نیب کی خواہش سعودیہ جیسے اختیارات
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے کسی اقدام سے تاجروں کیلئے مشکلات پیدا ہوئیں نہ ہوں گی، 5؍ ماہ میں تاجروں کی ایک شکایت بھی نہیں ملی، اختیار دیں پھر دیکھیں سعودی عرب کو 4 ہفتے لگے میں 3 ہفتوں میں سب لوٹا مال واپس لاؤں گا، منزل کا تعین کرلیا ہے، ہواؤں کا رخ تبدیل ہوا ہے اور موسم بدلا ہے، وہ سلاخوں کے پیچھے ہیں جن کیخلاف کارروائی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، جو کرے گا وہ بھرے گا.پاناما کیس میں جسکی معلومات جلدی آگئیں اس پرجلد فیصلہ کیا گیا، نیب عوام دوست ادارہ ہے، نیب فیس نہیں کیس دیکھتا ہے،دوران تفتیش کسی کی عزت نفس مجروح نہیں کرتے ، نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس میں ملک بھر سے ایوان صنعت و تجارت کے نمائندے شامل ہوں گے، 345؍ ارب بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ، بلا خوف احتساب جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت لاہور میں بزنس کمیونٹی اور ممتازصنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس افتخار علی ملک اور ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور شہزاد سلیم بھی موجود تھے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ نیب اقدامات سے کاروباری برادری پریشان ہے، نیب کے اقدامات سے ان کوپریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ کاروباری برادری کے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس کے حوالے سے مقدمات ایف بی آر کو بھیجیں گے.نیب نے اکتوبر 2017ء کے بعد ٹیکس چوری کا کوئی کیس شروع نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بینک نادہندگی کے مقدمات میں نیب براہ راست کارروائی نہیں کرتا۔ سٹیٹ بینک یہ کیس نیب کو بھجواتا ہے، جب بینک اور صارف کے درمیان بات چیت ناکام ہو جاتی ہے تو وہ اس پر کارروائی شروع کرتے ہیں۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ بینک اور تاجروں کا کاروبار کے لئے چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تاجر قرض لیتے ہیں اور اقساط میں واپس کرتے ہیں، اگر تاجر قرض واپسی کا اپنا وعدہ پورا نہیں کریں گے تو بینک کارروائی کرے گا۔ نیب نے بینک نادہندگی کے مقدمات میں بینک کی شکایت کے بغیر کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک مافیا نہیں بہت مافیا ہیں ،تاجر طبقہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تاجر خوشحال ہو گا تو ملک خوشحال ہو گا، اس نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر نیب اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ5 ماہ میں تاجروں کی ایک شکایت بھی نہیں ملی، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 342 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نمایاں کا میابی ہے جبکہ گزشتہ 22 ماہ کے دوران 71 ؍ ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں۔چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں ان افراد کے نام ہیں جنہوں نے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے،جن کے پاس 1980ء میں کچھ نہیں تھا لیکن آج وہ دبئی میں پلازوں کے مالک ہیں، ان کے پاس یہ رقم کہاں سے آئی؟ انہوں نے کہا کہ نیب مقدمات کی تفتیش کے دوران کسی کی عزت نفس کو مجروح نہیں کرتا، عزت و احترام اور وقار سے انہیں نیب میں طلب کیا جاتا ہے۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میں مقدمات کو شروع اور ختم کرنے سے پہلے ان کے قانونی پہلوؤں پر غور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے مالکان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں کیونکہ انہوں نے غریب لوگوں سے ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی لوٹی ہے۔ غریبوں کے خون پسینے کی کمائی کے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک بھاگ جانے والوں کو نیب کسی صورت نہیں چھوڑے گا چاہے وہ دنیا کے کسی گوشے میں چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کی شکایات کو فوری طور پر نمٹانے کیلئے نیب ہیڈ کوارٹرز میں خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا ہے جہاں پر ڈائریکٹر سطح کا افسر موجود ہوتا ہے، اسی طرح نیب کے علاقائی بیوروز میں بھی خصوصی ڈیسک قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک 100 ارب ڈالر کا مقروض ہے، یہ پیسے ملک کی ترقی کیلئے لئے گئے تھے لیکن ان کو عوام پر خرچ نہیں کیا گیا، اس پیسے کو خرچ کرنے والوں کو جوابدہ بنانا میرا فرض ہے، اسے پہلے بھی پورا کر رہا ہوں اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا کسی گروہ، گروپ، مفاد اور شخص سے کوئی تعلق نہیں، ہمارے مفادات اور وفاداریاں پاکستان اور پاکستانی عوام سے ہیں، ہمارا مقصد کمزور معیشت کو بہتر کرنا اور اربوں روپے باہر لے جانے والوں سے لوٹی گئی رقم واپس لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہسپتالوں اور تعلیمی شعبہ کی صورتحال ابتر ہے۔ بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے، جب ذمہ داروں کو گرفتار کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ نیب نے معماران قوم کو گرفتار کرلیا ہے۔ یہی لوگ نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا‘ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ضعیف ماں کا بیٹا ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے کیوں کہ ہسپتالوں میں کتے کاٹے کی ویکسین موجود نہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتا ہے، وہاں سے دبئی اور دیگر ریاستوں میں پہنچ جاتا ہے، 100ارب خرچ ہوا اور بچے رکشوں اور فرش پر جنم لے رہے ہیں۔ ایک شخص کو میں نے 90 کی دہائی میں موٹر سائیکل پر دیکھا آج اس کے دبئی میں ٹاورز ہیں ۔چیئرمین نیب نے کہاکہ پاناما کیس میں جس کی معلومات جلدی آگئیں اس پرجلد فیصلہ کیا گیا، پاناما کے باقی کیسز بھی چل رہے ہیں، ہرانسان میں خامیاں ہیں، کوئی عقل کل نہیں البتہ اللہ نے عقل دی ہے تاکہ خامیوں پر قابو پایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ نیب پر یکطرفہ احتساب کا الزام لگایا جاتا ہے حالانکہ جن کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے وہ 35 سال تک اقتدار میں رہے جبکہ دوسروں کو اقتدار میں آئے ہوئے تھوڑا عرصہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں، میڈیا پر جب نیب کے خلاف پروگرام کئے جاتے ہیں تو اس وقت نیب کی کارکردگی کو دیکھنا چاہئے اور نیب کا موقف لینا چاہئے۔ کہا جاتا ہے کہ میں سعودی عرب کی طرز پر بدعنوان عناصر سے ریکوری کروں حالانکہ مجھے گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے جبکہ سعودی عرب میں بادشاہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلا امتیاز احتساب کا عمل جاری ہے۔ مجھے دھمکیاں دی گئیں، موت کا وقت اٹل ہے، کسی ڈر، خوف کے بغیر احتساب کا عمل جاری رکھیں گے۔

