متحدہ عرب امارات نے بھی پاکستان کیلئے ورک ویزے بند کر دیے
متحدہ عرب امارات نے پاکستان کیلئے ورک یا ایمپلائمنٹ ویزا معطل کر دی ہےڈائریکٹر جنرل بیورو آف امیگریشن اینڈ اوور سیز ایمپلائمنٹ (بی ای او ای) کاشف نور خان سے جب دی نیوز نے ر ابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ اس بات کا اعلان پہلے ہی کر چکا ہے۔تاہم، جب پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر انور بیگ سے رابطہ کیا، جن کا خاندان 1943ء سے افرادی قوت کی برآمد کے کاروبار سے وابستہ ہے، تو انہوں نے اس نمائندے کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ملازمت کے ویزوں کی معطلی صرف پاکستان کے متعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پابندی 19؍ نومبر کو عائد کی گئی تھی اور متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ بی ای او ای کے ڈائریکٹر جنرل کی رائے تھی کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان سمیت 20؍ کے قریب ملکوں کیلئے ورک ویزا بند کر دیا ہے۔انہوں نے دفتر خارجہ کی جانب سے گزشتہ بدھ کو جاری کردہ بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ویزا معطلی کی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال ہے۔ انور بیگ کے مطابق، یہ صورتحال پاکستان کیلئے سنجیدہ نوعیت کی ہے۔انہوں نے وزیراعظم اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صورتحال میں مداخلت کرکے اماراتی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطح پر یہ معاملہ اٹھائیں۔بدھ کو دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے عارضی طور پر پاکستان سمیت درجن بھر ممالک کیلئے وزٹ ویزے کا اجراء بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اماراتی حکام کی جانب سے کیا جانے والا یہ فیصلہ ایسا لگتا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے کیا گیا ہے۔اس نئی پیشرفت کے حوالے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بھی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک ایئرلائن کو تحریری ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس اقامہ، ٹرانزٹ اور ورک ویزا ہے؛ انہیں متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔مسٹر انور بیگ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ جن لوگوں کے پاس پہلے سے ورک ویزا ہے انہیں امارات میں داخل ہونے دیا جا رہا ہے، 19؍ نومبر سے کسی پاکستانی کو نیا ورک ویزا جاری نہیں کیا جا رہا۔متحدہ عرب امارات سے سالانہ پاکستان آنے والا زر مبادلہ ساڑھے تین ارب ڈالرز ہے، یعنی سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات سے سب سے زیادہ پیسہ پاکستان آتا ہے۔سعودی عرب سے پاکستانی ورکرز سالانہ ساڑھے پانچ ارب ڈالرز پاکستان بھیجتے ہیں۔ یہاں حکام کیلئے یہ واضح نہیں کہ متحدہ عرب امارات نے ایسا کیوں کیا ہے کیونکہ پاکستان اور اس کے عوام کی بہتری، خوشحالی اور ترقی کیلئے امارات نے تاریخ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔اپنے قیام سے لے کر، اماراتی قیادت نے پاکستان کے کئی علاقوں اور شعبہ جات میں انسانی ہمدردی، ترقی اور فلاحی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے، ان شعبہ جات میں تعلیم، صحت اور انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں قدرتی آفات کے وقتوں میں ہنگامی ایمرجنسی ریلیف پروگرامز میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس کی مثال 2008ء کا تباہ کن زلزلہ اور 2010ء میں آنے والا سیلاب ہے۔حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی کوششوں میں معاونت کیلئے 40؍ ٹن طبی اور خوراک پر مشتمل سامان تین طیاروں میں بھر کر پاکستان بھیجا تھا۔اس کے علاوہ، متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک) میں دو ا رب ڈالرز بھی جمع کرائے تاکہ پاکستان کی معاشی اور مالیاتی پالیسی کو سہارا دے کر اسے مضبوط کیا جا سکے۔متحدہ عرب امارات کے ’’پاکستان اسسٹنس پروگرام‘‘ کے تحت بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں 200؍ کے قریب انسانی و ترقیاتی پروجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں۔ ان منصوبوں کی مالیت 600؍ ملین ڈالرز تھی۔