آنکھوں میں اچانک سرخی آنے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟
آنکھوں کو انسان کی شخصیت کا ہی نہیں بلکہ جسم کا بھی آئینہ کہا جاتا ہے، جن کے ذریعے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھوں کی رنگت سے بھی جسم میں ہونے والی بیماریوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، لیکن کبھی کبھی نیند کی کمی کی وجہ سے بھی آنکھوں میں سرخی آجاتی ہے، یا کبھی الرجی کے باعث بھی آنکھیں سرخ دکھائی دیتی ہیں۔
الرجل میگزین کے مطابق بعض اوقات آنکھوں میں سرخی کا آنا کسی قسم کے وائرس کا حملہ بھی ہوسکتا ہے، علاوہ ازیں بیکٹریا کا بھی اچانک حملہ آنکھوں کی سرخی کا سبب ہوسکتا ہے۔
آنکھوں میں سرخی کا آنے کی مختلف وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ تاہم اس کے تدارک کے لیے اسباب کا جاننا اہم ہوتا ہے جس کے بعد ہی علاج کیا جاتا ہے۔ اگر نیند کی کمی سے آنکھیں سرخ ہو رہی ہیں تو اس کے لیے مناسب حد تک نیند لینا ضروری ہے لیکن اگر سرخی کا سبب کوئی اور ہے تو اس صورت میں باقاعدہ علاج کرانا ضروری ہوتا ہے۔
آنکھوں کی سرخی کے اسباب:
نیند کی کمی:
عام طور پر نیند کی قلت آنکھوں کی سرخی کا باعث ہوتی ہے، آنکھوں کی رگوں کو مطلوبہ مقدار میں آکسیجن میسر نہ آنا بھی سرخی کا سبب ہوتا ہے۔ نیند کی کمی کی وجہ سے آنکھیں طویل مدت تک کھلی رہتی ہیں جس کی وجہ سے آنکھ کی پتلی (قرنیہ) میں مطلوبہ رطوبت نہیں ہوتی اور آنکھ قدرے خشک ہو کر سرخ ہو جاتی ہے۔ اس حوالے سے سال 2022 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند کی کمی سے آنکھوں کی خشکی بڑھ جاتی ہے جس سے آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔
کانٹیکٹ لینس لگانے سے آنکھوں کو مطلوبہ مقدار میں آکسیجن میسر نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ سرخ ہوجاتی ہیں۔ اگر لینس رات کو سوتے وقت بھی استعمال کیے جائیں تو ممکن ہے کہ آنکھوں میں انفیکشن ہو جائے۔ اس لیے ضروری ہے کہ لینس کا استعمال کثرت سے نہ کیا جائے اور اسے مطلوبہ طبی طریقے سے دھونے کے بعد لگایا جائے، سوتے وقت تو قطعی طور پر لینس نہ لگائیں۔
حساسیت یا الرجی دراصل عام مدافعتی ردعمل ہے، تاہم یہ کسی عمل کا محرک ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے آنکھوں میں الرجی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ الرجی کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں ادویات، گرد وغبار، فضائی آلودگی، بعض کیمیائی مواد مثلاً سویمنگ پولز میں کلورین کی زیادتی شامل ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو موسمی تبدیلی کی وجہ سے بھی آنکھوں کی الرجی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وہ افراد جو موتیا یا نیلے پانی کے مرض میں مبتلا ہوتے ہوں ان کی آنکھیں بھی سرخ رہتی ہیں یا آنکھوں میں زیادہ دباؤ بھی سرخی کا باعث بنتا ہے۔ آنکھ پر دباؤ خطرے کا باعث بن سکتا ہے جس سے آنکھ کی شریان کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ وہ شریان ہوتی ہے جو آنکھ کے نیٹ ورک کو دماغ کے مخصوص حصے تک پہنچاتی ہے۔ آنکھوں میں سرخی عام طور پر معمر افراد میں زیادہ ہوتی ہے جس سے زاویہ بصارت بھی متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ آنکھ اچانک سرخ ہوجانے کی صورت میں ضروری ہوتا ہے کہ فوری طور پر معالج سے رجوع کیا جائے بالخصوص اگر آنکھ کی سرخی کے ساتھ متلی کا احساس ہو، یا آنکھوں پر دباؤ پڑھے یا پھر سر میں درد ہو۔
آنکھوں میں سرخی آنے کے اسباب میں وائرس کا حملہ بھی ایک اہم وجہ ہوتی ہے جس سے انفیکشن ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر باقاعدہ معائنہ کرنے کے بعد تشخیص کر کے ادویات جاری کرتے ہیں۔ کبھی کبھار نزلے یا شدید زکام کا شکار ہونے کی صورت میں بھی آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ جہاں تک بیکٹیریئل انفیکشن کا تعلق ہے تو یہ زیادہ تر بچوں میں عام ہوتی ہے جو اکثر آنکھوں کو رگڑنے سے بڑھ جاتی ہے اور یہ ایک سے دوسرے شخص کو بھی لگ سکتا ہے۔
آنکھوں کی بیماری یا سرخی اس وقت تک متعدی ہوسکتی ہے جب تک اس میں وہ علاماتیں رہتی ہیں جو کسی وائرس یا بیکٹریا کی وجہ سے سامنے آتی ہیں۔ اس کے لیے لازمی ہے کہ اسباب کو معلوم کیا جائے۔
آنکھوں کی سرخی کا علاج کے لیے بنیادی طور پر اسکی وجہ دریافت کرنا ہوتی ہے، اس کے بعد ہی مناسب طریقہ علاج تجویز کیا جاتا ہے جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔
1. اینٹی بائیوٹک ڈراپس:
آنکھوں کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹک قطریں دیے جاتے ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ معالج آنکھوں کا معائنہ کرنے کے بعد بیماری کی تشخیص کریں اور اس کے بعد اینٹی بائیوٹک کی مقدار اور تناسب کا تعین کریں۔
اگر آنکھوں کی سرخی معمولی ہے تو یہ تین سے 5 دنوں میں از خود ختم ہوجاتی ہے جس کے لیے اینٹی بائیوٹک دوائی دینے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اگر آنکھوں میں انفیکشن وائرل ہو یعنی کسی وائرس کی بنیاد پر ہو تو وہ 14 دن تک رہنے کے بعد ختم ہو جاتا ہے جس کے لیے لازمی نہیں کہ اینٹی بائیوٹک استعمال کی جائیں۔
1. مصنوعی آنسو:
عام طور پر آنکھوں کی سرخی خشکی کی وجہ سے بھی ہوتی ہے جس کے لیے ‘مصنوعی آنسو’ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا مقصد آنکھوں کو مرطوب کرنا ہوتا ہے، یعنی خشکی کو دور کرنا اور مطلوبہ مقدار میں آکسیجن کی فراہمی۔
2. اینٹی ہسٹامائنز (الرجی کی دوائی):
الرجی کی وجہ سے سرخ ہونے والی آنکھ کے علاج کے لیے اینٹی ہسٹامائنز جو کہ الرجی کے لیے دی جاتی ہے مفید ہوتی ہے۔ اس صورت میں آنکھوں میں سرخی کے ساتھ خارش بھی ہوتی ہے۔ بہتر ہو نہیں بلکہ لازمی ہے کہ آنکھوں کے لیے کوئی بھی دوائی از خود استعمال نہ کی جائے بلکہ معالج کے مشورے سے اسے استعمال کی جائے۔
آنکھوں کی سرخی میں احتیاطی تدابیر:
– ہاتھوں کو صاف پانی اور صابن سے دھوتے رہیں۔
– آنکھوں کو رگڑا نہ جائے خاص کر جب آنکھوں میں سرخی ہو۔
– آنکھ کے ڈراپس یا مرہم استعمال کرنے کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھویا جائے تاکہ ساتھی متاثر نہ ہوں۔
– زیادہ دیر تک کانٹیکٹ لینس استعمال نہ کیے جائیں۔
– کانٹیکٹ لینس کو مخصوص دوائی سے دھوئیں۔

