مسئلہ کشمیر سے خطے کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی سلامتی، ترقی اور خوش بختی وابستہ ہے.
مسئلہ کشمیر سے خطے کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی سلامتی، ترقی اور خوش بختی وابستہ ہے۔ یہ خطّہ افرادی قوّت، معدنی ذخائر، اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اس خطّے میں خوشحالی اور ترقی ممکن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے تیسویں آنلائن سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے فاضل تجزیہ کار ڈاکٹر حفیظ الرحمن صاحب نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہمیں کئی مواقع فراہم کئے لیکن ہم ان سے درست استفادہ نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بحیثیتِ مسلمان اور بحیثیت ِ پاکستانی اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا۔ ہم دوسروں کیلئے کام کرتے رہے اور دوسروں سے ہی یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ ہمیں کشمیر آزاد کروا کر دیں۔ انہوں نے کہا اگر ہم اپنی قوّتِ بازو پر اعتماد کریں اور اس مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ غوروفکر کریں تو جنگ کے بغیر بھی اسے حل کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں جنگ کے متحمل نہیں ہیں لہذا دونوں کو جنگ کے علاوہ دیگر آپشنز سوچنے چاہیے۔ انہوں اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے واجپائی فارمولے کا بھی ذکر کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر کے حوالے سے جنگ کے علاوہ دیگر تمام راستوں پر وسیع القلبی اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران کشمیر کی آزادی کے بجائے دوسروں کی جنگیں لڑتے رہےجس کی وجہ سے ہمارے اسّی ہزار باشندے مارے گئے، اس کے علاوہ ہمارے ملک میں دہشت گردی، غربت، بے روزگاری اور پسماندگی کو فروغ ملا۔
ان کے مطابق یہ سب پر واضح ہے کہ ہم کمزور جمہوریت، تباہ حال اقتصاد، سیاسی ناچاقیوں اور اپنی نالائقیوں کے ہوتے ہوئے بھارت سے لڑ کر کشمیر حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کیلئے ہمیں اپنے آپ کو اور اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا۔
ان کی گفتگو کے بعد پرویز علی شاہ، محمد حسین چمن آبادی،حیدر ڈومکی، محمد افسر امان اور ثقلین کشمیری نے سوالات اور تبصرے بھی کئے۔ سیشن کے بعد ایک جامع اور مفصل تبصرہ رائے یوسف رضا دھنیالہ نے ایک آڈیو میسج کی صورت میں بھیجا ۔ قارئین اس لنک پر https://b2n.ir/b96475 کلک کر کے رائے یوسف رضا دھنیالہ کا مذکورہ تبصرہ سماعت کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ رائے یوسف رضا دھنیالہ واجپائی دور کی بیک ڈور ڈپلومیسی اور واجپائی فارمولے کی جزئیات کے عینی شاہدین میں سے ایک ہیں۔