جسم کی توانائی بحال کرنے کے لیے آرام کریں یا کافی پیئیں؟
عام طور پر دوپہر کے بعد جسم کی توانائی کم ہونے لگتی ہے اور تھکن کے اثرات بھی غالب ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں بعض افراد قیلولہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ اس کے برعکس کچھ لوگ کافی کا استعمال کرتے ہیں۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون سا عمل بہتر ہے؟ کیا قیلولہ کرنا اچھا ہے یا کافی پینا؟
اگر یہ دونوں طریقے مؤثر ثابت نہ ہوں تو ایسے میں تیسرا عمل کون سا ہوسکتا ہے؟قیلولہ بہتر ہے۔ قیلولہ کا مطلب ہے کہ دوپہر کے کھانے کے بعد کچھ دیر آرام کرنا۔ یہ جسم کے لیے مؤثر ہوتا ہے اور دماغی صلاحیت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ ایک تحقیق میں امریکہ کی کیلی فورنیا یونیورسٹی کے شعبہ علم النفس کے مطابق، 60 سے 90 منٹ تک کا قیلولہ کرنا بہتر ہے مقابلہ کافی یا کیفین کے استعمال کے۔ لہذا، اگر آپ کے پاس وقت ہو اور آرام کرنے کا اختیار ہو، تو بہتر ہے کہ آپ دوپہر کے کھانے کے بعد کچھ دیر آرام کریں تاکہ جسمانی اور دماغی صلاحیتیں تیز ہو سکیں۔اس ضمن میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ روزانہ 400 ملی گرام سے زیادہ کیفین استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے زیادہ مقدار میں کافی پینے کا نقصان بھی ہوتا ہے۔ کیفین کی جگہ دیگر متبادل ذرائع کا استعمال بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، جیسے کہ انرجی ڈرنکس۔ ان کے استعمال سے دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے، معدے کے امراض کا شکار ہو سکتے ہیں، غصے یا گھبراہٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب، قیلولہ کرنے سے جسم اور دماغ کو فائدہ ہوگا اور کسی قسم کا نقصان بھی نہیں ہوگا۔ قیلولہ کے لیے بہترین دورانیہ 10 سے 30 منٹ کا ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ سونے پر رات کو وقت پر سونے اور نیند میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد قیلولہ یا آرام کرنے کے متعدد فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
1. **کارکردگی میں اضافہ:** ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوپہر کے کھانے کے بعد کچھ دیر آرام کرنے سے انسان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ جیسے بہتر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں، فیصلہ سازی اور قوت حافظہ بھی بہتر ہوتا ہے۔
2. **مزاج کا بہتر ہونا:** قیلولہ کرنے سے انسان کا مزاج بھی اچھا ہوتا ہے کیونکہ اس سے کورٹیزول نامی ہارمون کا لیول برقرار رہتا ہے جس سے سیروٹونین نامی ہارمون کا اخراج بھی زیادہ ہوتا ہے جو انسان کے مزاج کو بہتر کرتا ہے۔
3. **جسمانی خلیات کی تعمیر:** قیلولہ سے جسم کو آرام ملتا ہے اور ایسا کرنے سے جسم کی توانائی بھی بحال ہوتی ہے جو خلیات کے از سر نو تعمیر کی راہ کو آسان بناتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس کیفین استعمال کرنے سے یہ فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
**قیلولہ کے نقصانات:** جس طرح ہر چیز کے دوپہلو ہوتے ہیں ایک نقصان دہ اور دوسرا مفید۔ اسی طرح قیلولہ کے بھی بعض منفی پہلو ہیں جو ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔
وقت کا ضیاع
کافی پینے کے مقابلے میں قیلولہ کرنے سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ اس لیے ایسا کرنے سے کام کا حرج ہونا ایک لازمی امر ہے جبکہ کافی پینے کے دوران آپ اپنا کام بھی جاری رکھتے ہیں۔ بعض بڑی کمپنیوں میں کارکنوں کو قیلولہ کی اجازت دی جاتی ہے جس طرح گوگل کمپنی کے ملازمین کو نہ صرف اجازت ہے بلکہ قیلولہ کے لیے جگہ بھی مختص کی گئی ہے۔
رات کی نیند کا خراب ہونا
اگرچہ قیلولہ کرنے سے آپ کی جسمانی توانائی بحال ہوتی ہے تاہم سو کر دوبارہ بیدار ہونے اور کام کے لیے تیار ہونے میں کچھ وقت بھی لگتا ہے۔ اگر قیلولہ زیادہ وقت کے لیے کیا جائے تو رات کو نیند کا سائیکل بھی ڈسٹرب ہو جاتا ہے۔
قیلولہ یا کافی؟
اگر آپ قیلولہ نہیں کر سکتے یا اس بات کا اندیشہ ہے کہ قیلولہ کرنے سے رات کی نیند ڈسٹرب ہوتی ہے تو بہتر ہے کہ قیلولہ کی جگہ کافی استعمال کی جائے تاکہ تھکن کو کم کیا جا سکے۔
کیفین سے جسمانی توانائی کی بحالی کیسے؟
جب آپ کا دماغ تھکن کا شکار ہوتا ہے تو ایسے میں ایک مادہ جسے ’اڈینوسین‘ کہا جاتا ہے کا اخراج ہوتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ میں اعصابی خلیات کا عمل متاثر ہوتا ہے اور بھاری پن کا احساس بھی ہوتا ہے جو کام کرنے میں دشواری کا باعث بنتا ہے۔
مذکورہ صورت میں کیفین کا استعمال دماغ کو جانے والی خون کی رگوں کو قدرے تنگ کرتا ہے جس سے آیڈرینالین کی پیداوار میں تیزی آتی ہے جو جسم کو توانائی دینے کا باعث بنتا ہے۔
وقت کی بچت اور سہولت
عام طورمپر کافی کا مگ تیار کرنے میں چند منٹ ہی لگتے ہیں جبکہ قیلولہ کے لیے کم از کم آدھا گھنٹہ درکار ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کہا جاتا ہے کہ کافی پینا زیادہ بہتر ہے۔ جہاں قیلولہ کرنے کے لیے مناسب جگہ اور سونے کے لیے بستر یا بیڈ کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اس کے برعکس کافی استعمال کرنے کے لیے ایسا کچھ درکار نہیں ہوتا۔
کام کی جگہوں پر زیادہ مقبول
یہ بات ممکنات میں شامل نہیں کہ کام کی جگہ پر رہتے ہوئے کوئی شخص قیلولہ کرے جبکہ اس کے برعکس کافی کا ایک کپ بھی کام کرتے ہوئے آرام سے پی سکتے ہیں۔
کیفین کے نقصانات
بالا سطور میں کیفین کے فوائد کا ذکر کیا گیا ہے۔ اب اس کے نقصانات سے بھی واقف ہو جائیں۔ جب تک کیفین کے اثرات برقرار رہتے ہیں تو آپ خود کو چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں، جیسے ہی اس کے وقتی اثرات ختم ہونے لگتے ہیں تو تھکان واپس آنا شروع ہو جاتی ہے۔
اس کے علاوہ دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے، نظام ہضم میں دشواری اور پٹھوں میں تناؤ کی شکایت ہو سکتی ہے۔
مذکورہ بالا نکات کو دیکھتے ہوئے ماہرین کے کہنے کے مطابق یومیہ 400 ملی گرام سے زیادہ کافی استعمال نہ کیا جائے تاکہ صحت پر اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔