امریکی ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کی سیاسی اور ذاتی زندگی
امریکی سیاست کے پرانے کھلاڑی اور نصف صدی سے واشنگٹن کے ایوانوں میں متحرک جو بائیڈن 78 برس کی عمر میں صدارتی حلف لینے والے امریکا کے معمر ترین صدر ہوں گے۔ نومبر 1942ء میںریاست پنسلوینیا کے شہر سکرینٹن میں کیتھولک خاندان میں پیدا ہوئے ، ان کے والد جوزف بائیڈن بھٹیوں کی چمنیوں کو صاف کرنے کا کام کرتے تھے اور ان کی والدہ کیتھرین یوجینیا ایک روایتی خاتون تھیں۔جو بائیڈن ایک بہن ولیری اور دو بھائیوں فرانسس اور جیمز سے بڑے ہیں، ابتدائی عمر میں یہ خاندان مالی تنگی کی وجہ سے ننھال میںریاست ڈیلاویئر منتقل ہو گیا اور کئی سال ننھال کے ہاں رہا۔ جو بائیڈن نیس1965میں آرٹس میں گریجوایشن کی،تعلیمی لحاظ سے اوسط درجے کے طالب علم تھے۔اگست1966میں پہلی شادی نیلیا ہنٹر سے کی جس سے ان کے تین بچے پیدا ہوئے۔بیڈن نے1968میں قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1970 میں وہ نیو کاسل کاؤنٹی کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔ کونسلر ہوتے ہوئے بھی انہوسں نے وکالت جاری رکھی۔جوبائیڈن نے1972میں ڈیلاویئر سے امریکی سینٹ کا اپنا پہلا الیکشن جیتا اور پھر بار بار جیتتے چلے گئے۔ان کی ذاتی زندگی صدمات سے بھری ہے۔سینیٹ کے پہلے انتخاب کی کامیابی کے فوری بعد ان کی اہلیہ اور چھوٹی ایک سالہ بیٹی کرسمس کی شاپنگ کیلئے جاتے ہوئے کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ باقی دونوں بچے شدید زخمی ہوئے ،ایک کی ٹانگ ٹوٹ گئی، دونوںبچوں کی دیکھ بھال کیلئے انہوں نے سینیٹر کی سیٹ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، تاہم ڈاکٹروں کی تسلی کے بعد فیصلہ بدل دیا۔جو بائیڈن کو اس وقت اپنی رکنیت کا حلف ہسپتال سے اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے دوران لینا پڑا تھا۔اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی خاطر انہیں روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ ٹرین کے ذریعے ڈیلاویئر سے واشنگٹن ڈی سی سفر کرنا پڑتا تھا۔وہ1973سے 2009تک سینٹر رہے اور گھر سے واشنگٹن تک کاسفر36سال تک ان کامعمول رہا۔ انہوں نے 1988اور2008 میں صدارت کے لیے کوششیں کیں لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ وہ دوبار نائب صدر رہے۔صدر باراک اوباما نے انہیں صدارتی میڈل آف فریڈم سے نوازا۔حادثے میں جس بیٹے بیو بیڈن کی ٹانگیں ٹوٹی تھی وہ2015میںدماغی کینسر کے باعث انتقال کرگئے۔ جو بائیڈن کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا تھا کیونکہ ان کے صاحبزادے مقامی سیاست کے ابھرتے ہوئے ستارے کے طور پر دیکھے جا رہے تھے اور سن 2016میں ریاستی گورنر کے عہدے کے الیکشن کی تیاری کررہے تھے۔ ان کا یہ بیٹا کملا ہیرس کے بھی قریب تھا جو اس وقت جوبائیڈن کی نائب صدارت کی امیدوار ہیں۔اب ان کی پہلی بیوی سے ایک ہی بیٹا ہنٹر رہ گیا ہے، جو پیشے کے لحاظ سے وکیل اور سرمایہ کاری مشیر ہیں۔1977جون میں جوبائیڈن نے انگلش ٹیچر جل ٹریسی جیکب سے دوسری شادی کی۔جن کے پاس ایک بیچلرز اور دو ماسٹرز کی ڈگریاں ہیں، اور 2007 میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر سے تعلیم میں انہوں نے پی ایچ ڈی کی ،وہ امریکی ریاست ڈیلاویئر کے ایک کمیونٹی کالج، ایک سرکاری ہائی سکول اور ایک نفسیاتی ہسپتال میں پڑھاتی رہی۔1981میں ان کے ہاں بیٹی ایشلے پیدا ہوئی جو کہ اب وہ ایک سوشل ورکر ہیں۔ جل ٹریسی سیاست میں کافی متحرک ہیں اور کئی این جی اوز کی بانی ہیں۔2009 سے 2017 تک جب جو بائیڈن نائب صدر تھے، تو جل ٹریسی کو خاتونِ دوئم کا خطاب حاصل تھا۔ ڈیموکریٹ ووٹرز کی نظر میں جو بائیڈن نے جس انداز میں نجی زندگی میں المناک واقعات کا سامنا کیا اس سے ان کی ہمت اور حوصلے کا اندازہ ہوتا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران جو بائیڈن نے بارہا اپنے ان سانحات کا ذکر کیا۔جو بائیڈن عالمی سفارتکاری کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔وہ تین بار سینٹ کی طاقتور امور خارجہ سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ عالمی سطح پر امریکا کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ تنازعات کے حل کے لیے طاقت کے استعمال کی بجائے سفارتکاری کو ترجیح دیتے ہیں۔