وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ روز گرفتار کیے گئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پولیس لائنز میں لگنے والی عدالت میں کچھ دیر بعد پیش کیا جائے گا جہاں ان کے وکلاء پہنچ گئے ہیں۔نیب ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے عمران خان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔پولیس لائنز پہنچنے والے عمران خان کے وکلاء بابر اعوان اور فیصل چوہدری کو اندر داخلے سے روک دیا گیا۔وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اپنی سیکیورٹی کے ساتھ پولیس لائنز کے اندر چلے گئے۔پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور ملیکہ بخاری بھی پولیس لائنز پہنچ گئے۔
جج ظفر اقبال پر ہمیں اعتماد نہیں: فیصل چوہدری
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا کیس توشہ خانہ کیس کے جج کے سامنے لگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کے جج ظفر اقبال کو کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیے، ان پر ہمیں اعتماد نہیں، ان کے خلاف درخواست دائر کریں گے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں، ہمیں کیس کا ریکارڈ نہیں دیا گیا، حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت کارروائی کی۔
غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے: بابر اعوان
پی ٹی آئی رہنما وعمران خان کے وکیل بابر اعوان نے پولیس لائنز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی آئین نہیں، غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، نظر نہ آنے والی ایمرجنسی لگی ہوئی ہے۔
پولیس لائنز عدالت میں تبدیل
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس کی سماعت آج ہو گی۔عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس یا ایف ایٹ کچہری کی بجائے پولیس لائنز ایچ الیون میں پیش کیا جائے گا۔توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فردِ جرم عائد ہو گی یا نہیں؟ اس بات کا فیصلہ آج ہو گا۔ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے آج عمران خان کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔احتساب عدالت کے جج سے نیب عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔کمشنر آفس نے حفاظتی وجوہات کے باعث پولیس لائنز کو عدالت کا درجہ دیا ہے۔
سخت سیکیورٹی انتظامات
اسلام آباد کی اس پولیس لائنز کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں ایف سی اور اسلام آباد پولیس تعینات کی گئی ہے۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے پولیس لائنز کے باہر کنٹینرز بھی لگا دیے گئے ہیں۔