سری لنکن وزیراعظم مستعفی، مہندا پکسے کا راستہ صاف
سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے بدھ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو یہ اختیار دیدیا کہ وہ وزیراعظم کا انتخاب کرے تاکہ نئے منتخب صدر گوٹا بایا راجہ پکسے کے ساتھ ایک نئی ٹیم کام کرسکے۔وکرما سنگھے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے استعفیٰ پر مبنی لیٹر جمعرات کو صدر گوٹابایا کو پیش کرینگے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پارلیمانی اکثریت موجود ہے، لیکن ہم اس مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، جو صدر راجہ پکسے کو ملا ہے اور اسے قبول کرتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ انھیں موقع دیا جائے کہ وہ اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دیں۔اس اقدام سے نئے صدر کے لیے یہ ممکن ہوگیا ہے کہ وہ اپنی کابینہ کا چناؤ کرسکیں۔ سری لنکا کے آئین کے تحت وزیراعظم وکرماسنگھے کو یہ اختیار ہے کہ وہ بحیثیت وزیراعظم آئندہ سال مارچ تک وزیراعظم برقرار رہیں، جس کے بعد صدر نئے انتخابات کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کرینگے۔ابتدا میں وکرما سنگھے چاہتے تھے کہ قبل ازوقت عام انتخابات ہوجائیں، لیکن انکی جماعت نے اسکی مخالفت کی اور کہا کہ صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد ایسا کرنے سے انکی حمایت مزید کم ہوگی۔اب یہ صدر راجہ پکسے پر منحصر ہے کہ وہ نگراں حکومت کا تقرر کریں، آئندہ مارچ میں پارلیمنٹ تحلیل کرکے نئے انتخابات کرائیں یا پھر آئندہ اگست تک انتظار کریں جب پارلیمنٹ کی مدت ختم ہوگی۔ادھر سرکاری ترجمان وجیاناندا ہیراتھ نے کہا ہے کہ جمعرات کو موجودہ وزیراعظم کا استعفیٰ ملنے کے بعد صدر گوٹا بایا کے بھائی اور سابق صدر مہندا راجہ پکسے وزیراعظم کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔