ملتان، صادق آباد میں بھی جعلی انجیکشن سے بینائی متاثر
لاہور اور قصور کے بعد ملتان اور صادق آباد میں بھی آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی متاثر ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
جعلی انجیکشن بیچنے والے نوید اور حافظ بلال نامی 2 ملزمان کے خلاف چیف ڈرگ کنٹرولر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیرِ صحت ڈاکٹر ندیم جان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن میں غیر قانونی مینوفیکچرنگ یونٹ کو سیل کر دیا گیا ہے اور مارکیٹ سے سارا مال اٹھوا لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی 3 دن میں اپنی رپورٹ دے گی، اس دوا کے بیچ کو مارکیٹ سے اٹھالیا گیا ہے، اسے مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہیں۔
ڈاکٹر ندیم جان کا کہنا ہے کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے گی کہ کیا ماضی میں اس دوا سے کوئی متاثر ہوا ہے، تحقیقات شفاف طریقے سے ہو گی عوام کے سامنے پیش کی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دوا سے متاثر ہونے والے مریضوں کا مداوا بھی کیا جائے گا، متاثرین کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
ظالم 1 انجکشن پر 1 لاکھ کما رہے تھے: نگراں صوبائی وزیر
دوسری جانب پنجاب کے نگراں وزیر جمال ناصر نے کہا ہے کہ محکمۂ صحت پنجاب کے پاس 20 متاثرہ افراد کے نام آئے ہیں، انجیکشن ٹیسٹ کرانے کے لیے لیب بھجوا دیے گئے، 2 سے 3 روز میں رپورٹس آ جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس گندے دھندے میں ملوث دیگر ملزمان کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جا رہا ہے، یہ دوا کافی عرصے سے استعمال ہو رہی تھی اس پر منافع کی شرح زیادہ ہے، یہ انجیکشن ملٹی نیشنل کمپنی بناتی ہے، دوا کو اچھی ساکھ والی کمپنی ڈسٹری بیوٹ کرتی ہے، 100ملی گرام کے اس انجیکشن میں سے مریض کو 1.2 ملی گرام کا ڈوز درکار ہوتا ہے۔
جمال ناصر کا کہنا ہے کہ یہ بڑے ظالم لوگ ہیں جو ایک ایک انجیکشن پر 1، 1 لاکھ روپے کماتے تھے، ڈریپ نے اس انجیکشن کے پورے بیچ کو ختم کردیا ہے، جب تک رپورٹ نہیں آتی اس بیچ کا انجیکشن مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو گا، ملتان اور صادق آباد میں بھی اس دوا سے لوگوں کے متاثر ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، آنکھوں کے جعلی انجیکشن سے متاثر افراد زیرِ علاج ہیں، متاثرہ افراد کی بینائی چھن جانے کا ابھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔
’’ملزم بلال کو انہی الزامات کے تحت اسپتال سے نکالا گیا تھا‘‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم بلال ایک بڑے نجی اسپتال کا سابق ملازم تھا، ملزم بلال کو انہی الزامات کے تحت اسپتال سے نکال دیا گیا تھا، بلال نے قصور میں انجیکشن کی سپلائی کی تھی۔
ملزمان نے بغیر لائسنس ادویات کی تیار کی تھی، ایف آئی آر
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے بغیر لائسنس ادویات کی تیاری اور ذخیرہ اندوزی کی تھی، ملزمان نے ڈریپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ادویات فروخت کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز محکمۂ صحت کی جانب سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مضرِ صحت جعلی انجیکشن لگنے سے 40 مریضوں کی آنکھیں متاثر اور 12 افراد کی بینائی ضائع ہوگئی۔