’لوگ خود کو ایماندار ثابت کرنے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں‘
اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض افراد اپنی عکسیت کو بہتر بنانے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں یا خود کو ایماندار ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد احساسِ عظمت یا دوسرے لوگوں کی نظر میں بے نقص ظاہر کرنا ہو سکتا ہے۔ ان کی یہ رویہ ان کی خودشناسی اور عکسیت کی پیشگوئی کو متاثر کر سکتی ہے، جس سے وہ خود کو بہترین ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس طرح کے رفتار کو بدلنے کے لئے، اہم ہے کہ ہم اپنی خودشناسی کو قبول کریں اور خود پر اعتماد کی بنیادوں پر کام کریں۔ بہتر ہوتا ہے کہ ہم اپنی حقیقت کو جھوٹ کی بجائے سچائی اور ایمانداری کے زیرِ قبول رکھیں۔ اس طرح ہم اپنی ذاتیت کو بہتر اور مستحکم بنا سکتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے لئے بھی ایک اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیق ایمانداری کی اہمیت اور مختلف شرائط میں لوگوں کی رفتار کو سامنے لاتی ہے۔ اس میں ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ افراد اپنے کام کے دورانیہ کو زیادہ بتانے کی بجائے کم بتا کر اپنے سائلین کو مخدوم بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا اصل مقصد احتمالاً اضافی پیسہ یا دوسرے فوائد کو حاصل کرنا ہوسکتا ہے۔
اس معلومات کا استعمال ہمیں ایمانداری کی اہمیت کو سمجھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ بھی دکھاتا ہے کہ وکلا کی ایمانداری اور اخلاقیت کی اہمیت ہے، جو ان کے موکلین کے حقوق اور عدلیہ کی پاسداری کے لیے ضروری ہے۔ اس طرح کی تحقیقات وکلاء اور ان کے موکلین کے درمیان بھرپور اعتماد کو بڑھاتی ہیں اور ایک منصفانہ اور امانت دار نظام عدل کی بنیاد کو مضبوط کرتی ہیں۔
یہ تجربہ بھی دکھاتا ہے کہ لوگ کبھی کبھار اپنے مفاد کے لیے حقیقت کو چھپاتے ہیں، حتیٰ کہ ان کو اس سے نقصان ہوتا ہے۔ اس تجربے میں، دونوں گروپوں کو مختلف مقدار کے سفر کے پیسے میں فرق ہونے کی بات بتائی گئی، لیکن دونوں گروپوں نے اپنی ساکھ بنانے کے لیے حقیقت کو چھپایا۔ ان کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ان کی غیر ایمانداری انہیں نقصان پہنچائے گی۔
اس تجربے سے یہ بھی سیکھا جا سکتا ہے کہ ایمانداری اور صداقت کی پیشہ ورانہ، اجتماعی، اور اقتصادی اہمیت ہے۔ ایمانداری کی عدم پیروی نے ان گروپوں کو نقصان پہنچایا، جو انہیں اپنی ساکھ بنانے کی کوششوں میں کامیاب نہیں بنا سکتی۔ اس طرح کے تجربات ہمیں یہ سمجھاتے ہیں کہ ایمانداری اور صداقت ہر صورت میں بہترین راستہ ہوتے ہیں۔

