پاکستان کی موبائل فون کمپنیز چور نہیں ڈکیت ہیں
دبئی سے آنے والی ایک پاکستانی خاتون نے یہ میسیج کیا ہے آپ بھی ملاحظہ فرمایں
پاکستان کی موبائل فون کمپنیز چور نہیں ڈکیت ہیں اور عوام مظلوم نہیں جاہل ہیں جو ان کو چیلنج نہیں کرتے۔ گزشتہ ماہ پاکستان کا سفر کیا۔ ایئر پورٹ پر اترتے ہی موبائل سم خریدی۔ موبائل میں سم ڈالی اور =/3000 روپے کا بیلینس کروایا۔ گاڑی میں بیٹھ کر ایک کال کی، کال کے فوری بعد ایک مسیج آیا۔ U فون نے مجھے پیغام بھیجا کہ اس کال کے عوض آپ کے =/15 روپے کٹ گئے لیکن انوکھی بات یہ تھی کہ ٹیکس ان کے علاوہ تھا۔ میں نے نمائندہ کو فون کیا علم ہوا 11 روپے کی کال تھی 4 روپے ٹیکس تھا۔ نمائندہ نے مجھے بیوقوف بناتے ہوئے کہا کہ آپ نے دوسرے نیٹ ورک پر بات کی اس لئے کال کی قیمت اور ٹیکس کی رقم ذائد ہے۔ میں نے نمائندے سے پوچھا کہ کیا میں نے انڈین نیٹ ورک پر کال کی؟ یا پھر آپ پاکستان کا نیٹ ورک نہیں ہیں۔ سوال سے سوال نکلے علم ہوا کہ جس رقم تین ہزار کا میں نے بیلنس کروایا اس میں سے بھی 750 روپے ٹیکس کاٹ لیا گیا۔ اب میں مکمل طور پر چپ ہو گئی اور نمائندہ ہیلو ہیلو کرکے فون بند کر گیا۔
میں یہ سوچ رہی تھی کہ ایک ہی رقم پر دو بار ٹیکس اس ملک کو تو سوپر پاور ہونا چاہیے کیونکہ میں گزشتہ 10 سال سے Du اور اتصلات کی سروس استمعال کر رہی ہوں۔ اتصلات میں میرا سم 5 ہے، میں 100 درہم کا بیلنس کرواؤں تو 125 درہم مجھے ملتے ہیں اور ساتھ انٹرنیشنل 120 منٹ فری ملتے ہیں۔ اور سو درہم کا بیلنس ایک ماہ کے لئے کافی ہوتا ہے۔ جبکہ انٹرنیٹ کے لئے مجھے 30 روپے میں انلمیٹڈ وائی فائی، 10 جی بی سپیڈ ملتا ہے۔ پاکستان کی موبائل کمپنیاں اور حکومت مل کر لوگوں کو اتنی بری طرح لوٹ رہی ہیں کہ جس کی مثال قومشعیب میں بھی نہیں ملتی۔