بھارت کا اپنے 18لاکھ شہریوں کو واپس لانے کیلئے دنیا کا سب سے بڑا انخلاء پلان
کورونا وائرس کی وجہ سے بیرون ممالک مختلف ملکوں میں پھنسے اپنے شہریوں کو واپس لانے کیلئے بھارت نے دنیا کے سب سے بڑے انخلاء (ایویکیویشن) پلان پر عمل شروع کر دیا ہے جس کے تحت کمرشل طیاروں کے علاوہ فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں اور جنگی بحری جہازوں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ امن کے دنوں میں اپنے شہریوں کو واپس لانے کیلئے انخلاء کا اتنا بڑا منصوبہ بنایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، بھارتی بحریہ نے بتایا ہے کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں تقریباً 18؍ لاکھ شہریوں کو واپس لایا جا رہا ہے۔اس سے قبل 1990ء میں جنگ کے دنوں میں تقریباً ایک لاکھ 70؍ ہزار بھارتی شہریوں کو کویت سے واپس لایا گیا تھا۔اس کے بعد گزشتہ سال برطانیہ نے تھامس کُک گروپ پی ایل سی نامی سیاحتی کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے بعد اپنے ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو واپس لانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم بھارت کا یہ منصوبہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے جس پر حالت امن میں عمل کیا جا رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خلیجی ممالک سے لے کر یورپ اور امریکا تک لاکھوں کی تعداد میں ایسے بھارتی شہری پھنسے ہیں جو واپس جانا چاہتے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے ملک میں 25؍ مارچ سے لاک ڈائون ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 46؍ ہزار جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 1600؍ ہو چکی ہے۔رپورٹ کے مطابق، تقریباً چار جنگی بحری جہاز، جن میں ٹینکوں کو اتارنے والےدو بحری جہاز شامل ہیں، منگل کو خلیجی ممالک کی جانب روانہ ہوئے جبکہ ایک مالدیپ کی طرف روانہ ہوا۔بھارتی فضائیہ نے تقریباً 30؍ طیارے اس کام کیلئے مختص کیے ہیں جن میں بوئنگ کے سی 17؍ گلوب ماسٹر اور لاک ہیڈ مارٹن کے سی 130؍ جے سپر ہرکیولس طیارے شامل ہیں۔اس کے علاوہ بوئنگ 777؍ اور 787؍ ڈریم لائنر ایئرکرافٹ بھی اس کام میں شامل ہوں گے جو لندن سے مسافروں کو لیکر بھارت پہنچیں گے۔بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سفر کی سہولت حاصل کرنے والوں کو ادائیگی کرنا ہوگی، تمام مسافروں کی اسکریننگ کی جائے گی اور اس کے بعد طیارے پر سوار ہونے دیا جائے گا اور اسکے بعد بھارت پہنچنے پر انہیں 14؍ د ن کیلئے قرنطینہ میں رہنا ہوگا اور اس کے بعد آخر میں انہیں وائرس کا ٹیسٹ کرانا ہوگا۔