بھارتی فوج کی حالت زار اور200ارب ڈالر تحریر: ندیم نظر
جنگی جنون کا شکار بھارت ہرسال اپنے دفاعی بجٹ میں بے پناہ اضافہ کررہا ہے جو پوری دنیا کے امن کےلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ بھارت نے گزشتہ دنوں اسرائیل کیساتھ ایک جنگی معاہدہ کیا ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اسرائیل سے جدید ترین طیارہ شکن میزائل خریدنے کے ایک معاہدے کی منظوری دی جس کی مالیت 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے۔اس معاہدے کے تحت بھارت کو اسرائیل میں تیار کردہ ”بارک 8“ طیارہ شکن میزائل نظام فروخت کئے جائیں گے جن کی فراہمی 2023 ءتک مکمل کرلی جائے گی جبکہ یہ بھارتی برّی فوج کے سپرد کیے جائیں گے۔ یہ طیارہ شکن میزائلوں کا اب تک بھارت اور اسرائیل کے مابین سب سے بڑا معاہدہ بھی ہے۔ بھارت جنگی جنون میں اس قدر پاگل ہوچکا ہے کہ اُس نے چند ماہ میں 200 ارب ڈالرز کے ہنگامی دفاعی معاہدے کرلیے۔ جن ممالک سے خریداری کی جارہی ہے ان میں اسرائیل اور روس سرفہرست ہیں جبکہ اس حوالے سے دیگر مغربی ممالک کے ساتھ معاہدوں کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچا جا رہا ہے۔ان معاہدوں کا مقصد یہ بات یقینی بنانا ہے کہ بھارت کی مسلح افواج 10 روز تک مسلسل’ ’شدید لڑائی“ کے قابل ہوسکیں اورانھیں اسلحہ و گولہ بارود اور دیگر جنگی آلات کے ختم ہوجانے کا خدشہ نہ ہو۔ ایک طرف بھارتی سرکار جنگی جنون میں مبتلا ہوکر ایسے بڑے معاہدے کررہی ہے تو دوسری طرف بھارتی افواج اپنی حکومت اور اعلیٰ حکام کے ناروا رویے کے باعث بددلی کا شکار ہوتی جارہی ہےں۔ مشکل حالات اور کم سہولیات میں ڈیوٹی بھارتی فوجیوں کے حوصلے پست کررہی ہے اور وہ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔جس وقت میں یہ سطور رقم کررہا تھا اس وقت بھی مقبوضہ کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں تعینات پرمود کمار نامی بھارتی فوجی نے خود کو گولی مار کر ہلاک کرلیا ۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوجی آزادی کے متوالوں کی وجہ سے مزید خوف کا شکار ہیں۔دہلی سرکار کے جنگی جنون اور پاکستان دشمنی پر سیاست چمکانے میں قربانی کا بکرا صرف بھارتی فوجی بنتے ہیںجنہیں ناکافی تربیت اور کم ساز و سامان کے ساتھ بارڈر اور مختلف آپریشنز کےلئے بھیج دیا جاتا ہے جہاں انہیں منہ کی کھانا پڑتی ہے۔ اکثر اوقات دہلی سرکار خود ”ڈرامے“ کرکے اپنی ہی فوج پر حملے کرواتی ہے ،خود اپنے فوجی مار کر الزام پاکستان پر دھر دیتی ہے۔یہ ”طریقہ واردات“ بھی بھارتی فوجیوں کو بزدل بنا رہا ہے۔کم سہولتوں اور ناقص اسلحہ و ناکافی ساز و سامان کے باعث بھارتی فوجی نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں۔خالی پیٹ جب وہ محاذوں پر ڈیوٹی سے اکتا جاتے ہیں تو چھٹی کی درخواست کرتے ہیں لیکن چھٹی نہیں ملتی۔یہ وجہ بھارتی فوجیوں کو مزید چڑچڑا بنارہی ہے۔12 جنوری 2017 ءکو مشرقی بہار میں ایک سینئر اہلکار نے چھٹی نہ ملنے پر اپنے چار سینئر افسران پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ چاروں افسران اس واقعے میں جانبر نہ ہوسکے ۔یہ تمام سکیورٹی اہلکار سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس سے تعلق رکھتے تھے۔اس بھارتی فورس کا کام اٹیمی تنصیبات اور ائیر پورٹ کی سکیورٹی ہے۔اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بھارتی اٹیمی تنصیبات کی سکیورٹی کیسے ہاتھوں میں ہے۔یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ فروری 2014 ءمیں بھی ایک بھارتی فوجی نے سری نگر میں قائم ملٹری کیمپ میں اپنے 5 ساتھیوں کو موت کے گھاٹ اتار کر خود کشی کر لی تھی۔وجہ یہی تھی کہ سینئر نے چھٹی دینے سے انکار کیا۔فوجی لمبی ڈیوٹی، کم خوارک، سخت سردی اورنا مناسب رہائش کی وجہ سے اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا تھا اور جب اس نے دیکھا کہ چھٹی نہیں مل رہی تو اس نے موت کو گلے لگالیا لیکن اس سے پہلے اپنے پانچ ساتھیوں کو بدلے کی آگ کی نذر کر دیا۔
لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی کے دوران بھی بھارت کا بھاری جانی نقصان ہوالیکن عیار و مکار دہلی سرکار اپنے فوجیوں کی لاشیں چھپا لیتی ہے اور ان کے لواحقین کو مجبور کرتی ہے کہ” چپ چاپ ان کا انتم سنسکار کردو کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو“یہ رویہ بھی بھارتی فوجیوں میں بددلی پھیلا رہا ہے کیونکہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ بھارت کے لئے جان دینے والوں کو رات کی تاریکی میں آگ دی جاتی ہے اور ان کے گھر والے مہینوں مرنے والوں کی پینشن کے لئے دھکے کھاتے ہیں تو بھارتی فوجیوں کی لڑنے کی ہمت مزید شکستہ ہو جاتی ہے۔2 نومبر 2016ءکو سابق بھارتی فوجی رام کشن گریوال نے پینشن کے معاملات حل نہ ہونے پر خودکشی کرلی تھی۔
مقبوضہ کشمیر میں2014ءسے 2017ءتک 130 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے جن میں سے18 اوڑی حملے میں مارے گئے تھے۔بھارت کے اپنے ہمسایوں پر حملے اور ریاستوں پر قابض رہنے کے لئے جنونیت نے اس کے اپنے فوجیوں کی کمر توڑ دی ہے۔جنگ میں مرنے والوں سے زیادہ تعداد خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی ہے۔2009 ءسے 2017تک 800بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد پاگل پن کا شکار ہو رہی ہے۔ اسی وجہ سے وہ اپنے ساتھیوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں ڈیوٹی دینے والے تقریبا ً375 کے قریب بھارتی فوجی پاگل پن کا شکار ہو چکے ہیں اوران کا علاج نفسیاتی طبی مراکز میں جاری ہے۔بھارتی فوج اور سرکار کی رہی سہی عزت کا جنازہ اس ویڈیو نے نکال دیاجس میں ایک بھارتی فوجی جوان تیج بہادر نے عام سپاہیوں کو ملنے والی سہولیات کا پول کھول دیا۔کہیں شنوائی نہیں ہوئی تو سپاہی نے ویڈیو فیس بک پر ڈال دی اور ویڈیو وائرل ہوگئی۔ویڈیو میں سپاہی جلی ہوئی روٹیاں اور پانی والی دال دکھا رہا ہے۔اس ویڈیو میں تیج نے کہا میں بی ایس ایف کی 29 بٹالین کا جوان ہوں یاد رہے یہ وہ بٹالین ہے جوکہ جموں و کشمیر میں فرائض انجام دیتی ہے۔وہ کہتا ہے ہم برف، ٹھنڈ، طوفان میں روز گیارہ گھنٹے کی ڈیوٹی دیتے ہیں۔اس نے اپنے سینئرز کے بارے میں کہا کہ وہ چیزیں بیچ دیتے ہیں اسی وجہ سے اشیاءان تک نہیں پہنچتیں۔اس نے سوال کیا ایسی خوارک کھا کر کیا دس گیارہ گھنٹے ڈیوٹی کی جاسکتی ہے؟تیج نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا شاید اس ویڈیو کے بنانے کے بعد وہ غائب کردیا جائے کیونکہ اعلیٰ افسران کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔ باقی تین ویڈیوز میں اس نے پانی میں بنی دال ، جلی ہوئی روٹیاں دکھائیں۔ دہلی سرکار کی یہ ویڈیو دیکھ کر نیندیں اڑ گئیں۔کہاں 200ارب ڈالرز کا بجٹ اور کہاں بھوک سے بلبلاتے فوجی۔بی ایس ایف حکام یہ ویڈیو دیکھ کرسیخ پا ہوگئے اورالٹااس جوان کے خلاف انکوائری کاحکم دے دیا۔اس کے کیرئیر پر سوال اٹھا دیئے کہ اسکا کردار شروع سے ٹھیک نہیں، وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہے اور اسے شراب کی بھی لت ہے‘ اس کی بہت عرصہ کونسلنگ بھی کی گئی ہے۔تیج نے میڈیا پر آکر کہا اگر بھارتی فوجی جوانوں کا خیال رکھا جاتا تو وہ ایسی ویڈیو کیوں پوسٹ کرتا۔اس نے کہا یہ مجھ پر الزام ہے کہ میرا کردار ٹھیک نہیں۔ میرے خلاف یہ الزام تراشی سچ کو سامنے لانے پر کی جارہی ہے۔تیج بہادر یادیو کی بیوی شرمیلا یادیو نے بھی کہا روٹی مانگنا کوئی جرم تو نہیں۔جو سچائی ہے وہی ان کے شوہر سامنے لائے۔شرمیلا نے مزید بتایا تیج کو سچ بولنے کی سزا ملی ہے۔ اس کو پلمبر بنا کر دوسری یونٹ میں بھیج دیا گیا اور اس کا موبائل بھی چھین لیا گیا۔
اس سے قبل جنوری میں بھارتی فوجی افسروں کا ماتحت سپاہیوں سے گھریلو کام لینے کا انکشاف ہوا ۔ بھارتی سپاہی کپڑے دھوتے ہیں، کتے نہلاتے ہیں۔ بھارتی سپاہیوں کی دکھ بھری داستان بھارتی میڈیا پر آ ئی۔ 13جنوری 2017ءکو بھارتی فوجی لانس نائیک یاگیا پرتاب سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں اس نے انکشاف کیا کہ بھارتی فوج کے سپاہیوں کو افسران کی ذاتی ڈیوٹی کرنے اور ملازم بننے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اب بھارتی میڈیا نے دیولالی کیمپ میں رہنے والے ان فوجی افسران کا پول کھولا ہے جنہوں نے سپاہیوں کو گھریلو کام پر لگا رکھا ہے۔ ان میں سے بعض اہلکار گزشتہ پانچ برس سے فوجی افسروں کے گھر ذاتی ملازم بن کر ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اور صاحب کے بجائے ان کی میم صاحب کے احکامات مان رہے ہیں۔ ایک سپاہی کا کہنا تھا صاحب میرے ساتھ تقریباً ٹھیک رہتے ہیں، میڈم کبھی کبھی بگڑ جاتی ہیں۔ دوسرے افسروں کی بیویوں سے اکثر باتیں کرتی ہیں۔ ایک اور بھارتی سپاہی نے اپنی دکھ بھری داستان سناتے ہوئے کہا اب تو واشنگ مشین آ گئی ہے ورنہ پہلے توہاتھ سے کپڑے دھونے پڑتے تھے۔ بعض اہلکار افسروں کے بچوں کو سکول لانے لے جانے، بیویوں کو بیوٹی پارلر یا بازار لے جانے کی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔
ایک طرف بھارتی فوج دنیا کے سامنے اپنا مذاق بنارہی ہے تو دوسری طرف”اڑی حملے“کا قصور وارپاکستان کو ٹھہرانے والے بھارت کو اُس وقت منہ کی کھانا پڑی جب بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے بھی 2 پاکستانی نوجوانوں کی بے گناہی کا اعتراف کرلیا۔ اڑی میں فوجی اڈے پر حملے میں فیصل حسن اور احسن خورشید کو کلین چٹ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔ گزشتہ سال18 ستمبر کو ضلع اڑی میں بھارت کے فوجی اڈے پر حملے کے الزام میں گرفتار2پاکستانی نوجوانوں سے متعلق شواہد نہیں ملے،انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے رپورٹ بند کرکے خصوصی عدالت میں جمع کرائی۔بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی نوجوانوں پر اڑی واقعے کے دہشت گردوں کی رہنمائی کرنے کا الزام تھا۔ فیصل حسن اوراحسن خورشید کو جذبہ خیر سگالی کے تحت جلد پاکستان واپس بھیجاجائےگا۔ ”بوکھلائے“ہوئے بھارت کو اپنی ”جنونی پالیسیوں“پر نظر ثانی کرنا چاہئے ورنہ مودی ”چائے والا“ ہی رہ جائے گا۔