2018 میں پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتی کیسز میں 11 فیصد اضافہ ہوا ، رپورٹ
دو ہزار اٹھارہ میں پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتی کے ریکارڈ ہونے والے کیسز میں گیارہ فیصد اضافہ ہوا، تین ہزار آٹھ سو بتیس کیس رپورٹ ہوئے،ہر روز دس سے زیادہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا.بچوں کے تحفظ کی غیر سرکاری تنظیم ساحل نے سالانہ رپورٹ “سفاک اعداد و شمار دو ہزار اٹھارہ” جاری کردی،رپورٹ پچاسی قومی اور علاقائی اخبارات کے ڈیٹا کی مدد سے مرتب کی گئی ہے،ساحل کے مطابق بچوں سے زیادتی کے کیسز ملک بھر سے رپورٹ ہوئے اور 2018 میں ہر روز دس سے زیادہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ان بچوں میں 55 فیصد لڑکیاں اور 45 فیصد لڑکے تھے۔بچوں کو جن سنگین جرائم کا نشانہ بنایا گیا ان میںاغوا، بد فعلی، جنسی زیادتی،اجتماعی زیادتی ،کم عمری کی شادی اور انہیں لاپتہ کرنے جیسے جرم شامل ہیں۔ساحل کی رپورٹ کے مطابق 6 سے 10 سال اور 11 سے 15 برس کی عمر میں بیشتر لڑکے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے،پانچ برس تک کی عمر اور 16 سے 18 برس کی عمروں میں لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا زیادہ نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2017 کے مقابلے میں 2018 میں بد فعلی کے کیسز میں 61 فیصد اور جنسی زیادتی میں 15 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔غیر سرکاری تنظیم کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں اخبارات میں رپورٹ کردہ کیسز میں سے 86 فیصد پولیس میں رجسٹر ہوئے، 56 کیسز میں پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا جبکہ 11 فیصد معاملات میں اخبارات نے کیس کا اسٹیٹس بیان نہیں کیا۔2018 میں اغوا کے 1064 کیس اخبارات میں رپورٹ ہوئے جن میں 79 فیصد لڑکیاں اور 21 فیصد لڑکے تھے۔ اسی طرح بچوں کی شادی کے 130 رپورٹ کردہ کیسز میں سے 85 فیصد کم عمر لڑکیاں اور 15 فیصد لڑکے تھے۔