گجرانوالہ:عائشہ بٹ کا ٹاٹ سکول سے ایس پی تک کا سفر
ویسے تو پاکستانی خواتین مختلف شعبہ جات میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں مگر آج میں آپ کا تعارف گوجرانوالہ شہر کے مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی ہنس مکھ شخصیت عائشہ بٹ سے کرواتا ہوں جنہوں نے گمنامی کے اندھیروں سے نکل کر ایک پرعزم زندگی جینے کی قسم کھا رکھی تھی اسی خواب کی تعبیر کی تلاش میں ٹاٹ سکول اور سرکاری کالج سے تعلیم حاصل کر کے مقابلے کے امتحان کی تیاری کی اور گجرنوالا شہر کی ایک لائبربری میں سیلف اسٹڈی کر کے اپنی محنت کے بل بوتے پر CSS کا امتحان دیا جس میں 74 فیصد نمبر آئے مگر میرٹ لسٹ میں جگہ نہ بنا سکیں تو رشتداروں نے پھبتیاں کسیں کہ یہ اس لڑکی کے بس کا کام نہیں ہے مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور دوسری بار اس سوچ کیساتھ کہ اب 74 فیصد سے بھی آگے جانا ہے دوبارہ CSS کا امتحان دیا اور امتیازی نمبروں سے پاس کر کے محکمہ پولیس کو بطور ASP جوائن کیا کیونکہ انکو یونیفارم جاب سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا اور آج ترقی کر کے SP Anti Riot Force اور SP Dolphin Force لاہور تعینات ہیں.عوام اور پولیس کے درمیان جو ڈر کا گیپ ہے اس کو دور کرنے کیلئے اپنے فرائض منصبی انتہائی دوستانہ ماحول میں مثبت اور اچھوتے آئیڈیاز کے ساتھ پولیس کے عوام دوست رویے کا امیج اجاگر کرنے میں کامیاب ثابت ہوئی ہیں..عائشہ کی شادی انکے کولیگ اور رینک فیلو عبدالوہاب جدون سے ہوئی جو خود بھی اس وقت SP Islamabad Safe City Police ہیں..ان دونوں کی ایک ننھی بیٹی غانیہ بھی ہے پچھلے دنوں عائشہ بٹ کی اپنی بیٹی کے ساتھ ایک تصویر اخبارات, مختلف جرائد اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ اپنی بیٹی کو گود میں بٹھا کر فائلز پڑھتے ہوئے دفتری امور سرانجام دے رہی ہیں جس کی وجہ سے انہیں ملک گیر شہرت مل چکی ہے تو میں نے سوچا کہ قوم کی ایک اور ہونہار بیٹی کے متعلق آپکو بھی بتایا جائے کہ ہمارے ملک کی مٹی کی مائیں بہنیں بیٹیاں ساری لائق تحسین ہیں جو نامساعد حالات کے باوجود زندگی کی جنگ لڑ کر آج مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اسی مٹی کا قرض سود سمیت لوٹا رہیں ہیں عائشہ بٹ کے دادا انگریز دور میں کانسٹیبل تھے بھائی پولیس میں بطور ASi آئے اور آج انسپکٹر ہیں اور عائشہ پولیس میں ASP آئیں اور آج SP ہیں ہماری دعا ہے کہ وہ ترقی کرتے ہوئے ایک دن پنجاب پولیس کی پہلی خاتون IG بن کر تاریخ رقم کریں, میں جب بھی اسی طرح کی کامیاب شخصیات کے متعلق پڑھتا ہوں سنتا ہوں یا ان سے ملتا ہوں تو مجھے بے ساختہ حکیم الامت و شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ کا یہ شعر یاد آ جاتا ہے کہ
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی