وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں سختی پر غور شروع کردیا
وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے کیسز اور اموات بڑھنے پر لاک ڈائون میں سختی پر غور شروع کردیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو جانی نقصان میں اضافہ اور متاثرین کی تعداد بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔حکومت سخت لاک ڈائون پر مجبور ہو جائیگی،حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد نہ کرنے والی مسافر بسوں کو بند کردیا جائیگا، جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی۔ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ ایس او پیز عملدرآمد پر کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائیگی، سخت انتظامی اقدامات ملک کے طول و عرض میں شروع کئے جا رہے ہیں، حکومت سماجی فاصلوں اور حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انتظامی کارروائی شروع کرنے جا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار شبلی فراز اور اسد عمر نے بدھ کو الگ الگ میڈیا بریفنگ کیا۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنل سینٹر (این سی او سی) میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ٹریڈ یونینزکے مطالبہ پر کاروبار کھولے تو ایس او پیز پرعملدرآمدنہیں کیا جاتا،وائرس پھیل رہا ہےقانونی کارروائی ہوگی، تاجروں کو ایس او پیزپرسختی سے عملدرآمدکرنا ہو گا۔میڈیا پربھی مؤثر کمپین شروع کرنے جا رہے ہیں، دکانیں اور مارکیٹس کھولنے سے وائرس کا پھیلاؤ زیادہ ہوا۔ تاجروں کو ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہو گا اور عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائیگی۔وفاقی وزیر اسد عمر نے چیف سیکرٹریز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹریڈ یونینز کا مطالبہ تھا کہ کاروبار کھولے جائیں اور جب کاروبار کھول دیئے گئے تو اب ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا جا رہا جو کہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے اور اب ان ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائیگی۔