بارسلونا، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی تقریب
اسپین کے صوبہ کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان، ندائے کشمیر ایسوسی ایشن اور فرینڈز آف کشمیر کے زیرِ اہتمام یوم سیاہ کے عنوان سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ایک احتجاجی تقریب منعقد کی گئی جس میں کشمیری، پاکستانی، ہسپانوی کمیونٹی سمیت عرب ممالک کے نمائندگان نے بھر پور شرکت کی۔تقریب کی مہمان خصوصی فریندز آف کشمیر کی چیئر پرسن محترمہ غزالہ حبیب امریکا سے تشریف لائیں جبکہ پروگرام کی صدارت قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری نے کی، ہسپانوی سیاسی جماعت سوشلسٹ کی جانب سے خوسے ماریا سالا، محمد اقبال چوہدری، حافظ عبدالرزاق صادق، سیوتا دانس کی جانب سے کونسلر طاہر رفیع، علی رشید بٹ، ارسلان مہر، آسے سوپ ایسوسی ایشن کی صدر محترمہ ھما جمشید، مسلم لیگ ن سپین کے صدر حاجی اسد حسین، تحریک انصاف کے ارشد بوگا، پاکستانی ڈاکٹر راجہ عرفان مجید، پاکستانی وکیل راجہ نامدار اقبال خان، کلیم الدین وڑائچ، سلیم لنگڑیال، امتیاز آکیہ، راجہ مختار سونی، کونسلر طارق محمود، عبدالغفار مرہانہ اور دیگر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی حالت زار بیان کی اور کہا کہ کئی برس قبل 27 اکتوبر 1947ءکو بھارت نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں جس کے بعد سے بھارت نے آج تک کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے۔آج کے دن ہر سال کشمیری اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ پورے کرنے کی یاد دلاتے ہیں۔بھارت کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے، جلسے اور ریلیاں منعقد کی جاتی ہیں جن کا مقصد کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کے قتل عام کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنا ہوتا ہے۔1989ء سے مقبوضہ وادی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں جب کہ 11 ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی، 22 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، اس کے علاوہ بھارتی ریاستی دہشت گردی سے لاکھوں بچے یتیم بھی ہوئے۔رواں برس مودی سرکار نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔ اس کے بعد سے وادی میں اب تک کرفیو نافذ ہے، ٹیلیفون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جب کہ کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔بھارت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے باوجود حریت رہنماؤں کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منانے کے لیے مکمل ہڑتال کی گئی۔اس موقع پر غزالہ حبیب کا کہنا تھا کہ کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوگیا ہے، وہاں ادویات اور اشیائے خورد نوش کی شدیدقلت ہے، ہزاروں افراد جابرانہ حراست میں لیے گئے، ہزاروں نوجوانوں کو اغواء کر کے نامعلوم مقام پر قید کیا گیا جب کہ قید اور اغواء کیے گئے افراد کے ساتھ غیر انسانی اور تضحیک آمیز سلوک کیاجا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مودی پر کیس کیا اور امریکی عدالت نے اس کے سمن بھی جاری کیے لیکن وزیراعظم ہونے کی وجہ سے وہ ابھی آزاد ہے لیکن ہم جنیوا اور کورٹ آف جسٹس ڈن ہیگ ہالینڈ جا رہے ہیں جہاں ہم مودی کے خلاف کیس کریں گے۔قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری نیاپنے خطاب میں کہا کہ دیار غیر میں رہنے والے کشمیری اور پاکستانی اپنے دوستوں، اپنے اہل محلہ اپنی سوسائٹی اور مقامی کمیونٹی کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں معلومات دیں تاکہ وہ لوگ اس مسئلے کو سمجھ سکیں اور اپنے طور وہ کشمیریوں کی آزادی میں اپنی آواز ملائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی سفارتی اور اخلاقی امداد کشمیریوں کے ساتھ ہمیشہ جاری رکھے گا کیونکہ حکومت پاکستان نے اس حوالے سے اپنا دو ٹوک موقف ساری دنیا پر عیاں کر دیا ہے۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں کشمیری بھائیوں، بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ندائے کشمیر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ مختار سونی نے اپنے خطاب میں مقامی کمیونٹی کے نمائندگان کی آمد اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے کلمات کہنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری بھی آزادی کا سورج دیکھیں گے۔تقریب کے اختتام پر شہدائے کشمیر کے درجات کی بلندی کے لئے دعا بھی کی گئی۔