چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد تحریک، سیاسی سرگرمیاں تیز
چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد تحریک سے ایک روز پہلے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئیں۔متحدہ حزبِ اختلاف نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے اور سینیٹر میرحاصل بزنجو کے بحیثیت چیئرمین سینیٹ انتخاب کی تیاریاں مکمل کرلیں، شہبازشریف، بلاول مولانا فضل الرحمان، حاصل بزنجو سمیت دیگر اہم سیاسی عمائدین کی گزشتہ روز عشائیے میں شرکت کے دوران تمام ارکان سینیٹ کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اپوزیشن سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا،ظہرانےمیں راجاظفرالحق، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، مشاہد اللہ خان،عثمان کاکڑ اورحاصل بزنجو سمیت اپوزیشن کے 50 سےزائد سینیٹرز نے شرکت کی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہناہےکہ سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کا مستعفی ہونا ہی بہتر ہے، اپوزیشن کے پاس انہیں ہٹانےکےلیے اکثریت ہے ۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی جس میں سینیٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سینیٹرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ نمبرز کے مطابق اپوزیشن کی جیت میں کوئی رکاوٹ نہیں، حکمرانوں کی نیت خراب ہے،وہ غیرآئینی و غیرجمہوری طرزِعمل سے بازرہیں۔اپوزیشن قائدین کو یکم اگست کے سینیٹ اور اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں اپنے ارکان کی موجودگی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دیدی گئی جبکہ حکومتی اتحادی سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے میر حاصل بزنجو کی حمایت کردی۔ایک انٹرویو میں سینیٹر حاصل بزنجو نے تصدیق کی کہ بی این پی کے سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے ان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے ان سے میری ملاقات کامیاب رہی۔ آج بدھ کو بلاول بھٹو زردار ی کی طرف سے اپوزیشن کے ارکان کے اعزاز میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ظہرانہ دیا جائے گا۔عشائیہ میں یکم اگست کے سینیٹ اجلاس کی حکمت عملی طے کرلی گئی ہے اور اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو اس حوالے سے مختلف ذمہ داریاں سپرد کر دی گئی ہیں اپوزیشن کے قائدین کی ذمہ دری ہوگی وہ کل جمعرات کو سینیٹ اجلاس اور اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں اپنے تمام ارکان سینیٹ کی موجودگی کو یقینی بنائیں۔ اس حوالے سے مختلف سینیٹرز کو رابطوں کی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔