ملک میں کورونا بے قابو ہونے پر ماسک لازمی قرار دیدیا گیا
پاکستان میں کورونابے قابوہونے پرماسک لازمی قراردیدیاگیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا کے مقامی سطح پر پھیلاؤ کی شرح 92 فیصد ہے لہٰذا مساجد سمیت عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ میں ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دے رہے ہیں، جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ اب تک 60ممالک سے 33ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس لاچکے ہیں، یکم جون سے 10جون تک 20ہزار مسافر پاکستان آئینگے۔دوسری جانب سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ صورتحال خطرناک ہے، آئندہ دس بارہ دن میں اسپتال کورونا مریضوں سے بھر سکتے ہے، ملک بھر میں 14دن کاسخت لاک ڈاؤ ن ہونا چاہیے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کیلئے وفاق کو سفارشات دینے کا فیصلہ کیاہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملک میں اب تک 5 لاکھ 32 ہزار کورونا ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مقامی پھیلاؤ کی شرح 92 فیصد ہے جبکہ صحت یابی کی شرح 36 فیصد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طے کردہ ضابطہ کار اور گائیڈ لائنز پر سختی سےعمل کرنے کی ضرورت ہے اور ہم ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دے رہے ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وائرس سے بچاؤ کیلئے سرجیکل اور کپڑے کے ماسک استعمال کیے جاسکتے ہیں، مساجد، بازاروں، دکانوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین میں ماسک پہننالازمی ہوگا۔اس موقع پر ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ زمینی سرحدیں اُسی طرح آپریٹ کررہی ہیں جیسے پہلے کررہی تھیں، بھارت سے 180 پاکستانیوں کو واپس لائے ہیں۔افغانستان سے تجارت کے حوالے سے معاون خصوصی نے بتایا کہ افغانستان کی درخواست پربنیادی اشیائے ضروریہ کی تجارت کی اجازت دی، افغان حکومت کی ہی درخواست پر طورخم اور چمن سے ٹرک جا رہے ہیں اور اس دوران پاکستان سے افغان شہری بھی واپس جا سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سیاحوں کو ابھی فی الحال اجازت نہیں دی ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے آئندہ دنوں میں کورونا کیسز کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عید کی چھٹیوں میں لوگوں نے احتیاط کا دامن چھوڑ دیا جس وجہ سے کورونا کیسز کی تعداد آنے والے دنوں میں خطرناک حدتک بڑھ سکتی ہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ صورتحال بہت لمحہ فکریہ ہے، مریضوں اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے، ہلاکتیں بتارہی ہیں کہ صورتحال کتنی خطرناک ہے، لوگوں کی ترجیح نجی اسپتال ہے لیکن وہاں بھی گنجائش ختم ہوچکی ہے مگر سرکاری اسپتال میں کچھ گنجائش ہے اور وزیراعلیٰ گنجائش مزید بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ نیپا کراچی میں 200 بستروں پر مشتمل عارضی اسپتال بنارہے ہیں، کراچی یونیورسٹی کے پاس بھی جگہ دیکھی ہے جہاں 50 بستر لگائیں گے اس کے علاوہ لیاری اور جنرل اسپتال میں بھی بستروں کی تعداد بڑھارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے نمبرز بڑھ رہے ہیں صورتحال خطرناک ہے اور مزید آنے والے دنوں میں ہوسکتی ہے، جس طرح پچھلے 10 روز میں کیسز آئے سب کے سامنے ہیں، آج سے 10 روز پہلے 16 سے 17 افراد وینٹی لیٹرز پر تھے جو اب 40 سے 50 ہوگئے ہیں، آئی سی یو میں بھی مریضوں کی تعداد 40 سے 80 تک جا پہنچی ہے۔پنجاب نے لاک ڈائون میں مزید نرمی کیلئے وفاق کو سفارشات دینے کا فیصلہ کیاہے،وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدات کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کا اجلاس منعقد ہوا،جس میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے شرکاء نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر کیلئے تجاویز اور سفارشات پیش کیں اور پنجاب میں ایس او پیز کے مطابق مختلف اداروں کو کھولنے کے لئے وفاق کو سفارشات پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس کے دوران صوبہ بھر میں منہ او رناک ڈھانپنے کی پابندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کا اصولی فیصلہ کیاگیا،جس کے تحت انتظامیہ،پولیس اور ٹریفک وارڈن منہ او رناک نہ ڈھانپنے والے افراد کو تنبہ کر سکیں گے۔کابینہ کمیٹی نے پنجاب پبلک سروس کمیشن میں ایس او پیز کے تحت ایک ہزا رلیڈی ڈاکٹرز کے انٹرویوزکی اجازت دے دی۔ اجلاس میں تجارتی اداروں کے نئے اوقات کار اور 2دن تعطیل کا فیصلہ بھی این سی او سی کرے گا-