محنت ایک بار اور فائدہ بار بار نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com
بھول جانے سے انسان ڈرتا ہے۔ خصوصاً جب اُس نے کسی چیز کو مشکل سے یاد کیا ہو۔ یہ ایک ایسی مشکل ہے جس سے ہر طالب علم کو واسطہ پڑھتا ہے۔خصوصاً طالب علموں میں سے جولوگ امتحانات ، تحقیق ، تحریر ، تقریر اور گفتگو کرنے کیلئے تیاری کر رہے ہوں، وہ بھولنے سے بہت خوفزدہ رہتے ہیں۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ سوشل میڈیا کی ایجاد نے بھی مطالعے کی ضرورت و اہمیت کو پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھا دیا ہے۔ اب شاید ہی کوئی طالب علم ایسا ہو جس کا اپنا وٹس ایپ گروپ ، یوٹیوب چینل یا سوشل میڈیا اکاونٹ نہ ہو۔ اب چاہے کوئی سکول و کالج اور یونیورسٹی میں پڑھتا ہو یا کسی دینی مدرسے کا طالب علم ہو، اُسے ہر لمحے زیادہ سے زیادہ مستند اور معیاری مواد، جدیدنظریات اور نئے محتویٰ کی ضرورت رہتی ہے۔طالب علموں کی یہ ضرورت صرف اور صرف مطالعہ ہی پوری کر سکتا ہے۔ خوشخبری کی بات یہ ہے کہ ماہرینِ تعلیم کے مطابق اگر مطالعہ کچھ قواعد و ضوابط کے ہمراہ کیا جائے تو یہ ساری زندگی کام آتا رہتا ہے۔ لہذا ہمیں بھول جانے سے ڈرنے کے بجائے مطالعہ کرنے کی درست روش اپنانی چاہیے۔ یاد رہے کہ مطالعہ کرنے کی ہرروش مطلوبہ فائدہ نہیں پہنچاتی۔ یہاں مطالعہ کرنے کی درست روش سے مراد وہ طریقہ کار ہے کہ جس پر عمل کر کے کم وقت میں زیادہ اور دیرپا پیداوار حاصل کی جا سکے۔پیداوار یعنی نئی سوچ، جدید نظریہ، منفرد بات، نیا علم اور کوئی خاص علمی پیشرفت ۔ پس پیداوار حاصل کرنے کے لحاظ سے مطالعہ خود ایک فن ہے ۔ایک ایسا فن جو انسان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے اور بیدار صلاحیتوں کو جہت اور رُشد دینے کے کام آتا ہے۔ہر طرح کا مطالعہ پیداواری صلاحیت نہیں رکھتا یعنی ہر طرح کے مطالعے سے آپ نئی علمی پیداوار حاصل نہیں کر سکتے۔آئیے درست نداز میں مطالعہ کرنے کے فوائد پر ایک سرسری نگاہ ڈالتے ہیں۔ مطالعے کو مناسب اور درست طریقے سے انجام دینے کے مندرجہ زیل فوائد ہیں۔
درست انداز میں مطالعہ کرنے کے فوائد
۱۔ کم وقت میں زیادہ پڑھنا
۲۔دوسروں کی نسبت زیادہ سمجھنا اور سیکھنا
۳۔اپنی یاداشت اور معلومات سے درست نتیجہ اخذ کرنا
۴۔ کم وقت میں بہترین مشورہ دینا اور بہترین فیصلہ کرنا
مطالعہ کرنے سے پہلے ہمارے پاس درست مطالعے کی کسوٹی ہونی چاہیے۔ ہمیں بخوبی معلوم ہونا چاہیے کہ ہم جس اندازمیں مطالعہ کر رہے ہیں اس سے کوئی علمی نظریہ تولید بھی ہو سکے گا یا نہیں۔ چنانچہ درست مطالعے کی میزان کے طور پر مندرجہ زیل نکات ہمارے مدِّ نظر رہنے چاہیے۔
درست مطالعے کی کسوٹی
۱۔ایک مقررہ وقت اور جگہ پر مطالعہ کرنا
۲۔ کسی بھی غیر متوقع صورتحال [مہمانوں کی آمدو رفت یا ڈرامہ یا میچ دیکھنا وغیرہ] کو پہلے سے ہی کسی اور وقت پر رکھنا
۳۔ مطالعے کیلئے وہ وقت انتخاب کرنا جب دماغی اور جسمانی تھکاوٹ نہ ہو
۴۔ مطالعے کیلئے بیٹھنے سے پہلے کمرے کا درجہ حرارت، روشنی، آکسیجن، حفظان صحت،خاموشی، میز اور کرسی چیک کرنا
۵۔ مطالعے کے دوران ہر طرح کے مباحثے سے گریز کرنا
۶۔ کسی بھی صورت میں مطالعے کو اپنےمقررہ وقت سے پہلے ختم نہ کرنا
۷۔ مطالعہ شروع کرنے سے کم از کم دس منٹ پہلے مطالعہ کرنے کی تمرین کرنا۔ اگر کوئی مشکل پیش آ رہی ہو تو پہلے اسے حل کرنا۔
۸۔ مطالعہ کرنے کے دوران اگر کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کچھ نہیں تو وہیں رُک جانا۔ جو سمجھ نہیں آ رہا اُسے ہائی لائٹ کرنا، یا نوٹ کر لینا اور مطالعے کے بعد کسی سے مباحثہ کر کے اُسے بھی سمجھنا اور اگلے دن پھر اس کا از سرِنو مطالعہ کرنا
اب یہاں پر یہ بتانا ضروری ہے کہ فنّی اعتبار سے مطالعہ کرنے کی کئی اقسام ہیں۔ تاہم پیداوار کے پیشِ نظر مطالعہ دو طرح کا ہوتا ہے۔
پیداواری مطالعے کی اقسام
الف : عام مطالعہ یا مطالعہ برائے مطالعہ(casual reading): ایسا مطالعہ جسے یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔جیسے اخبارات و جرائد، ڈائجسٹ و کہانیاں اور روز مرّہ کی خبریں، مضامین اور کالمز وغیرہ۔ یہ مطالعہ مختلف جہتوں سے مفید ضرور ہوتا ہے لیکن اس کی بنیاد پر آپ کوئی علمی کام انجام نہیں دے سکتے۔
ب:سنجیدہ مطالعہ(serious reading) مطالعہ برائے تولیدِ نظریات: ایسا مطالعہ جسے حافظے میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب انسان چاہے اسے اپنی ذاتی یادداشت میں محفوظ کرے یا کسی کاپی یا ہارڈڈسک میں۔سنجیدہ اور تولیدی یا پیداواری مطالعے کے کچھ لوازمات ہیں، جن کی رعایت کر کے ہم اپنے مطالعے سے تولیدِ علم کا کام لے سکتے ہیں:
پیداواری مطالعے کے لوازمات
۱۔ پیش مطالعه(Preview) اور مشاہدہ﴿ observation﴾
کتنے ہی مطالعہ کرنے والے یہ نہیں جانتے کہ ہم کیا مطالعہ کرنے لگے ہیں۔ چنانچہ وہ کچھ عرصے کے بعد مطالعے کے عادی ہونے کے بجائے مطالعہ کرنے سے ہی بیزار ہو جاتے ہیں۔ اس بیزاری سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ آغاز میں ہی اصطلاحات کی تعریف(definition)،نظریات(theories)یا کسی بھی قسم کے اقوال کو پڑھیں، اگرتصاویر ہوں تو وہ بھی دیکھیں، سوالات اور درس کا خلاصہ لکھا ہوا ہوتو پہلے وہ پڑھیں۔ خواہ مخواہ وقت ضائع کرنے کے بجائے سب سے پہلے کسی بھی کتاب یا مقالے کے بارے میں یہ چند معلومات ضرور اکٹھی کریں: الف: مصنف کا نام اور علمی حلقوں میں اس کی علمی شناخت،ب۔ کتاب کا موضوع اور اس موضوع کی تعریف ،ج۔ کتاب تخصصی ہے یا مفید؟د۔ اس علم کا فائدہ کن میدانوں میں ظاہر ہو سکتا ہے، ر۔ کتاب کے ابواب اور موضوعات۔س۔ اس موضوع پر موجود دیگر کتابوں کے درمیان اس کتاب کی اہمیت، دیگر علوم کے درمیان اس علم کی ضرورت اور دیگر محققین کے درمیان اس کتاب کے مصنف کا تحقیقی درجہ
۲۔سوالات تیار کرنا
اس کے بعد اپنے سروے اور ابزرویشن کے بارے میں پانچ کاف پر مبنی سوالات تیار کریں۔ کب(when)،کون(who) ،کیا(what) ،کہاں(where)،کیوں(why)اور کیسے(how)پر مبنی اسی کتاب یا مقالے کے متن کے بارے میں ایسے سوالات تیار کریں جو آپ کے ذہن میں اٹھیں اور یا پھر ایسے سوالات تیار کریں جن کے جوابات آپ مصنف سے پوچھنا چاہیں۔ سوالات تیار کرنے کے بعد پانچ R بہت اہم ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ پانچ Rکون سے ہیں!
۳۔پڑھنا (Read/R1)
سروے ، ابزرویشن اور سوالات کے بعد اپنے ہی اٹھائے گئے سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کی غرض سے خاموشی کے ساتھ پڑھنا۔ جوابات کو حفظ کرنے یا جزئیات میں جانے کے بجائے جہاں پر بھی کسی سوال کا جواب مل جائے اُسے فقط نوٹ کرتے جائیں۔ اس دوران جوعبارت سمجھ میں نہ آئے اسے نشان زدہ کر کے فی الحال چھوڑ کر آگے بڑھ جائیں۔
۴۔ یادداشت برداری R2/Record
جو پڑھیں اس سے اپنے مختصرنوٹس تیار کریں۔ اپنے نوٹس میں صرف ضروری چیزوں کو شامل کریں۔ اس لئے کچھ لکھتے ہوئے اپنے آپ سے پوچھیں کہ جو میں لکھتا ہوں وہ اہم ہے یا نہیں؟ کیا اسے لکھنا ضروری ہے؟ کیا اسے اس سے زیادہ مختصر بھی لکھا جا سکتا ہے؟سبق کا خلاصہ(synopsis) تحریر کرنے کے بعد اسے اٹھتے بیٹھتے دہراتے رہیں۔ کلیدی الفاظ آپ کو اہم بات دہرانے میں مدد دیتے ہیں۔
۵۔(Reflect/R3)
آپ نے جو کچھ پڑھا اور لکھا ہے اسے اپنے ذہن میں دہرائیں۔جتنے عناوین لکھے ہیں پہلے انہیں حفظ کریں۔جو بھول جائیں انہیں دوبارہ دیکھیں اور یاد کریں۔
۶۔ (Revise/R4) نظرِ ثانی
انسان ہمیشہ چیزوں کو بھولتا رہتاہے۔ لہذا بھولنے سے ڈریں نہیں۔ اپنے نوٹس کا اصل کتاب اورمقالے کے عناوین کے ساتھ موازنہ کریں۔ جو ضروری چیزیں آپ نے نہ لکھی ہوں انہیں اپنے نوٹس میں جگہ دیں۔
۷۔(Recite/R5) زبان سے پڑھنا
اپنے نوٹس کو بغیر دیکھےزبانی پڑھیں۔ پڑھتے ہوئے ایسے پڑھیں کہ جیسے آپ کسی کو کہانی سناتے ہیں۔آپ فرض کریں کہ آپ بچوں کو کہانی سنا رہے ہیں لہذا کہانی میں کتابوں کے حوالے نہ دیں۔ کہانی سناتے ہوئے تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد اپنے آپ سے سوالات بھی پوچھتے رہیں۔بالاخر اپنی ساری کہانی کو سوال و جواب کی صورت میں بیان کریں۔
۸۔(Review/R6) اعادہ
ہرچند دن کے بعد اپنے تیار کردہ نوٹس کو دہرائیں۔ ابتدا میں دو یا تین دن کے بعد اور پھر ہفتے یا دس دن کے بعد ۔اسی طرح ایک ماہ ، تین ماہ اور سال میں ایک یا دو مرتبہ اپنے نوٹس کو دہراتے رہنے سے یہ ہمیشہ ازبر رہتے ہیں اور بغیر کسی تیاری کے یہ ہمیشہ لاشعوری طور پر ہماری مدد کرتے رہتے ہیں۔