اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے الزامات غزہ پر حملوں کا جواز نہیں ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پاتن نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات کو کسی بھی طرح سے کشیدگی میں اضافے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پرامیلا پاتن نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل کا دعویٰ جنگ بندی کے لیے ایک اخلاقی جواز پیدا کرتا ہے تاکہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ناقابل بیان تکلیف کو ختم کیا جائے اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کو عمل میں لایا جائے۔
سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں دیگر ممبران سمیت اسرائیلی وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔تنازعات کے دوران جنسی تشدد پر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پاتن نے کہا کہ کشیدگی کو جاری رکھتے ہوئے انہیں (یرغمالیوں) کو نہیں بچایا جا سکتا بلکہ جنسی تشدد سمیت دیگر خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔
انہوں نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ 134 یرغمالی ابھی بھی حماس کی قید میں ہیں اور غزہ میں 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو بھی اسی صورتحال کا سامنا ہے۔ ’ان کی خاطر اسی وقت انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔‘
خیال رہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا ’میں اس لیے لیے یہاں آیا ہوں تاکہ حماس کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے خلاف جتنا زور سے احتجاج کر سکتا ہوں کروں۔‘
اپنے خطاب میں اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ’ہم آپ سے جنسی تشدد کے ان جرائم کی مذمت کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں جو ان (حماس) وحشیوں نے مسلمانوں کے مذہب کے نام پر کیے ہیں۔‘

