حملہ آور شہر میں کہاں سے آئے؟ وزیراعلیٰ سندھ کا آئی جی سے سوال
حملہ آور شہر میں کہاں سے آئے؟ کلفٹن تک کہیں بھی چیک نہیں ہو سکے؟ مسلح ہونے کے باوجود کہیں ان کی چیکنگ کیوں نہیں ہوئی؟ وزیراعلی مرادعلی شاہ نے آئی جی سندھ کے سامنے سوالات اٹھادیئے۔وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اجلاس میں آئی جی سندھ نے بتایا حملہ آوروں کی شناخت کرلی ہے،ایسے واقعات سے نمٹنے کی حکمت عملی بنانا ہوگی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشت گرد حملے کی بہترین تفتیش کی جائے جس میں ہرچیزواضح ہو،دہشت گردوں کےسہولت کاروں کوبھی گرفتار کرنا چاہئے۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ چینی قونصلیٹ پرحملے سے ظاہر ہوا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔آئی جی سندھ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کی شناخت کرلی ہے، اطمینان ہےکہ پولیس اور رینجرز نے مل کر بھرپور کارروائی کی۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ دہشتگرد حملے میں 2عام شہری بھی شہید ہوئے، اس قسم کے واقعات سے نمٹنے کی حکمت عملی بنانا ہوگی، سی ٹی ڈی اورساؤتھ پولیس سے واقعےکی تحقیقات کرائیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مجھے بہترین تفتیش چاہئے، جس میں ہر چیز واضح ہو، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بھی گرفتار کرنا چاہئے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے بھی اجلاس کو بریفنگ دی۔امیرشیخ نےدہشت گردوں سے ملنے والے اسلحے، حساس آلات سے آگاہ کیا۔امن وامان سے متعلق اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے آئی جی سے چبھتے ہوئے سوالات کئے۔ حملہ آور شہر میں کہاں سے آئے؟ شہر میں جس علاقے سے آئے کلفٹن تک کہیں بھی چیک نہیں ہو سکے؟ یہ مسلح تھے تو کہیں بھی ان کی چیکنگ کیوں نہیں ہوئی؟اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، کمشنر کراچی افتخار شلوانی، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ، پاکستان رینجرز کے نمائندوں، انٹیلی جنس اداروں کے صوبائی ہیڈ اور فائیو کور کے نمائندے نے شرکت کی۔

