میرے اور عدلیہ کیخلاف گھناؤنی مہم شروع ہو گئی ہے: چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے۔اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب سے پہلے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی الزام لگایا گیا کہ میں نے صحافیوں سے ملاقات میں مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے اور پوری عدلیہ کے خلاف ایک گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے، سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہوگا۔ان سے قبل اسی فل کورٹ ریفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے کہا کہ خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصول مد نظر نہیں رکھے گئے۔انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت جسٹس وقار احمد سیٹھ کا فیصلہ تعصب اور بدلے کا اظہار کرتا ہے، جسٹس وقار کا سزا پر عملدرآمد کا طریقہ غیر قانونی اور غیر انسانی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے مزید کہا کہ جسٹس وقار کا سزا پر عملدرآمد کا طریقہ وحشیانہ اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، فیصلہ کرمنل جسٹس سسٹم کی روایات سے بھی متصادم ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ کا کنڈکٹ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے کنڈکٹ کے منافی ہے، بوجھل دل سے کہتا ہوں کہ جسٹس کھوسہ نے صحافیوں سے گفتگو میں خصوصی عدالت کے فیصلے کی حمایت کی، انہوں نے ایسے وقت فیصلے کی حمایت کی جب تفصیلی فیصلہ آنا باقی تھا۔