گندے میسج ۔۔۔گینڈا۔۔۔۔اور سیاستدان۔۔۔۔؟ تحریر :خورشید احمد ندیم
گندے میسج ۔۔۔گینڈا۔۔۔۔اور سیاستدان۔۔۔۔؟ تحریر :خورشید احمد ندیم
بازار سے سودا سلف خریدتے ہوئے ایک شخص نے اچانک بازار سے گزرتے ہوئے ایک شخص کو دو تین تھپڑ جڑ دیئے ۔ اردگرد کے لوگ جمع ہو گئے اور تھپڑ مارنے والے سے پوچھا ۔
تم نے اسے خوامخواہ کیوں مارا ہے ؟
در اصل اس شخص نے مجھے دو تین سال پہلے گینڈا کہا تھا ۔ اس شخص نے جواب دیا ۔
تو پھر تم نے اسے آج کیوں مارا ہے ؟ مجمع سے ایک اور شخص نے غصے سے سوال کیا ۔
وہ در اصل مجھے آج ہی پتہ چلا ہے کہ ” گینڈا“ ہوتا کیا ہے ۔
میں نے کہا یار مرزا اس لطیفے بلکہ گھسے پٹے اور بہت پرانے لطیفے پر کیا مجھے ہنسنا چاہیے ؟
اس پر مرزا نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ۔
مجھے پتہ تھا کہ تمہیں بالکل ہنسی نہیں آئے گی کیونکہ یہ لطیفہ اتنا پرانا ہے کہ اب اسکی مونچھیں بلکہ بھنویں تک سفید ہو چکی ہیں ۔
مرزا بولے یہ بات سچ ہے مگر اس سیاسی لطیفے کو کہاںفٹ کرو گے جو میں نے گذشتہ روز سنا ہے میں نے پوچھا آپ نے کون سا لطیفہ سن لیا ہے ۔
میں نے کہا مرزا لطیفہ یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ۔ مگر یہ سیاسی لطیفہ کیا ہوتا ہے ؟
اُس پر مرزا نے ہنس کر کہا ۔
پی ٹی آئی کی عائشہ گلالئی نے گذشتہ روز تحریک انصاف کے یوم تشکر کے دوسرے دن ایک پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر ” الزامات کی بارش “ کر دی ہے کہ اس نے آج سے 4سال پہلے مجھے ” گندے گندے میسج “ کئے اور آخری میسج مجھے گذشتہ سال جولائی میں آیا تھا ۔
میں نے کہا تو پھر گلاگئی نے کل پریس کانفرنس کیوں ٹھوک دی ؟
مرزا بولے ” در اصل گلالئی کو اب پتہ چلا ہے کہ عمران خان نے کئی سال پہلے جو مسیج کئے تھے وہ ” گندے “ تھے ۔
میں نے کہا مرزا اس لطیفے پر تو ہنسنا بنتا ہے ۔ مرزا بولے ہر گز نہیں لطیفہ یہ نہیں ہے لطیفہ دراصل یہ ہے کہ گلالئی نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو کہا تھا کہ ان کو ثبوت کے طور پر مسیج دکھائیں گی مگر وہ یہ کہہ کر صحافیوں کو ” گولی “دے گئیں کہ وہ وقت آنے پر ضرور دکھائیں گی ۔
خورشید احمد ندیم کے مزید کالم پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
میں نے کہا مرزا اگر آپ نے یہ واقعہ مجھے لطیفہ کے طور پر سنایا ہے تو مجھے سوچنا پڑے گا کہ اس کو کس خانے میں فٹ کرنا ہے ؟
تو بڑے غصے میں بولے میاں ایک تو تم بہت بے صبرے ہو اوردوسرے حالات حاضرہ سے بے خبر بھی میں نے پوچھا کہ اب کیا ہوا ۔
بولے اصل لطیفہ تو اس کے فوری بعد ہوا تھا ۔ میں نے پوچھا وہ کونسا ؟
بولے اصل لطیفہ یہ ہے کہ ” مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی نے نہ صرف گلالئی کی جرا¾ت کی داد دی ہے بلکہ الزامات کو فوری طور پر نہ صرف سچ تسلیم کر لیا ہے بلکہ الزامات کی تحقیقات کیلئے عمران خان کو فوری طور پر اپنا ”بلیک بیری “ بھی پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
میں نے کہا کہ اس سارے ” ٹو پی ڈرامے میں لطیفہ کیا ہے اور کہاں ہے “۔ ؟
اس پر مرزا نے قہقہہ لگایا اور بولے کہ اصل لطیفہ یہ ہے کہ پوری مسلم لیگ نے ” پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے پانچ قابل احترام اور ایماندار ججوں کی یہ بات تسلیم نہیں کی کہ میاں نواز شریف ” نا اہل ہیں“ لیکن مسلم لیگ والوں نے بغیر کسی ثبوت کے گلالئی کے عمران خان پر لگائے گئے الزامات کو درست تسلیم کر لیا ہے “۔ میں نے کہا مرزا اگر یہ بات ہے تو یہ لطیفہ ہرگز نہیں بلکہ یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے کیونکہ حنیف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کو وارننگ دی ہے کہ وہ اپنی ”حرکتوں“ سے باز آجائے ورنہ انکی سابق اہلیہ ” ریحام خان“ کی کتاب الیکشن 2018ءسے پہلے منظر عام پر آرہی ہے ۔ جس سے عمران خان کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔ میں نے کہا یار مرزا اگر یہ بات ہے تو یہ انتہائی خطرناک اور حساس معاملہ ہے کیونکہ اگر تمام سیاستدانوں نے ایک دوسرے پر اس طرح کے حملے کرنے شروع کر دیئے تو پھر کوئی بھی نہیں بچے گا “۔ اگر شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کو پتھر مارو گے تو پھر یادرکھنا کہ دوسری سمت سے آنے والا ایک پتھر آپ کے ” شیش محل “ کو چکنا چور کر سکتا ہے ۔ بڑے میاں جی کو چاہیے کہ وہ غلط مشورے دینے والے مشیروں سے بچ کے رہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ اقتدار اور پارٹی کی صدارت سے تونا اہلی ہو ہی چکی ہے کہیں خدانخواستہ عزت بھی داﺅ پر لگ جائے ۔ اگر آپ کے ”خیر خواہوں “کے کہیں سے کوئی عائشہ گلالئی مل سکتی ہے تو آپ کے مخالفین کو بھی کوئی نہ کوئی مل ہی جائے گا۔۔۔۔ باقی آپ عقل کل ہیں اور ہم سب سے ذیادہ سمجھدار بھی
دھول مٹی جب اُڑتی ہے تو ضروری نہیں کہ مخالف کے سر پڑے ہوا کا رُخ بدلے تو سب اپنے اُوپر بھی آسکتی ہے آگے آپ جانیں آپ کا کام سُنا ہے عقلمند کے لئے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے مگر پھر بھی
” ہم نیک وبد …….. حضور کو سمجھائے جاتے ہیں ۔
یہ تھا کالم گندے میسج ۔۔۔گینڈا۔۔۔۔اور سیاستدان۔۔۔۔؟


