چار کالعدم تنظیموں کے خلاف خفیہ کریک ڈاؤن کا آغاز
دہشت گردی کی حالیہ لہر کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔چار کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے۔ان تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں خفیہ کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں کالعدم ٹی ٹی پی، جماعت الاحرار ، داعش براہ راست اور لشکر جھنگوی العالمی بالواسطہ ملوث ہیں ، تینوں کالعدم تنظیموں کے سربراہ افغانستان میں مقیم ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ٹی ٹی پی کے سربراہ ملا فضل اللہ، جماعت الاحرار کے عمر خالد خراسانی ، لشکر جھنگوی العالمی کے صفدر خراسانی کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ داعش کی پاکستان میں کارروائیوں کو حسیب لوگری نامی افغان کنڑول کررہا ہے ۔
انٹیلی جنس اداروں کو پشاور اور کوئٹہ میں نوعمر لڑکوں کی گرفتاریوں سے واقعات کی منصوبہ بندی کا علم ہوا تھا جس کے بعدضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کو بھی متحرک کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکورٹی فورسز نےکارروائی کر کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر گولاچی روڈ پرسیکورٹی فورسز نے کارروائی کی ۔
ذرائع کاکہناہےکہ ہلاک دہشت گردوں میں پولیس حملوں میں مطلوب مقبول بولی کے علاوہ سعداللہ اور شفیع اللہ بھی شامل ہیں،جن کے بیرونی عناصر سے رابطےتھے۔
گزشتہ روز بھی آرمی چیف کی ہدایت پر ملک بھر میں انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشن کئے گئے اور 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک کردیے گئے –
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق انٹیلی جنس ادارے حالیہ واقعات کے پیچھے نیٹ ورکس بے نقاب کرنے میں پیشرفت کررہے ہیں،ان واقعات میں سرحد پار سے تعاون کے روابط موجود ہیں۔