مرد زیادہ جھوٹ بولتے ہیں یا خواتین؟ تحقیق نے راز کھول دیا
اس موضوع پر مختلف محققین کی مختلف رائے ہیں، اور اس پر ایک معمولی جواب دینا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ یہ معاشرتی، ثقافتی، اور موقعی معاملات پر بھی منحصر ہوتا ہے۔
کچھ محققین کہتے ہیں کہ مرد زیادہ جھوٹ بولتے ہیں جبکہ دوسرے معاشرتی ماحولات میں کہتے ہیں کہ خواتین زیادہ جھوٹ بولتی ہیں۔ اس طرح کے اعتقادات عام طور پر مختلف جنسیں کرتی ہیں اور یہ مختلف معاشرتی، تعلیمی، اور ثقافتی عوامل پر بھی منحصر ہوتے ہیں۔
معاشرتی معیارات اور توقعات بھی اس امر کو متاثر کرتے ہیں۔ مثلاً، کچھ معاشرتوں میں مردوں سے زیادہ جھوٹ بولنے کی توقع کی جاتی ہے جبکہ کچھ میں خواتین سے۔ اسی طرح، کچھ مقامات پر مردوں کی بولیاں زیادہ اہم تصور کی جاتی ہیں، جبکہ دوسری جگہیں خواتین کے اظہارات کو زیادہ سنجیدہ لیا جاتا ہے۔
اس طرح کے امور مختلف عوامل پر منحصر ہوتے ہیں، لہذا کسی بھی جنس کے بارے میں اس طرح کے کلیائی دعویٰ کرنا مناسب نہیں ہوتا۔
مردوں اور خواتین کے درمیان جھوٹ بولنے کی فراوانی کو معین کرنے کی کوششیں کئی مختلف ممالک میں کی گئی ہیں۔ ان تحقیقات کا مقصد عام طور پر مختلف جنسوں کے درمیان سماجی، روانی، اور ثقافتی فرقوں کو سمجھنا ہوتا ہے۔
ایسی تحقیقات کی ایک مثال جرمنی اور برطانیہ میں موجود ہے جو الرجل میگزین کی رپورٹ میں حاصل کی گئی ہے۔ اس تحقیق نے سائنسی بنیادوں پر مبنی تجزیہ کیا ہے، جو عموماً بڑی تعداد میں مشترکہ جھوٹ بولنے کے راز کو فاش کرتا ہے۔
یہ تحقیقات عموماً مختلف طریقوں سے جھوٹ بولنے کی فراوانی کو معلوم کرتے ہیں، جیسے کہ سوال نامہ جات، مشاہداتی مطالعات، یا حتی لیبارٹری آزمائشات۔ ان تحقیقات کی نتیجہ سے آمنے سامنے آتا ہے کہ جھوٹ بولنے کی فراوانی مختلف مواقع پر مختلف ہوتی ہے، اور اس میں جنسی فرق بھی موثر ہوتا ہے۔
اگرچه ان تحقیقات کے نتائج مختلف ممالک میں مختلف ہوتے ہیں، لیکن یہ ایک بنیادی اور سائنسی طریقہ ہے جو جھوٹ بولنے کی فراوانی کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جھوٹ بولنا ایک انسانی عادت ہوسکتی ہے جو کہ مردوں اور خواتین دونوں میں پائی جاتی ہے۔ انسان کی جھوٹ بولنے کی عادت کا اس پر کوئی مخصوص جنسی تفاوت نہیں ہوتا۔ یہ بلکہ فرد کی اخلاقیت، تعلیم، سوشیل محیط اور دیگر عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔
جنسی تفاوتوں کی بنا پر کسی ایک جنس کو دوسرے کے مقابلے میں بہتر یا بُرا ثابت کرنے کی خاصی پسندیدگی نہیں کی جانی چاہیے۔ ہر انسان اپنی ذاتیت اور عملیاتی مواقع کے مطابق جاجردان ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں یہ نہیں بولنا چاہیے کہ کون زیادہ سچا ہے یا کون زیادہ جھوٹا، بلکہ ہمیں ایک دوسرے کی حیثیت، احترام اور اعتماد کرنا چاہیے۔
جھوٹ بولنے کی عادت کو کم کرنے اور سچائی کی پاسداری کو فروغ دینے کیلئے ہمیں سماجی سکیموں، تعلیمی انتظامات، اور خود پر کنٹرول کی تربیت فراہم کرنی چاہیے۔ اس طرح ہم اپنی معاشرتی اور روحانی بنیادوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں جو ایک موثر، ایماندار اور باہمی احترام پر مبنی معاشرت کی بناوٹ میں مدد فراہم کرے۔
اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جھوٹ بولنے کی عادت کسی خاص عمر یا جنس کے حوالے سے نہیں ہوتی، بلکہ اس میں مختلف فاکٹرز شامل ہوتے ہیں جیسے معاشرتی پریشانیاں، دباؤ، تعلیمی سطح، اور دیگر عوامل۔ اسی طرح، انسان کی جنس بھی اس عادت پر مؤثر نہیں ہوتی۔
جھوٹ بولنے کی عادت کم کرنے کے لیے، ہمیں اپنے معاشرتی معیارات اور احترامی روایات میں اصلاحی تبدیلیاں لانی ہوں۔ عدالتی نظام اور قانونی ہدایات بھی جھوٹ بولنے کے مختلف انداز کو کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
بے شک، ہمیں ایک ایماندار، روشن خیال اور معاشرتی احترام پر مبنی معاشرتی ماحول بنانا چاہیے تاکہ لوگ اپنے اعتماد کے ساتھ سچائی کو اپنا سکیں اور جھوٹ سے بچ سکیں۔

