وزیراعظم نے وفاقی وزرا کے اسلام آباد چھوڑنے پر پابندی لگادی
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو دھرنے کے دنوں میں اسلام آباد سے باہر جانے سے روک دیا۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور ترجمانوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے، جن میں آزادی مارچ سے نمٹنے سے متعلق حکمت عملی تیار کی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔طے پایا کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کے استعفے کی شرط رکھی تو اس پر کوئی بات نہیں کی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مارچ کے جلسہ گاہ تک پہنچنے تک کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی۔آزادی مارچ کے شرکاء جلسہ گاہ کے بجائے کسی اور جانب رخ کریں گے تو پولیس کے ذریعے انہیں روکا جائے گا۔یہ بھی طے پایا کہ آزدی مارچ کے پس پردہ مقاصد کو میڈیا پر بے نقاب کیا جائے گا، وزیراعظم نے اس حوالے سے میڈیا حکمت عملی پر اطمینان کا اظہار کیا۔جمعیت علمائے اسلام( ف) کی قیادت اگر اپوزیشن کو ملاکر دھرنا دینے کی کوشش کرتی ہے تو حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اپوزیشن رہنماؤں سے بات کرے گی۔مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کےدوران وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن معاہدے پر قائم رہتی ہے تو حکومت بھی پاسداری کرےگی، دوسری صورت میں سخت ایکشن ہو گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے رہائشیوں کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے ترجمانوں کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے بجائے حکومتی پالیسی کا دفاع کریں تاکہ حکومت کےا قدامات اور پالیسیاں موثر انداز میں اجاگر کی جاسکیں۔

