سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کی جانب سے جواد پاروی کی رپورٹ
ہندوستان کو یہ حقیقت قبول کرنی چاہیے کہ جو آزادی کیلئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اُسے غلام نہیں رکھا جا سکتا۔سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم کے اکتیسویں آنلائن سیشن سے ڈاکٹر شفقت شیرازی کی گفتگو۔انہوں نے کہا کہ آزادی کشمیریوں کا بنیادی اور مسلمہ حق ہے۔ ہندوستان کو انسانی حقوق کا احترام کرتے ہوئے یہ حق تسلیم کرنا چاہیے۔ سیشن کے دوران ہندوستانی تعصب کے حوالے سے ڈاکٹر شفقت شیرازی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ استعمار نے برّصغیر پاک و ہند میں عدم تحمل اور نفرت کا بیج بویا۔۱۸۵۷ سے پہلے ہمارے ہاں ادیان و مذاہب تو تھے لیکن کینہ اور شدّت پسندی نہیں تھی۔۱۹۲۰ سے باقاعدہ ہمارے ہاں شدّت پسندوں کی نرسریاں لگانے کا کام شروع ہوا۔ ۱۹۲۶ کے بعد ہندووں میں آر ایس ایس جیسی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی اور انھوں نے اردو مخالف کام شروع کیا۔ آج آر ایس ایس کی تعداد ۵ سے ۶ میلیون تک پہنچ چکی ہے ۔
اسی طرح پاکستان میں جو متشدد فکر کے حامل مسلح لشکر، ٹولے اور سپاہیں موجود ہیں یہ بھی اسی دور کی پیداوار ہیں۔ برطانوی سامراج کے بعد ہمارے ہاں بھی یہی متشدد لوگ پھلتے پھولتے رہے ۔ چنانچہ آج ہندوستان و پاکستان دونوں طرف شدت پسندی کا راج ہے۔
اگر ہندوستان میں آج آر ایس ایس کی حکومت ہے تو پاکستان کے کلیدی اداروں پر بھی شدت پسندوں کا قبضہ ہے۔اس کی واضح مثال پاکستان میں نصاب کی آڑ میں شدّت پسندی کا فروغ ہے۔
اگر ہندوستان میں بابری مسجد کو شہید کیا جاتا ہے تو پاکستان میں بھی روزانہ مساجد پر حملے ہوتے ہیں۔ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیّت نہ دینا یہ بھی ہندوستان کی متشددانہ سوچ ہے۔کشمیر دینی، ثقافتی اور آئینی لحاظ سے پاکستان کا حصّہ ہے لیکن ہندوستان کی متشدد قوّتیں کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کئے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کا یہ متعصبانہ اور شدت پسندانہ رویہ اس منطقے میں سارے مسائل کی بنادی وجہ ہے۔ ہندوستان کو یہ حقیقت قبول کرنی چاہیے کہ جو آزادی کیلئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے اُسے غلام نہیں رکھا جا سکتا۔