حکومتی کوتاہیوں سے انکار نہیں لیکن کشمیری پاکستانیوں کے دل میں بستے ہیں
حکومتی کوتاہیوں سے انکار نہیں لیکن کشمیری پاکستانیوں کے دل میں بستے ہیں، کشمیر کے حل کیلئے بین الاقوامی سطح پر جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے کو عالمِ اسلام کا مسئلہ بنایا جائے۔ان خیالات کا اظہار سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے چھٹےآن لائن سیشن سے مقررین نے کیا۔ فورم کے ترجمان نذر حافی نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس وقت کشمیر میں ہونے والے مظالم کو فوری طور پر رکوانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مختلف زبانوں میں اور سارے ممالک میں ہنگامی بنیادوں پر کشمیریوں کی مظلومیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے مذہبی و سیاسی رہنما علامہ مقصود ڈومکی نے کشمیر کمیٹی اور عالم اسلام کی غفلت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کوتاہیوں سے انکار نہیں لیکن کشمیری پاکستانیوں کے دل میں بستے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ امریکہ اور یورپ کی اس مسئلے میں دلچسپی ہی نہیں ہے۔ اس لئے ہمیں ان سے امیدیں باندھنے کے بجائے اپنی قوتِ بازو پر اعتماد کرنا چاہیے۔ان کے بعد آزادکشمیر کے سابق بیوروکریٹ اور دانشور محترم اکرم سہیل نے اپنا تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری پالیسیاں درست ہوتیں تو سقوطِ کشمیر رونما نہ ہوتا۔ اُن کے مطابق ہمیں ایک تو اپنی سابقہ پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے اور دوسرے یہ کہ ہمیں ایک گرینڈ ڈائیلاگ ﴿عظیم مکالمہ﴾ اور کشمیر کی داخلی وحدت کیلئے جدوجہد کرنی چاہیے۔