ضلع تناول:تناول کے باسیوں کا حق ہے۔۔۔۔ ایم عتیق سلیمانی
ضلع مانسہرہ کااہم علاقہ تناول دس یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔تناول کو شروع ہی سے تقسیم کیاگیا ہے اس وقت تناول چار اضلاع کے ساتھ منسلک ہے۔سیاسی نمائندوں نے ہمیشہ ہی سے تناول دشمنی کا ثبوت دیااور اہلیان تناول کو اندھیروں میں دھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔آج تناول کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ضلع تناول کے نام پر ووٹ لیئے جا رہے ہیں مگر کوئی کام نہیں کر رہا۔تناول کے نوجوانوں کو کلاس فوروں کی فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے ۔اہلیان تناول کی اپنے حقوق کے حصول میں سب سے بڑی ناکامی جنبہ سسٹم کی ہے۔جب بھی ووٹ دالے جاتے ہیں تو جنبہ اور برادری کو ترجیح دی جاتی ہے کسی کا کام نہیں دیکھا جاتا۔آج تناول کے تعلیم یافتہ نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے دھر دھر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔میں اپنے نمائندوں سے یہ پوچھتا ہوں کہ آج تک انہوں نے کتنے ڈاکٹرز پیدا کیئے تناول کی نوجوان نسل کو ہنر مند بنانے کے لیئے کیا کیا؟ کتنے افسران پیدا کیئے؟ مجھے یقین ہے کہ لڑکیوں کی میڈیکل کی سیٹ بیچ کر کھانے والوں کے پاس میرے سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔کافی عرصے سے تناول کو ضلع بنانے کی تحریکیں شروع ہیں اور ہمارے نمائندے تناول کے نام پر ووٹ بٹور رہے ہیں۔کسی سیاسی نمائندے نے آج تک تناول کے حقوق کی بات نہیں کی۔کئی بار ایسا ہوا کہ ضلع کا نوٹیفکیشن جاری ہونے سے قبل منسوخ کروایا گیا۔اہلیان تناول کی بہتری اسی میں ہے کہ جنبہ اور برادری سسٹم سے نکل کر اور خیالوں کی دنیا سے نکل کر تناول کی بقا اور ترقی کے لیئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ہمارا کوئی نمائندہ بھی ضلع تناول کی بات نہیں کرتا ۔تین ماہ میں ضلع بنانے والے چار سالوں میں چند سو میٹر سڑک نہیں پختہ کر سکے تو ضلع کیسے بنائیں گے؟ میں اپنی تنولی قوم سے کھل کر کہتا ہوں اگر تھورا عرصہ بھی سوئی رہی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گیں۔علاقہ تناول پاکستان کا حصہ ہے اور تناول کے باسیوں پاکستانی شہری ہونے کے ناطے پورا حق حاصل ہے کہ انہیں زندگی کی بنیادی ضروریات انکی دہلیز پر مل سکیں۔تعلیم صحت سمیت دوسرے شعبوں میں بھی تناول بہت پیچھے ہے۔یہ کہاں کا انصاف ہے کہ تناول کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر دوسروں کو نوازا جائے۔تناول کی پسماندگی کا واحد حل ضلع تناول ہے ۔اگر تناول کو ضلع بنادیا جائے تو بے روزگاری کا کاتمہ ہو گا زندگی کی بنیادی سہولیات میسر ہونگی ۔ہمیں تناول کے لیئے یکجحا ہو کر سوچنا ہو گا ضلع تناول ہماری منزل ہے اور ہمیں اسے حاصل کرنا ہے۔ہمارے منتخب نمائندے اس قابل نہیں کہ ہمارے حقوق کی بات کسی پلیٹ فارم پر کر سکیں۔پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے تحصیلوں کی بندر بانٹ شروع کر رکھی ہے ۔یہ تو وہی بات ہوئی کہ اندھا بانٹے ریوڑی اپنے اپنے کو دے ۔جسکی بھی حکومت آتی ہے اپنوں کو نوازتے ہیں ۔ضلع تناول کی تحریک کو کمزور کرنے کے لیئے مختلف طرح کے حربے استعمال کیئے جارہے ہیں۔تناول کی عوام اگر اب بھی اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کو نظر انداز کرتی رہی تو ہمیشہ کے لیئے پیچھے رہ جائے گی۔اپنے نمائندوں سے کوئی بھی امید رکھنا فضول ہے۔ضلع تناول ہمارا آئینی حق ہے یہی ہماری منزل ہے اور اس سے پیچھے ہم کبھی بھی نہیں ہٹیں گے۔اب وہ نوابوں خانوں والا دور نہیں ضلع تناول کی آواز کو دبانے والے ہوش کے ناخن لیں۔آمدہ الیکشن میں شو پیس سیاسی نمائندوں کو بھی سمجھ آجائے گی کہ تناول کی عواب میں شعور بیدار ہو چکا ہے اور انہیں اپنا حق لینا آتاہے۔تحریک ضلع تناول ذندہ باد آکر میں اتنا کہوں گا جاگ تنولی جاگ ورنہ پانی سر سے گزر جائے گا۔