جارج فلوئیڈ کی ہلاکت، نقلی 20 ڈالر سے اربوں کا نقصان کیسے ہوا؟
25؍ مئی کو امریکا کے شہر میناپولس میں پولیس والوں نے 46؍ سال کے جارج فلوئیڈ نامی سیاہ فام شخص کو اس وقت گرفتار کیا جب ایک چھوٹے ریستوران کے ملازم نے پولیس (911) کو فون کرکے الزام عائد کیا کہ جارج نے 20؍ ڈالر کے نقلی نوٹ کے عوض سگریٹ خریدنے کی کوشش کی۔پولیس والوں کی گاڑی جائے وقوع تک پہنچنے کے 17؍ منٹ بعد جارج فلوئیڈ بیہوش ہو چکا تھا اور ایک پولیس والا اس کی گردن پر اپنا گھٹنا دبا کر بیٹھا ہوا تھا۔ جارج فلوئیڈ کا جسم ساکت تھا اور اس میں کوئی حرکت نہیں تھی۔پیدل چلنے والوں نے اس موقع پر اپنے فونز سے ویڈیوز بنائیں۔ جب ان ویڈیوز کا علاقے میں پہلے سے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو سے موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ آخر نقلی 20؍ ڈالر کی خریداری کا معاملہ کروڑوں اربوں ڈالرز کی املاک کے نقصان کا سبب کیسے بنا۔بتایا جا رہا ہے کہ جلائو گھیرائو، لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے صرف مینی سوٹا میں 25؍ ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیوز کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن پولیس نے اپنے ہی محکمے کی کئی پالیسیوں کی دھجیاں اڑا دیں اور حالات اس نہج پر لے گئے جو جارج فلوئیڈ کی موت کا سبب تو بنے ہی بلکہ کورونا وائرس کی وجہ سے امریکی کی تباہ حال معیشت کی مزید بربادی کا باعث بھی بنے۔جارج فلوئیڈ کی موت کے دن ہی پولیس والوں نے اس واقعے میں ملوث چار اہلکاروں کو برطرف کر دیا اور جمعہ کو ہین پن کائونٹی کے اٹرنی (سرکاری وکیل) نے اس پولیس والے پر قتل عام کا مقدمہ دائر کیا جس نے جارج فلوئیڈ کی گردن پر گھٹنے کے دبائو سے سانس کی نالی بند کرکے اسے ہلاک کیا۔ڈیریک شاون نامی پولیس والے کو ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ سفید فام ڈیریک شاون مسلسل 8؍ منٹ 46؍ سیکنڈ تک جارج فلوئیڈ کی گردن پر دبائو بڑھاتا رہا۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتول مسلسل درخواست کرتا رہا کہ اس کی سانس نہیں آ رہی اور وہ شدید تکلیف میں ہے۔صورتحال اس قدر کربناک تھی کہ جارج فلوئیڈ کے بیہوش ہو جانے کے ایک منٹ بعد تک ڈیریک شاون اس کی گردن پر دبائو برقرار رکھے ہوئے تھا۔تین دیگر پولیس والے، تھامس لین، ایلگزینڈر کوئنگ اور ٹو تھائو، کو بھی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اس موقع پر کھڑے رہے۔تینوں کو تحقیقات کا سامنا ہے اور ان پر بھی جرم میں ساتھ دینے اور مدد کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔