’ڈاکٹر ٹری‘ کسے کہتے ہیں؟
انگریزی میں ’ڈاکٹر ٹری‘ یا ’مورنگا‘ کہلائے جانے والا سوہانجنا کا درخت اپنی بے شمار افادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں کرشماتی درخت کہلاتا ہے۔
سوہانجنا کا استعمال مجموعی صحت سے لے کر خوبصورتی میں اضافے کے لیے بھی بے حد معاون ہے، سوہانجنے کے درخت سے حاصل ہونے والے پتے، ٹہنیاں، پھلیاں اور پھولوں سے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس میں 300 بیماریوں کا علاج ہے اسی لیے اسے انگریزی میں ’ڈاکٹر ٹری‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سوہانجنا کی افادیت نباتاتی شعبے سمیت سائنس بھی مانتی ہے، سوہانجنا کا استعمال خواتین کی صحت کے لیے نہایت موزوں قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مورنگا وٹامنز اور منرلز سے بھرپور درخت ہے جس کے 100 گرام پتوں میں 99.1 ملی گرام کیلشیم، 1.3 ملی گرام آئرن، 35.1 ملی گرام میگنیشیم، 70.8 ملی گرام فورسفورس، 471 ملی گرام پوٹاشیم، 70 ملی گرام سوڈیم اور 0.85 ملی گرام زنک پایا جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس پودے کو جنوبی پنجاب سے دریافت کیا گیا تھا جس کے بعد یہ پودا برصغیر کے دیگر حصوں اور جنوبی افریقا میں پہنچا۔دنیا بھر کے ماہرین غذائیت اور فوڈ سائنس کے ماہرین اس کرشماتی پودے کی خصوصیات پر حیران ہیں، اس کے ہر حصے کو بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے مثلاً پھول بطور سبزی، پھلی کا اچار اور سالن تیار کیا جاتا ہے جبکہ جڑوں کا اچار پاک و ہند میں مقبول ہے۔
تحقیقات کے مطابق مورنگا میں دودھ کے مقابلے میں 17گنا زیادہ کیلشیم، دہی سے 9گنا زیادہ پروٹین، گاجر سے 4گنا زیادہ وٹامن اے، بادام سے 12گنا زیادہ وٹامن ای، کیلے سے 15گنا زیادہ پوٹاشیم اور پالک سے 19گنا زیادہ فولاد پایا جاتا ہے۔امریکی ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سوہانجنا کے پتوں میں وٹامن اے اور ای پایا جاتا ہے جس کے سبب اس کے استعمال سے اسکن صاف شفاف اور نکھر جاتی ہے، یہ عمر کے اثرات بھی کم کرتا ہے اور جھریوں کے عمل کو روکتا ہے۔
اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلامینٹری خصوصیات ایکنی بننے کے عمل کو روکتی ہیں۔اس کے پتوں کو سکھا کر پاؤڈر بنا کر محفوظ کیا جا سکتا ہے، مورنگا پاؤڈر میں دودھ، عرق گلاب، لیموں کے قطرے ملا کر ماسک کی صورت استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ تازہ پتے پیس کر بھی چہرے پر لگا ئے جا سکتے ہیں۔کیلشیم کی بھر پور مقدار پائے جانے کے سبب سوہانجنا کے پتوں کے استعمال سے نظام ہاضمہ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے جبکہ فائبر کی بھی مقدار حا صل ہوتی ہے، مورنگا آنتوں اور معدے کی جملہ امراض میں مفید ہے۔
مورنگا میں کلوروجینک ایسڈ پایا جاتا ہے جس کے سبب اس کے استعمال سے انسولین کا اخراج متوازن ہوتا ہے، کلوروجینک ایسڈ غذا کے استعمال کے بعد اچانک خون میں شوگر لیول بڑھنے سے بھی بچاؤ ممکن بناتا ہے ۔مورنگا میں اینٹی آکسڈنٹ کی قسم ’ قوارسٹین ‘ پائی جاتی ہے جس سے بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے۔
جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک ہیلتھ رپورٹ کے مطابق سوہانجنا کے استعمال سے انسانی جسم مین کولیسٹرول کی سطح بھی متوازن رہتی ہے جبکہ اس کے باقاعدگی کے استعمال سے وزن میں بھی کمی آتی ہے۔واضح رہے پورے پاکستان میں سوہانجنا کے درخت پائے جاتے ہیں۔ کراچی کے اکثر گلی کوچوں اور سڑکوں پر اس کے درخت لگے نظر آتے ہیں۔