سابق وزیرِ خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان کسی طرح سے عالمی سطح پر تنہا ہو جائے، پاکستان کسی بھی صورت سفارتی سطح پر تنہا نہیں ہوسکتا۔خورشید قصوری نے اپنے نئے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کا مؤقف وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے بھر پور انداز میں پیش کیا ہے۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا ہے کوئی بھی انٹرنیشنل فورم نہیں چھوڑنا چاہیے جہاں ہم پاکستان کا مؤقف پیش کرسکتےہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے قومی مفادات پر کبھی سیاست نہیں کی، سیاست بازی کے لیے ایک دوسرے پر اعتراض کیا جاتا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک آج کل بہت مسائل میں گھرا ہوا ہے۔خورشید قصوری نے کہا ہے کہ اگر آپ ایک دوسرے کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے تو یہ جمہوریت نہیں، جمہوری عمل کو بڑھانے کے لیے برداشت بڑھانا ضروری ہے۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام تاحال تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاسوں کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔آئی ایم ایف کے17 مئی تک اجلاس میں پاکستان کا معاملہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونے پر عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈنگ بھی نہیں ہو گی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہونے پر بجٹ سازی کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف دوست ملکوں کی فنڈنگ کی یقین دہانی پر بھی مطمئن نہ ہوا۔پاکستان نے مزید ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کا پروگرام دیا، وہ بھی ناکافی قرار دیا گیا۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے نویں جائزہ کے لیے بیشتر شرائط پوری کیں، پاکستان نے نویں جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے کی خاطر 170 ارب روپے ٹیکس منی بجٹ کے ذریعے لگائے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 9 فروری کو ہونا تھا جو تاخیر کا شکار ہے۔
جہلم (محمد زاہد خورشید) ایڈن ایجوکشن کے زیر اھتمام ایک روزہ ٹیچرز ٹرنینگ کا انعقاد
دیوان سعید ہوٹل جی ٹی روڈ جہلم میں کیا گیا۔ جس کے منتظیم و نگران محمد آصف ایریا سیلز مینجر تھے۔ ورکشاپ میں پچاس سے زائد پرائیویٹ سکولوں کے پرنسپل اور اساتذہ کرام نےشرکت کی۔ اس موقع پر ماسٹر ٹرینر محمد عمران نے تدریسی طریقہ کے حوالے سے اساتذہ کو ورکشاپ کروائی۔ ورکشاپ کے اختتام پر تمام پرنسپل صاحبان نے ایڈن ایجوکیشن کی اس کاوش کو سراہایا اور ٹرینر محمد عمران کے انداز تدریس کی خوب تعاریف کی کہ اگر تمام اساتذہ حقیقت میں اپنا انداز تدریس ایسا کرلیں تو طلباء کی تعلیمی بنیاد انتہائی مضبوط ہوجائے۔
اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی ہے، جس نے سپریم کورٹ کے موجودہ اعلیٰ ترین جج کی ساس اور ان کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کو مزید بڑھا دیا ہے۔مبینہ آڈیو کلپ میںثاقب نثار طارق رحیم کے ساتھ 2010 میں سپریم کورٹ کی طرف سے لیے گئے “سو موٹو” نوٹس پر سات رکنی بنچ کے فیصلے پر بات کر رہے ہیں اور ان سے معاملے کی تحقیقات کرنے کو کہہ رہے ہیں۔سابق اعلیٰ جج کو فیصلے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سنا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ان کے لیے ’’باہر نکلنے کا راستہ‘‘ فراہم کرتا ہے۔گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت پر آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے پر بھی بات کی گئی ہے۔رحیم نے ایک اور توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کے منصوبے کا ذکر کیا، جس میں نثار نے منیر احمد کے ذریعے وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا مشورہ دیا۔طارق رحیم نے ذکر کیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات سلب کرنے کے کیس سے متعلق تین رکنی بینچ کا فیصلہ جلد سنایا جائے گا۔ آٹھ رکنی بنچ نے پہلے اس کیس پر حکم امتناعی جاری کیا تھا۔تین رکنی بینچ نے حکومت کو 27 اپریل تک اسنیپ پولنگ کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا اور حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سنگین نتائج کا انتباہ بھی دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں پر مشتمل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت کے ایک سالہ دور میں اپوزیشن (پی ٹی آئی) کے 6 سابق وزرا کو مجموعی طور 4 ماہ زیرِ حراست رکھا گیا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 4 سالہ دور میں اپوزیشن کے 2 سابق وزرائے اعظم، ایک سابق صدر اور ایک سابق وزیرِاعلیٰ سمیت 12 سابق وزرا کو مجموعی طور پر 9 سال اور 6 ماہ زیرِ حراست رکھا گیا۔ پی ٹی آئی دور میں اپوزیشن رہنماؤں کو کیوں گرفتار کیا گیا؟
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں زیرِ حراست رہنے والے 12 اپوزیشن رہنماؤں میں سے 11 کو نیب حراست میں رکھا گیا۔
ان رہنماؤں پر نیب مقدمات تھے تاہم 11 میں سے صرف 2 رہنماؤں، نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی جبکہ متعدد رہنماؤں کے خلاف مقدمات نیب آرڈیننس کے بعد ختم ہوگئے ہیں۔ وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف منشیات کیس بھی عدم ثبوت کی بنا پر ختم ہوگیا ہے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس اور سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس اب بھی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ موجودہ حکومت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو کیوں گرفتار کیا گیا؟
پی ڈی ایم کی حکومت کے ایک سالہ دور میں پی ٹی آئی کے 5 رہنماؤں کو اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو زیرِ حراست رکھا گیا۔ شہباز گِل کو عوام کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے، اعظم سواتی کو اداروں کے خلاف متنازع ٹویٹ کرنے، فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے خلاف بیان دینے، علی امین گنڈاپور کو پولیس کے خلاف اسلحہ اکٹھا کرنے اور اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی دھمکیاں دینے کی مبینہ آڈیو کی بنا پر، علی زیدی کو مبیّنہ جعلسازی جبکہ شیخ رشید احمد کو آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنانے کے الزام لگانے پر گرفتار کیا گیا۔ پی ٹی آئی دور میں اپوزیشن رہنما کتنا عرصہ زیرِ حراست رہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس کے سلسلے میں 17 اگست 2019 کو لاہور موٹروے سے گرفتار کیا گیا۔ 7 ماہ زیرِ حراست رہنے کے بعد 25 فروری 2020 کو انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 2 مرتبہ گرفتار کیا گیا۔ منی لانڈرنگ کیس میں 15 اکتوبر 2018 کو لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار کرنے کے 4 ماہ بعد 14 فروری 2019 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ دوسری مرتبہ 28 ستمبر 2020 کو ایک مرتبہ پھر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا اور 7 ماہ زیرِ حراست رہنے کے بعد 23 اپریل 2021 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب ٹیم نے 10 جون 2019 کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا جبکہ 6 ماہ بعد 12 دسمبر 2019 کو آصف زرداری کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ وفاقی وزرا کتنا عرصہ زیرِ حراست رہے؟
سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کو ایل این جی ریفرنس میں نیب نے کراچی سے 7 اگست 2019 کو گرفتار کیا۔ 4 ماہ زیرِ حراست رہنے کے بعد 23 دسمبر 2019 کو مفتاح اسماعیل کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ سابق وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس میں نیب نے راولپنڈی سے 23 دسمبر 2019 کو گرفتار کیا اور 2 ماہ زیرِ حراست رہنے کے بعد احسن اقبال کو 25 فروری 2020 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کو منشیات کیس میں لاہور موٹروے سے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا گیا اور 6 ماہ بعد 24 دسمبر 2019 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق کو پیراگان سٹی کیس میں نیب نے 11 دسمبر 2018 کو لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار کیا جنہیں 15 ماہ حراست میں رکھنے کے بعد 17 مارچ 2020 کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ خواجہ آصف کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 29 دسمبر 2020 کو احسن اقبال کے گھر سے گرفتار کیا گیا اور 6 ماہ بعد 23 جون 2021 کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ نواز شریف کی سزا اور علاج کے لیے لندن روانگی
سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو 13 جولائی 2018 کو لندن سے واپسی پر لاہور ایئرپورٹ سے اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ گرفتار کیا گیا۔ نواز شریف اور مریم نواز کو پاناما کیسز میں سزا ہونے پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تاہم 2 ماہ بعد 19 ستمبر کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
احتساب عدالت میں ٹرائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور مریم نواز کو قید کی سزا سنا دی گئی جس پر 24 دسمبر 2018 کو نواز شریف اور مریم نواز کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا اور بعد ازاں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔ 26 اکتوبر 2019 کو نواز شریف کو طبّی بنیادوں پر 6 ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہا کیا گیا اور بعد ازاں علاج کی غرض سے نواز شریف 19 نومبر 2019 کو لندن روانہ ہوگئے۔ موجودہ حکومت میں پی ٹی آئی رہنما چند دن جیل رہے
پی ڈی ایم کی حکومت نے اپوزیشن کی گرفتاریوں کے سلسلے کا آغا شہباز گِل سے کیا۔ عوام کو اداروں خصوصاً پاک فوج کے خلاف بغاوت پر اکسانے پر وزیرِاعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گِل کو 9 اگست 2022 کو عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر بنی گالا سے گرفتار کیا گیا جبکہ 35 دن زیرِ حراست رہنے کے بعد 15 ستمبر کو وہ ضمانت پر رہا ہوگئے۔ اعظم سواتی کو پاک فوج کے خلاف متنازع ٹویٹ کرنے اور اداروں کے خلاف بیان دینے پر 2 ماہ میں 2 مرتبہ گرفتار کیا گیا۔ 13 اکتوبر 2022 کو پہلی مرتبہ جبکہ 27 نومبر کو دوسری مرتبہ گرفتار کیا گیا، بعد ازاں 3 جنوری 2023 کو اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
سابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے افسران کو دھمکیاں دینے کے کیس میں 25 جنوری 2023 کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا جبکہ 7 دن بعد یکم فروری کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے امورِ کشمیر علی امین گنڈاپور کو پولیس کے خلاف اسلحہ اکٹھا کرنے اور اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی دھمکیاں دینے کی مبیّنہ آڈیو کی بنا 6 اپریل روز قبل گرفتار کیا گیا ہے اور وہ تاحال حراست میں ہی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر علی زیدی کو 15 اپریل کو مبیّنہ جعلسازی کے کیس میں گرفتار کیا تھا تھا تاہم 20 جنوری کو ان کی ضمانت منظور ہوگئی۔ جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کو آصف زرداری پر عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام لگانے پر یکم فروری کو گرفتار کیا گیا اور 15 دن حراست میں رکھنے کے بعد 16 فروری کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
شعیب حبیب میمن اینڈ فرینڈز مختلف مسائل پر توجہ مرکوز کرتے نظر آتے ہیں جن پر قابو پانا ضروری ہے، بشمول تعلیم میں وقت اور وسائل کی سرمایہ کاری، تعلیمی فوائد سے محروم افراد کے لیے نئے مواقع لانا، اور صاف پانی کی جنگ کو ختم کرنا۔ شعیب ٹھٹھہ اور سندھ بھر میں کام کرتا ہے، سب کے لیے ایک خوشگوار، صحت مند اور محفوظ زندگی پیدا کرنے کے مقصد کے ساتھ۔
فوڈ سیکٹر توجہ کا ایک اور شعبہ ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فوڈ پیکجز فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس سے ان لوگوں کے غذائیت کے معیار کو بلند کیا جاتا ہے جن کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، وہ ہاؤسنگ سیکٹر میں لوگوں کی مدد کے ذریعے ہاؤسنگ انڈسٹری میں ایسے مواقع تلاش کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جو شاید ان کے لیے پہلے ناممکن تھے، بے گھر افراد کو رہائش تلاش کرنے میں مدد کرتے ہیں، اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے لڑتے ہیں۔
شعیب حبیب عالمی سطح پر افراد اور کمیونٹیز کو درپیش چیلنجز سے بخوبی واقف ہیں۔ اس طرح، دماغی صحت کے چیلنجوں میں مبتلا لوگوں کی مدد کرنے اور کینسر کے ظلم کا مقابلہ کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ درپیش بہت سے مسائل آپس میں جڑے ہوئے ہیں اور ہم ان کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہیں۔
خیراتی ادارے کا یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان غریبوں اور پسماندہ افراد کے لیے فراخدلانہ رویہ رکھتا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان وبائی امراض، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی کساد بازاری سے بہت زیادہ متاثر ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر، پاکستان میں لاکھوں لوگ اپنے آپ کو سانس لینے کے لیے صرف تھوڑی مقدار میں کھانا کھاتے ہیں۔ ہر رات، وہ بغیر کسی یقین کے سوتے ہیں کہ کل کھانے کے لیے کافی کھانا ملے گا یا نہیں۔ اگلا کھانا کہاں سے آئے گا اس ابہام کی اس حالت کو ‘غذائی عدم تحفظ’ کہا جاتا ہے۔ عام طور پر، ایک شخص کو کم از کم 1800 kcal فی دن توانائی کی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ غذائی قلت کا باعث بنتا ہے جو پاکستان کے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں موجود ہے۔
چونکہ اوسط یومیہ آمدنی عموماً اتنی کم ہوتی ہے کہ زیادہ تر غریب خاندانوں کے پاس ایسے وسائل کی کمی ہوتی ہے جو اچھی اور صحت مند زندگی گزار سکیں۔ جو غریب مسلسل بھوکے رہتے ہیں وہ غذائیت کا شکار ہیں۔ وہ اپنے روزمرہ کے کام کرنے کے لیے درکار توانائی حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں کھاتے۔ ان کی غذائیت کی وجہ سے ان کے لیے مطالعہ، کام یا جسمانی سرگرمیاں کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ غذائیت کی کمی خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے زیادہ تباہ کن ہے۔ لہذا، بچوں کو بچانے اور خیرات کے ذریعے پاکستان میں غریب خاندانوں کی مدد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان میں گزشتہ دو سال سیلاب جیسی تباہ کاریوں اور امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے سخت رہے ہیں جس کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار افراد کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ لیکن جب سے CoVID-19 وبائی بیماری آئی ہے، تباہ کن اثرات کہیں زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ ملازمتوں سے محرومی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے نتیجے میں خوراک کی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا۔
اس مشکل وقت میں، شعیب حبیب میمن سیلاب سے متاثرہ افراد، ضرورت مند خاندانوں کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
جناب شعیب حبیب میمن ایک فری لانس سماجی کارکن، عالمی خیر سگالی سفیر، کاروباری شخصیت ہیں۔ مسٹر میمن ایک پاکستانی شہری ہیں اور ضلع ٹھٹھہ، صوبہ سندھ کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انہوں نے کئی خیراتی اداروں کے ساتھ کام کیا، اس کے علاوہ مسٹر میمن اپنے آبائی شہر میں ایک کامیاب کاروبار کے مالک ہیں اور چلاتے ہیں۔ مسٹر شعیب حبیب میمن نے 21 فروری 2023 کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی پاکستان میں میچ 10 پر HBL PSL8 HamareHeroes ایوارڈ وصول کیا۔ مسٹر میمن کے پروفیشنل نیٹ ورک لنکڈ اِن پر 50 ہزار کے قریب فالوورز ہیں، انہوں نے لنکڈ اِن پر پاکستانی ٹیلنٹ کو شیئر اور پروموٹ کیا ہے۔
جناب شعیب حبیب میمن کو 21 ستمبر 2019 کو FUNVIC فاؤنڈیشن اٹلی کی طرف سے “Book for Peace” ایوارڈ ملا اور وہ غربت زدہ اور نظر انداز خاندانوں کے لیے رضاکارانہ فلاحی کاموں میں باقاعدگی سے شامل ہیں۔ مسٹر میمن مستحق خاندانوں اور یتیم بچوں کو خوراک اور انسانی ہمدردی کے منصوبوں کے ساتھ مدد کرتے ہیں، جیسے کہ پینے کے صاف پانی کے لیے ہینڈ پمپ اور کنوؤں کی تنصیب، مالی ضرورت میں طالب علموں کی مدد کرنا، کپڑے اور رہائش فراہم کرنا، خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات، اور غریب اور معذور مریضوں کی مدد کرنا۔ . مسٹر میمن کو ریپبلک آف گھانا (مغربی افریقہ) سے ہیومینٹیرین ایوارڈ گلوبل (HAG) نے 18 ستمبر 2021 کو مسٹر شعیب حبیب میمن کو سماجی خدمات کے لیے سرٹیفکیٹ آف اچیومنٹ پیش کیا۔
مسٹر شعیب حبیب میمن نے بھی حاصل کیا: جنوری 2022 میں انسانی ہمدردی کے طور پر تعریف کا سرٹیفکیٹ (ایمبیسڈر بکس فار پیس ایوارڈ) FUNVIC یورپ سے، جو یونیسکو کلب آف (برازیل) کا حصہ ہے۔
مسٹر میمن جون 2022 سے سیلاب متاثرین کے لیے کام کر رہے ہیں، انہوں نے سندھ میں رضاکارانہ طور پر سماجی بہبود کے کام کے لیے شہید بے نظیر بھٹو ٹیلنٹ ایوارڈ 2022 بھی حاصل کیا۔
مزید پڑھ
دیکھیں Hamaray Heroes powered by Kingdom Valley پاکستان کے ہیروز کا اعزاز 🇵🇰
شعیب حبیب میمن کی زندگی اور کارناموں پر روشنی ڈالیں
مکمل ویڈیو دیکھیں: https://youtu.be/1B6-do_Dapw
https://www.facebook.com/groups/20925828240896
براہ کرم نیچے دیئے گئے لنکس پر میری سرگرمیاں دیکھیں
24 نیوز چینل کی طرف سے کور کی گئی کہانی
https://www.facebook.com/318976465674122/posts/817801695791594/
مارک فٹز کا انٹرویو بیسٹ اسٹارٹ اپ ایشیا پر شائع کیا گیا
https://beststartup.asia/shoaib-habib-memon-producing-a-happier-healthier-and-safer-life-for-all/
The High Asia ERALD میں شامل کہانی
https://thehighasia.com/shoaib-habib-memons-social-services/
تخلیقی معاشرے پر عالمی بحران (انسانیت) کے بارے میں بین الاقوامی بحث
یوٹیوب پر دیکھیں
https://fb.watch/eVDA1U3Wdc/
شعیب حبیب میمن
ای میل Shoaibhmemon@gmail.com
کال/واٹس ایپ
00923142090252
دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کافی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ رات کے اوقات میں بہتر نیند کیسے سویا جائے تاہم کچھ کام ایسے ہیں جنھیں کر کے آپ گرمی کی شدت سے نمٹ سکتے ہیں۔ دن میں مت سوئیں
زیادہ درجہ حرارت ہمیں دن کے اوقات میں تھوڑا سست کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو منظم کرنے کے لیے زیادہ توانائی صرف کر رہے ہوتے ہیں اور اگر رات کے وقت گرمی کی وجہ سے آپ کی نیند میں خلل واقع ہوا ہے تو کوشش کیجیے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دن میں مت سوئیں کیونکہ گرمی میں دن کے وقت نہ سونا اس لیے بہتر ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے اگلی رات کو آپ کو سونے میں دشواری نہیں ہوتی اوقات کار
گرم موسم میں آپ کا دل اپنی روز مرہ کی عادات کو بدلنے کو کرتا ہے مگر ایسا مت کیجیے کیونکہ ایسا کرنا آپ کی نیند کو متاثر کر سکتا ہے اپنی روزانہ کی روٹین کی مطابق سونے کے لیے لیٹیں اور روز مرہ کی دوسرے کاموں کو بھی ان کے اوقات پر کرنے کی کوشش کریں۔ سونے سے قبل وہ تمام کام کریں جو کرنا آپ کی روٹین ہے۔ ٹھنڈا رہیے
بنیادی بات یاد رکھیں۔ ایسے تمام اقدامات کریں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ رات کے اوقات میں آپ کے سونے کا کمرہ مناسب ٹھنڈا ہے دن کے اوقات میں سونے کے کمرے کی کھڑکیوں پر پردے ڈال کر رکھیں تاکہ سورج کی روشنی براہ راست کمرے میں داخل نہ ہو سکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سورج کے رخ پر واقع تمام کھڑکیوں کو بند رکھیں تاکہ گرم ہوا اندر داخل نہ ہو سکے مگر رات کو سونے سے قبل تمام کھڑکیاں کھول دیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے۔ بستر کیسا ہونا چاہیے
اپنے بستر پر کپڑے کم سے کم اور ایسے رکھیں جنھیں برتنے میں آسانی ہو۔ کاٹن کی چادریں استعمال کریں، کاٹن کی چادریں پسینہ باآسانی جذب کر لیتی ہیں جب سونے کے کمرے کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو ہمارا جسمانی ٹمپریچر رات کے دوران کم ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات جب ہم سو کر اٹھتے ہیں تو ہمیں سردی محسوس ہو رہی ہوتی ہے۔ پنکھے
گرم موسم میں چھوٹے پنکھے کا استعمال عقلمندانہ فیصلہ ہو سکتا ہے، خاص کر اس وقت جب آب و ہوا گرم مرطوب ہو۔
پنکھے کا استعمال پسینے کو خشک کرنے اور جسمانی درجہ حرارت کو منظم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کے پاس پنکھا نہیں ہے تو آپ پانی کو گرم رکھنے والی بوتل میں برف والا ٹھنڈا پانی رکھیں۔
ایک اور طریقہ یہ ہے کہ فریج میں اپنے موزے ٹھنڈے کیجیے اور سوتے وقت انھیں پہن لیجیے۔ پاؤں کو ٹھنڈا رکھنا آپ کے جسم اور جلد کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ پانی کا بکثرت استعمال کریں
دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی پیئں تاہم سونے سے تھوڑی دیر قبل زیادہ مقدار میں پانی پینے سے گریز کریں۔
آپ غالباً پیاسا اٹھنا پسند نہیں کریں گے مگر آپ یہ بھی پسند نہیں کریں گے کے رات سونے سے قبل زیادہ پانی پینے کی وجہ سے علی الصبح آپ کو باتھ روم جانا پڑے۔
کیا پینا ہے اس کا دھیان رکھیں
سافٹ ڈرنک کے حوالے سے محتاط رہیے۔ زیادہ تر سافٹ ڈرنکس میں کیفین پائی جاتی ہے، جو ہمارے مرکزی نروس سسٹم کو متحرک کر کے ہمیں جاگے رہنے پر مجبور کرتی ہے۔
پرسکون رہیےاگر آپ کو نیند آنے میں دشواری کا سامنا ہے تو اٹھیے اور کچھ ایسا کیجیے جو آپ کو پرسکون کر دے۔ کتب بینی کیجیے، کچھ لکھیے یا اپنے موزے ہی تہہ کر کے رکھ دیجیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس دوران اپنے موبائل فون کا استعمال مت کریں یا ویڈیو گیم مت کھیلیں۔ نیلی روشنی سونے میں مددگار نہیں ہوتی پرسکون رہنے والا کوئی بھی کام کر کے جب آپ کو نیند آنے لگے تو بستر پر جا کر لیٹ جائیں۔ زیادہ درجہ حرارت آپ کے جسم کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
پانی کی کمی : زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ زیادہ پیشاب، پسینے اور نظام تنفس میں ضائع ہونے والی انرجی بحال رہ پائےزیادہ درجہ حرارت: یہ ان لوگوں کے لیے مسئلے کا باعث بن سکتا ہے جنھیں دل یا سانس کے عارصے لاحق ہیں۔ اس کی علامات میں جلد میں سنسنی، سر درد اور متلی شامل ہیں۔ تھکاوٹ: یہ اس وقت ہوتی ہے جب آپ کے جسم سے پانی اور نمکیات کا اخراج ہوتا ہے۔ کمزوری، غشی کی سی کیفیت اور عضلات میں اکڑاہٹ کا شکار ہونا اس کی چند علامات میں کچھ ہیں ہیٹ سٹروک : جب جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زائد ہو جاتا ہے تو ہیٹ سٹروک کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کی علامات تھکاوٹ جیسی ہو سکتی ہیں مگر اس کا شکار شخص ہوش و حواس کھو سکتا ہے، خشک جلد اور پسینہ آنا بند ہو سکتا ہے
بچوں کا خیال رکھیں
بچے عموماً گہری نیند سوتے ہیں تاہم خاندان کے دیگر افراد کے ‘موڈ’ یا روز مرہ روٹین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا ان پر بہت جلد اثر ہوتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ عمومی سونے اور نہانے کے اوقات کی پابندی کریں اور گرمی ہونے کی وجہ سے کچھ بھی نیا کرنے کی کوشش نہ کریں۔
این ایچ ایس برطانیہ کے مطابق بیڈ ٹائم روٹین کے مطابق سونے سے قبل نیم گرم پانی سے نہائیں۔ خیال رہے کہ نہانے والا پانی بہت زیادہ ٹھنڈا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ جسم میں دورانِ خون کو تیز کرنے کا باعث بنتا ہے شیر خوار بچے آپ کو یہ نہیں بتا سکتے کہ آیا وہ زیادہ گرم محسوسں کر رہے ہیں یا سرد، اور یہی وجہ ہے کہ ان کے درجہ حرارت کو چیک کرتے رہیے۔ بچے زیادہ بہتر 16 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان سو سکتے ہیں جس کمرے میں بچہ سو رہا ہوتا ہے وہاں تھرما میٹر نصب کیا جا سکتا ہے، ان کے ماتھے یا پیٹھ کو چھو کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے آیا وہ گرم تو نہیں روز مرہ زندگی میں بہتر انداز میں کام کرنے کے لیے ہم میں سے کافی لوگوں کو سات سے آٹھ گھنٹے کی اچھی اور پرسکون نیند کی ضرورت ہوتی ہے تاہم کئی لوگ ایک یا دو رات کی پریشان کن نیند کے بعد بھی بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں اگرچہ اسی صورتحال میں آپ عام دنوں سے زیادہ جمائیاں لیتے ہیں مگر آپ بہتر رہ پائیں گے۔
Sexual harassment become a one of the main problems in all our world. Everyone is facing
harassment in their own. Someone is abused in office while other in an educational place or
someone in their homes by the relatives. but no one is wanted to talk about this. this is a
biggest fact why harassment or sexual harassment is increasing throughout the world day by
day. Most of the people is did not know they are abusing or assault. Basically, a sexual
harassment is a type of harassment using the explicit or implicit sexual overtones it includes the
unusual touching of someone, crakes an unwanted joke, sexual images, sexual language,
physical content etc.
In sexual harassment it includes many types of unwelcome physical content and things. People
are harassed by the gender identity also. As there is a no concept of mental health in our
society the rates of crimes such as rape, abuse, child abuse and many types of harassment are
coming. Excess use of mobile phones where the teenager or an adult person watching an
unwanted content such as pornography, Porn videos etc. manipulate the person to do this kind
of things.
Many people said girls or women harassed just because of their own attitude and physical
appearance. If a girl Harrses’d they said they can’t cover herself properly or wear tight clothes
or those type of clothes that force the man to do it. Victim is a victim it is not responsible for
that so stop blaming her. But our society always judges the victim they can’t do anything to give
punishment to one who commits crime. It is the worst reality of our society. Youngers people are at the highest risk of sexual violence.
The poverty, provocation dressing, laziness of female dressing of student in schools, male lecturers, poor
system of redress become the main cause of sexual harassment.
Written by: Namrah Asif
The process of receiving and giving a set of instruction from one person to another on some specific
institute such as school, college or a university in a form of course is called a EDUCATION. In Islam every
Muslim should have to gain knowledge about world and everything that is happening around us
especially a knowledge about those things which is beneficial for us. In QURAN Allah said:
“The seeking of knowledge is obligatory for every Muslim” (AL -TIRMIDI verses no 74)
In Pakistan every child is taking education in their houses till the age of 4 or 5 mostly. They learn some
common things from their relative or blood relations like mother, father, grandparents .As Pakistan is an
Islamic country so children learn most of things about Islam such as pillars of Islam, learning of Quran,
they learn how to speak, how to interact with others in house. Then at the age of 5 they are able to
going to school.
Pakistani education system is overseen by the FEDERAL MINISTARY OF EDUACTION and PROVINCIAL
GOVERNMENTS. Rana Tanveer Hussain is become a federal ministry of Pakistan on 19 April 2022.
Pakistan education system is divided in to six parts .First is PRESCHOOL (from the age of 3 to 5 years) in
which children learn some basic things about education likewise kinder Garten (K.G),.Then PRIMARY
EDUCATION (from class 1 to class 5) this is a actual base of students in which they know how to learn
and make their self-comfortable in studies. After a primary education it’s come to Middle EDUCATION
(from class 6 to class 8) in these classes they explore their self to know which subjects they should have
to study in higher education .which field they are have to choose .Then it’s a HIGHER EDUCATION (class
9 and class 10) which is a secondary school certificate SSC. After an SSC they come to HIGHR
SECONDARY SCHOOL EDUCATION CERTIFICATE HSSC (class 11 and class 12) then university programs
leading to undergraduate degrees.
After the HSSC student take admission in universities for bachelors in any subject .Bachelors (bs)
contains of 4 year. After doing a bs they will take admission in MASTERS in any subject it contains of 2
years. without doings BS they cannot eligible for Masters.
The primary languages that are used in our education system is URDU and ENGLISH. The total literacy
rate of Pakistan according to 1981-2022 is 59.13%. The ratio of male in literacy is71.12% and Female are 46.25%.
As we know our 65% budget is consume by the defense so their left very small amount of money for
educational institution. It is the worst thing for us that we have not much money for educational things
we have not able to provide the actual facilities to the student for studies. As we can’t provide the
facilities so they think they don’t want to get education.
Eating food is necessary for life, we eat food to survive and make our body good, same as education is
important for us for our mental health. we need to gain knowledge, we need to interact people, we
need to learn ethics to live in the society.
Education develops the personality of the person, mold behavior, it builds the confidence, it helps the
student to follows the norms and values and helps the person to living the better life. Written by: Namrah Asif
Raja Rano, who belongs to Kandhkot, started music, but Raja used to practice. In his spare time, he then thought whether we should make a music, so that it can be conveyed to the people. Through social media, but this song of his was very much liked by the people. The name of this song was “Hali Aa”.Starting from a very young age is a huge task. All Raja Rano’s releases so far have proved that he makes songs with his soul. He started at a very young age and this has helped him to gather knowledge about music.Hali Aa: He understands each and every song very well. His ability to imitate many other great singers helped him to find another talent of his own, then he started doing good music on YouTube, performing music such as “Hali Aa ”And Uri Ko Sallam. The shooting of Raja’s upcoming music is going to start soon.