حسین خود نہیں بنتا خدا بنا تا ہے : خورشید احمد ندیم
شہا دت حضرت امام حسینؓ عا لی مقام جیسے موضوع پر میرے جیسے کم علم کا کچھ تحر یر کر نا کو ئی معنی کو ئی حیثیت نہیں رکھتا ۔
یہ سورج کو چراغ دکھا نا اور کو زے میں سمند ربند کر نے سے بھی کہیں زیا دہ مشکل کا م ہے ۔
عقید ت اور ادب قدم قد م پر احتیا ط کا مشورہ گویا ”دودھا ری تلوار“
بہر حا ل چند حرف اس لئے احا طہ تحر یر میں لا رہا ہوں ۔ کہ کل ”قیا مت کے دن “جب نا مہ اعما ل کھلیں گے تو اس نا چیز کا نا م چا ہے سب سے آخر ی میں ہی کیو ں نہ ہو محبا ن اہل بیت اور خا نو ادہ رسولﷺ کے خداموں اور جا نثا روں کی فہر ست میں درج ہو ، اور میر ے تحر یر کر دہ الفا ظ بطور سند آقا ئے دو جہاں ختم الر سل ﷺ شا فع محشر کی خد مت اقد س میں پیش ہوں ، اور اس نا چیز کو سر کا ر دو عالم ﷺ کی شفا عت کا پر وانہ نصیب ہوجا ئے ۔ (آمین)
کیونکہ بقول شاعر اللہ نے سجا رکھا ہے جنت کو اس لئے شایدکوئی حسین ؑکے صدقے میں مانگ لے
قا رئین! آپ مجھ سمیت سب کیلئے دعا فر ما ئیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اہلِبیت اور شہدائے کربلا سے حقیقی محبت اور عقیدت نصیب فرمائے اور اس کے صدقہ میں بخشش کا پروانہ عطا فرمائے کیونکہ
تا حشر یہ خیال میرے میرے دل کا چین ہے یعنی میری نجات کا ضامن حسین ؑ ہے
یو م عا شورہ کے دن ہوائیں ، فضا ئیں ، چر ند ، پر ند غر ضیکہ ہر شے سو گوار ہو تی ہے ۔ شہاد ت امام حسین ؓ عالی مقا م وہ’ ’شہا دت “ ہے جس کو حضرت اما م حسین اور خا نو ا دہ رسول کے دیگر شہدا ءکے صد قے میں یہ بلند مر تبہ نصیب ہوا ، حضرت امام حسین ؓ شہا دت کے محتا ج نہیں تھے ، بلکہ شہا دت انکی نسبت کی محتا ج تھی ، جس پر شہا دت نا زاں ہے ، کیو نکہ یہ بات طے شد ہ ہے کہ ۔
یز ید آج بھی بنتے ہیں لوگ کوشش سے
حسین ؓ خود نہیں بنتا خدا بنا تا ہے
اور یہ با ت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ انسان روزازل سے ہی تما م تر اختیا رات اپنی ذات میں مر تکز کر کے خدا بننے کے جنون اور ”ذہنی فتور“ میں مبتلا رہا ہے تاریخ انسانی گواہ ہے کہ ہر دور اور ہر عہد میں مسند اقتدار پر براجمان مطلق العنا ن با د شا ہوں کی ”کھو پڑیوں “ میں سب سے اعلیٰ و بر تر ہو نے کا ”پا گل پن “پر ورش پا تا رہا ہے اسی کے غلبہ میں وہی کبھی اپنے آپ کو انار بکم الا علیٰ؟
پکا را ٹھتا ہے ، تو کبھی وہ اپنے آپ کو” رب عظیم“ کہلوا کر اپنی رعا یا کو سجد ے کر نے پر مجبور کر تا ہے ، و ہ تاریخ انسا نی میں کبھی فر عون ، ہا ما ن ، نمر و د اور شدا د کی شکل میں تو کبھی یزید کی شکل میں منظر عا م پر آتا ہے ، وہ
جہا لت کا دور ہو یا آج کی نا م نہا د مہذب اور روشن خیال جمہو ری حکومتیں ، جن میں ظلم ، بر بریت ، در ند گی اور وحشت کا دور دورہ ہے ، آج کا نا م نہا د مہذب انسا ن اپنی تما م تر روشن خیا لی سا ئنسی اور فنی تر قی کے
با وجود ، درند ہ اور ہمارا معا شردرندووں کا معاشرہ بنتا چلا جا رہا ہے ،کسی شا عر نے ان الفا ظ کو حسین جا مہ پہنا یا تھا کہ ۔ہم جو انسا ن کی تہذیب لئے پھر تے ہیں
ہم سا و حشی کو ئی جنگل کے در ندوں میں نہیں
موجودہ انسانی معا شرہ نے صرف یہ تر قی کی ہے کہ لفظوں کے معنی اور مفہوم بد ل دئیے ہیں اب جسما نی غلامی کی جگہ سیاسی اور معا شی غلا می کو متعا رف کر ایا گیا ہے ، ریاستی دہشت گر دی ، نے ہر چیز کو اپنی ہو س ناک لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دور جد ید کا یز ید جسے حق کہتاہے غلام اسے حق حق پکا رنے لگتے ہیں اگر وہی کسی ولی اللہ کو بد معا ش اور دہشتگر د کا نا م دے ڈالے تو ہم غلامی سے مجبور ہو کر وہی راگ الا پنے لگتے ہیں ، تاریخ گواہ ہے کہ آتش نمر ود سے لیکر میدان کر بلا میں خا نو ادہ رسول ﷺ کے خیا م کو آگ لگا ئے جا نے تک ریا ستی دہشت گر دی کی ان گنت مثالیں بکھری پڑی ہیں وہ چا ہے ، عراق ہو یا افغا نستا ن ، وہ کشمیر ہو یا فلسطین وقت کا یزید اہل اسلا م اور اہل حق کو تہ تیغ کر نے پر تلا ہوا ہے ، اور سوا ارب سے زائد مسلما ن اور انکے حکمرا ن ”ٹک ٹک دید م دم نہ کشید م “
کی مثالیں بنے ہو ئے ہیں ، میں نہ واعظ ہوں نہ مبلغ نہ سیاسی لیڈر کہ آپ کو ، بھا شن دوں بس یہ کہنا عرض کر نا چا ہتا ہوں کہ ہر سا ل یوم عاشورہ پیغام دے کر رخصت ہو جا تا ہے کہ اگر اربوں مسلما نوں میں صرف 72افراد بھی حق پر ڈٹ جا ئیں توہر دور کے یزید کا سر خاک آلود کر سکتے ہیں( تاریخ تو اس بات کی بھی گواہ ہے کہ چھ ما ہ کے شیر خوار بچے نے میدان کربلا میں گلے پر تیر کھا کر قیا مت تک یزید کا سر خا ک آلود کر دیا) اس میں چھ ما ہ کے شیر خوار بچے سے لے کر نو جوان کی قید نہیں۔ آخر میں ایک تاریخی واقعہ ملا حظہ فر ما ئیے۔
تاریخ کے کسی ورق پر یہ بھی تحر یر ہے کہ حضرت عبدالرحمن ابن ابی نعیم سے روایت ہے کہ میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سنا جب ان سے حا لت احرام میںکسی نے سوال کیا۔روای شعبہ نے کہا میرا خیا ل ہے مکھی کو ما رڈا لنے والے کیلئے کسی شخص نے فتویٰ پوچھا تو آپ نے فر ما یا۔
اہل عراق مجھ سے مکھی کے با رے میں مسئلہ پوچھ رہے ہیں جبکہ وہ رسول اکرم ﷺ کی بیٹی کے فر زند (حضرت اما م حسین علیہ السلا م کو شہید کر چکے ہیں ، جبکہ رسول اکر مﷺ نے فر ما یا تھا کہ وہ دونوں (امام حسین اور امام حسن علیہ السلا م )دنیا میں میرے دو پھو ل ہے کیا قا رئین آپ کا کیا خیا ل ہے اس دو رنگی پر ؟