سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی ایک اورآڈیو لیک منظر عام پر آگئی
اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی ہے، جس نے سپریم کورٹ کے موجودہ اعلیٰ ترین جج کی ساس اور ان کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کو مزید بڑھا دیا ہے۔مبینہ آڈیو کلپ میںثاقب نثار طارق رحیم کے ساتھ 2010 میں سپریم کورٹ کی طرف سے لیے گئے “سو موٹو” نوٹس پر سات رکنی بنچ کے فیصلے پر بات کر رہے ہیں اور ان سے معاملے کی تحقیقات کرنے کو کہہ رہے ہیں۔سابق اعلیٰ جج کو فیصلے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سنا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ان کے لیے ’’باہر نکلنے کا راستہ‘‘ فراہم کرتا ہے۔گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت پر آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے پر بھی بات کی گئی ہے۔رحیم نے ایک اور توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کے منصوبے کا ذکر کیا، جس میں نثار نے منیر احمد کے ذریعے وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا مشورہ دیا۔طارق رحیم نے ذکر کیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات سلب کرنے کے کیس سے متعلق تین رکنی بینچ کا فیصلہ جلد سنایا جائے گا۔ آٹھ رکنی بنچ نے پہلے اس کیس پر حکم امتناعی جاری کیا تھا۔تین رکنی بینچ نے حکومت کو 27 اپریل تک اسنیپ پولنگ کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا اور حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سنگین نتائج کا انتباہ بھی دیا ہے۔