متنازع شہریت قانون کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے، 9 افراد ہلاک
بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قانون کیخلاف مظاہرے آج بھی جاری رہے۔ نئی دلی کی جامعہ مسجد کے باہر مظاہرین کی بڑی تعداد پہنچ گئی، احتجاج روکنے کیلئے دلی کے دو میٹرو اسٹیشن بند کردیئے گئے۔پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں بھارت بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی۔نئی دلی سمیت بھارت کے دیگر شہروں میں متنازع شہریت کے قانون کیخلاف احتجاج جاری ہے، نئی دلی میں جامع مسجد کے باہر احتجاج میں مظاہرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔لوگوں نے پولیس کو پھول بھی پیش کئے، نئی دلی میں وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کرنے والی کانگریسی خواتین اراکین کو حراست میں لے لیا گیا۔جنوبی بھارت میں مینگلور اور اتر پردیش کے صدر مقام لکھنو میں تین ہلاکتوں کے بعد کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
دریں اثناء بھارتی دارالحکومت دلی میں طالب علموں کی جانب سے پولیس کو پھول پیش کرنے اور احتجاج میں ساتھ دینے کی وڈیو وائرل ہوگئی۔کرناٹک میں بی جے پی کے وزیر سی ٹی روی نے گجرات جیسا قتل عام دہرانے اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے متنازع ایکٹ پر ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کردیا۔مظاہرے بھارت سے باہر بھی جاری ہیں، امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں بھی متنازع قانون کیخلاف مظاہرہ کیا گیا ہے۔