کشمیر کو جہاد اور جہاد کو اتحاد کی ضرورت ہے، باہمی اختلافات کا حل محبت سے ہی ممکن ہے۔ سمیع اللہ ملک
سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے پچیسویں آن لائن سیشن سے ملک کے نامور تجزیہ کار سمیع اللہ ملک نے خطاب کیا۔سیشن میں قم المقدس، مشہد اور نجف اشرف کے علما ئے کرام، سکالرز اور دانشمندوں نے شرکت کی اور سوالات پوچھے۔ انہوں نے سیشن کے میزبان نذر حافی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم برائے نام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں عملاً اپنے کشمیری بھائیوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجرانہ سوچ کے ساتھ مجاہدانہ فیصلے نہیں کئے جا سکتے۔ بعد ازاں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس پر بھی روشنی ڈالی کہ جہاد فقط تلوار اٹھاکر لڑنے تک محدود نہیں ہے بلکہ نفرتوں اور فاصلوں کو ختم کرنے کی سعی و کوشش کرنا بھی اتحاد کی ایک قسم ہے۔ اگر ہم متحد ہوں گے تو ہمارا جہاد بھی کارگر اور موثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خود ایران میں شیعہ حضرات کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں اور انہوں نےبھی میرے پیچھےنمازیں ادا کی ہیں۔اُنہوں نے مخاطبین سے اپیل کی کہ نفرت انگیز چیزوں اور محتوی ٰ کو وائرل کرنے سے گریز کریں۔
یاد رہے کہ سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے آن لائن سیشن سے اب تک ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی، ڈاکٹر عنایت اللہ اندرابی،ڈاکٹرگلزار جعفری،ڈاکٹر قیصر عباس جعفری،ڈاکٹرساجد خاکوانی،ڈاکٹر صابر ابو مریم،ڈاکٹر رحیق احمد عباسی ، طاہر یسین طاہر﴿ اسلام آباد صحافی﴾ ،احمد میر کشمیری،ڈاکٹرمحبوب اسلم،ڈاکٹرعبداللہ بلم ﴿افریقہ﴾،علامہ مقصود ڈومکی﴿بلوچستان﴾،عبدالمناف غلزئی﴿برلن﴾،پروفیسر ندیم بلوچ ﴿اسلام آباد﴾،مفتی گلزار نعیمی ﴿اسلام آباد﴾، فاروق عادل۔بی بی سی﴿صحافی،اسلام آباد﴾، رائے یوسف رضا دھنیالہ﴿جہلم﴾ ،ڈاکٹر حفیظ الرحمان﴿سیاست دان،کے پی کے﴾،پروفیسر نثار ہمدانی﴿آزادکشمیر، ماہر تعلیم﴾، افتخار کاظمی﴿آزاد کشمیر، ماہر تعلیم﴾ اکرم سہیل ﴿آزاد کشمیر، سابق بیوروکریٹ، شاعر و ادیب﴾جواد کاظمی ﴿ آزاد کشمیر، ماہر تعلیم ﴾جاوید راٹھور﴿امریکا ،سابق سیکرٹری بے نظیر بھٹو﴾عطاالرحمان چوہان﴿ چئیرمین اردو نفاذ تحریک﴾ ، سلمان درانی ﴿لاہور صحافی﴾ ، ڈاکٹر عبداللہ بلم [افریقہ] ڈاکٹر ولید رسول [کشمیر] ، ڈاکٹر رحیق احمد عباسی،غلام رضا نقوی ایڈوکیٹ[سابق ممبر آزاد جموں و کشمیر کونسل] معروف کالم نگار و سابق بیوروکریٹ عبدالحمید، اسی طرح بیرسٹر اے ماجد ترمبو اور ملک کے نامور تجزیہ کار سمیع اللہ ملک جیسی متعدد موثر اور جید شخصیات اپنے تجزیات پیش کر چکی ہیں۔