دودھ والی چائے کے فوائد اور نقصانات کو لیکر معلوماتی مضمون پیش کرنا ضروری ہے تاکہ لوگوں کو صحیح اور درست معلومات حاصل ہوں۔ دودھ والی چائے کا زیادہ استعمال متعدد صحت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے، لیکن اس میں موجود وٹامن اور معدنیات بھی انسان کے لیے فوائد فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح کے مضامین سامنے رکھنے سے لوگوں کو مختلف امور پر آگاہی حاصل ہوتی ہے۔
دودھ والی چائے کے متعدد فوائد ہیں جو انسانی صحت کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔ چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کو امراض سے بچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور دودھ میں موجود کیلشیئم، پوٹاشیئم، وٹامن ڈی، بی 12، اور کاربوہائیڈریٹ جسم کی قوت اور طاقت میں اضافہ کرتے ہیں۔
دودھ والی چائے کا استعمال جلد کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ اس کی پینے سے ذہنی دباؤ میں کمی محسوس ہوتی ہے اور یادداشت بہتر ہوتی ہے۔ مزید، دودھ والی چائے میں موجود وٹامن ڈی اور پروٹین کی وجہ سے سیروٹونین کی سطح بہتر ہوتی ہے، جو انسان کے موڈ کو خوشگوار بناتا ہے۔
ان فوائد کو دیکھتے ہوئے دودھ والی چائے کو معقول مقدار میں استعمال کرنا صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
دودھ والی چائے کا زیادہ استعمال وزن کو کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ دودھ میں پایا جانے والا کیسین پروٹین خالی چائے کی بجائے چربی کو پگھلانے میں مدد فراہم کرتا ہے، جس سے جسم کی چربی کو جلدی طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے اور وزن کم ہوتا ہے۔
دودھ والی چائے میں پولیفینول شامل ہوتا ہے جو چربی کو جذب کرنے کے عمل کو محدود کردیتا ہے اور جسم میں موجود چربی کو پگھلانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ لہذا، اس کی مداوم استعمال سے جسم کی چربی کی مقدار میں کمی محسوس ہوسکتی ہے اور وزن کم ہوسکتا ہے۔
تاہم، زیادہ مقدار میں دودھ والی چائے کا استعمال بھی وزن میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔ اس میں موجود کیسین پروٹین خالی چائے کی بجائے چربی کو جذب کرنے کی صلاحیت کو محدود کرسکتا ہے جو جسم میں مزید چربی کا انبار بنا سکتا ہے۔ لہذا، معقول حد میں دودھ والی چائے کا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
دودھ والی چائے میں کیلوریز کا حجم دودھ کی مقدار پر منحصر ہوتا ہے، لہذا اس میں دودھ کے ساتھ ملا دینے سے کیلوریز بڑھ جاتی ہیں۔ اس طرح، ان افراد کے لیے جن کا وزن کم کرنا یا برقرار رکھنا مقصد ہو، دودھ والی چائے کی کم مقدار استعمال کرنا زیادہ موزوں ہوتا ہے۔
غذائی عناصر کے جُزو بنانے میں رکاوٹ کی بات بھی درست ہے۔ چائے میں موجود ایسڈ اور آکسالیٹ معدنیات کی جذبات کو روکتے ہیں جو جسم کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ اس طرح، دودھ والی چائے کی برابری خالی چائے کی بجائے مزید زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
قبض کی بات بھی درست ہے۔ کیفین جسم کو زیادہ پانی کے اخراج کے لیے مختص کیا جاتا ہے، لیکن دودھ میں موجود عناصر اس عمل کو روکتے ہیں اور قبض کی شکایت کو بڑھا سکتے ہیں۔ لہذا، اس حوالے سے دودھ والی چائے کو معتدل مقدار میں استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
دودھ والی چائے کا زیادہ استعمال گھبراہٹ اور پریشانی کی وجہ بن سکتا ہے، چونکہ اس میں موجود کافین اور دودھ کی جماعتوں کا مجموعہ افراد کے موڈ پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اسی طرح، بلڈ پریشر کو بھی بے قاعدگی کا شکار ہو سکتا ہے، کیونکہ دودھ والی چائے میں پائین کی مقدار بڑھ سکتی ہے جو بلڈ پریشر کو افزائش دے سکتا ہے۔
دودھ والی چائے کے زیادہ استعمال سے جسم میں پانی کی کمی بھی ہو سکتی ہے، جو خشکی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لئے ماہرین کی سفارش ہے کہ خالی پیٹ چینی والی دودھ والی چائے سے بچنا چاہئے، اور پینے سے پہلے پانی یا دیگر مایوس کرنے والے مادوں کا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
ہاں، دودھ والی چائے کو روزانہ پیا جا سکتا ہے، مگر اس کی زیادہ مقدار کی استعمال سے بچا جائے۔ معمولاً ماہرین ایک روزانہ میں تین سے پانچ کپ کی مقدار کی چائے کا استعمال کو سلیقہ بناتے ہیں۔
چائے میں پائی جانے والی کیفین کی زیادتی سے دل کی دھڑکن میں اضافہ ہوسکتا ہے، لہذا اگر کسی کو دل کی بیماری یا ہائی بلڈ پریشر ہو تو وہ چائے کی مقدار کو کم رکھیں۔
اسی طرح، زیادہ چینی والی دودھ والی چائے کا زیادہ استعمال وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے، لہذا اسے بھی حد میں رکھا جائے۔
ہر انسان کی جسمانی ساخت اور صحتی حالت مختلف ہوتی ہے، اس لئے ہر کسی کو اپنی آپ کو محدودیتوں میں رکھ کر چائے کا استعمال کرنا چاہئے۔ اگر کسی کو چائے پینے سے مشکلات ہوں تو وہ اپنے چائے کے استعمال کو کم کریں یا مختلف انوکھے چائے کے اختلاطات استعمال کریں جو ان کی صحت کے لیے بہتر ہو۔
ہاں، آپ نے بالکل درست فرمایا ہے۔ دودھ والی چائے میں موجود لیکٹوز کی کمی کی وجہ سے کچھ افراد کی صحت کو مسائل ہو سکتے ہیں۔ ان مسائل میں پیٹ خرابی، پیٹ پُھولنا، متلی اور اِسہال شامل ہوتے ہیں۔ اس لئے اگر کوئی شخص ان مسائل کا سامنا کر رہا ہو تو وہ دودھ والی چائے کا استعمال کم کرنے یا مختلف انوکھی چائے کے استعمال کی طرف رجوع کر سکتا ہے۔
اسی طرح، بلند فشارِ خون کے مریضوں کو بھی دودھ والی چائے کے استعمال میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی بلڈ پریشر کی کنٹرول کرنے کے لیے غذاوں اور مشروبات کی انتخاب میں محدودیتوں کی پابندی کرنی چاہئے، جس میں دودھ والی چائے بھی شامل ہے۔ ان کو زیادہ سے زیادہ پانی پینے کی بھی سفارش کی جاتی ہے جو ان کے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔