خواتین عملے پر مشتمل ریستوران جس کی پاکستان بھر میں دھوم مچ گئی
کوئٹہ(نمائندہ خصوسی) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اپنی نوعیت کا پہلا ریستوران کھولا گیا ہے جس کا تمام عملہ خواتین پر مشتمل ہے۔یہ ریستوران حمیدہ علی ہزارہ نامی خاتون نے کھولا ہے جن کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے اور وہ حرمت نسواں فاؤنڈیشن کی بانی بھی ہیں۔ حمیدہ کا ریستوران کھولنے کا مقصد کوئٹہ کی خواتین کو معاشی طور مضبوط کرنا ہے۔تین ماہ قبل کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں ’ہزارہ ریسٹورنٹ‘ کا آغاز کرنے والی حمیدہ بتاتی ہیں کہ اس کاروبار کا آغاز کرنا ان کے لیے آسان نہ تھا۔انہوں نے بتایا کہ وہ اس کاروبار کے لیے کافی عرصے سے پیسے جمع کر رہی تھیں۔ ’مجھے دھمکیاں بھی دیں گئی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اس کام کے بجائے عورتوں کے لیے چندہ جمع کر لیتی۔ کچھ نے کہا کہ کسی مسجد یا امام بارگاہ میں بیٹھ جاتی۔ کچھ نے کہا کہ عورت کا کاؤنٹر پر بیٹھنا بے غیرتی ہے‘۔تاہم حمیدہ نے ہمت نہ ہاری اور اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر دم لیا۔ہزارہ ریسٹورنٹ میں کل 7 خواتین کام کر رہی ہیں،جو کھانا پکاتی بھی ہیں اور گاہکوں کو پیش بھی کرتی ہیں۔ ریستوران سے باہر کے کام کرنے کے لیے 2 مرد ملازمین کو بھی ملازمت دی گئی ہے۔یہ خواتین یہاں مختلف اقسام کے کھانے پکاتی ہیں۔ اس ریستوران کی سب سے زیادہ پسند کی جانی والی ڈش ہزارہ کمیونٹی کی روایتی ڈش آعش ہےاس کھانے میں آٹے کے نوڈلز کے ساتھ دالیں، لوبیا، پالک اور دہی ڈالا جاتا ہے۔ یہ ہزارہ کی ایک ایسی خاص ڈش ہے، جسے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔اس ریستوران کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف خواتین کے لیے ہی نہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی ہے۔حمیدہ نے بتایا کہ یہاں آنے والے مرد حضرات مختلف آرا کا اظہار کرتے ہیں۔ کچھ ان خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کی تعریف کرتے ہیں، تاہم کچھ تلخ جملوں سے بھی نوازتے ہیں، ’کچھ لوگوں نے کہا کہ تم عورتوں کے گھر کے مرد بے غیرت ہیں جنہوں نے اپنے گھر کی عورتوں کو باہر کام کرنے بھیجا ہے‘۔اسی طرح یہاں آنے والی خواتین بہت خوش ہوتی ہیں۔ بازار میں خریداری کے لیے آنے والی خواتین یا اسکول کالج کی چھٹی کے بعد آنے والی طالبات یہاں دیر تک بیٹھتی ہیں۔حمیدہ کا تمام خواتین کے لیے پیغام ہے، ’بطور عورت آپ کے لیے بے شمار مسائل پیدا کیے جائیں گے، لیکن اگر آپ پرعزم رہیں گی تو سب کچھ حاصل کرنا ممکن ہے‘۔