27 اکتوبر 1947 تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، سید علی گیلانی
حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہےکہ 27 اکتوبر 1947 تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، یوم سیاہ مناکر بھارت کو غیر قانونی قبضے کے خلاف پیغام دینا ہے۔سید علی گیلانی کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غیر انسانی پابندیوں اور کرفیو کے چوراسی ویں روز میں داخل ہونے پر آج مقبوضہ کشمیر میں مکمل طور پر ہڑتال کی گئی۔بھارت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے باوجود حریت رہنماؤں کی اپیل پر آج مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منانے کے لیے مکمل ہڑتال جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن یوم سیاہ منا کر بھارت کو غیر قانونی قبضے کے خلاف پیغام دینا ہے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ منایا جارہا ہے۔پاکستان سمیت بیشتر ملکوں میں کشمیریوں سےاظہاریکجہتی کیا گیا اور بھارت کےغیر قانونی اقدام کےخلاف مظاہرےکیے گئے ۔آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کی جانب سے قبضے کے 72 برس پورے ہونے کے خلاف یوم سیاہ منارہے ہیں اور اقوام متحدہ کو جموں و کشمیر میں استصواب رائے کا اپنا وعدہ نبھانے کی یاد دلا رہے ہیں۔
بھارت کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے، جلسے اور ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں۔دفتر خارجہ کی ہدایات پر دنیا بھر میں پاکستانی سفارتی مشنزکی جانب سے خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔72برس قبل 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں جس کے بعد سے بھارت نے آج تک کشمیر کے ایک بڑے حصے پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں انیس سو نواسی کے بعد سے اب تک ایک لاکھ شہادتیں ہو چکی ہیں،تین دہائیوں میں 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی، 30 سالوں کے دوران 22ہزار خواتین بیوہ ہوئیں ،بھارتی ریاستی دہشت گردی سے لاکھوں بچے یتیم ہوچکے ہیں۔2016 میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد مسئلہ کشمیر کو نئی جہت ملی۔ بھارت کی انتہا پسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی بھارتی یونین کا حصہ بنا دیا تھا۔اس کے بعد سے بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کے انسانی حقوق غصب کرکے انہیں محصور کر رکھا ہے، وادی میں اب تک کرفیو نافذ ہے، ٹیلیفون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جب کہ کھانے پینے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔