نوازشریف پر نیب ریفرنسز میں دوبارہ فرد جرم عائد
احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف پر دوبارہ فردجرم عائد کردی، اس سے قبل ان کی غیرموجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان ترین کے سامنے فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔
نوازشریف کو روسٹرم پر بلاکر فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی،عدالت نے نواز شریف پر لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی۔
سابق وزیراعظم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فیئر ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا اور میرے بنیادی حقوق سے انکار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کارروائی سیاسی بنیادوں پر کی گئی، بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں، ٹرائل میں اپنا دفاع کروں گا۔
جج محمد بشیرنے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 10 اے فیئر ٹرائل پر کہتا ہے کہ کیسز کو جلد نمٹایا جائے جس پر نواز شریف نے کہا کہ اس طرح تو ہر ریفرنس کے ٹرائل کے لئے ڈیڑھ مہینہ ملے گا جب کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ میں ریفرنسز پر فیصلے کا حکم دیا ہے۔
اس پر معزز جج نے کہا کہ ریفرنسز نمٹانے کا وقت 6 ماہ سے بھی کم نہ کر لیں؟
جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ کیا آپ کو چارج کی کاپیاں مل گئی ہیں جس پر نواز شریف نے سر کے اشارے سے ہاں میں جواب دیا اور چارج شیٹ پر دستخط کیے۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے نوازشریف اور بیٹوں کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔
کیس کی مزید سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
وزیراعظم نواز شریف آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے۔