جنات اورجادو کو جادوگر کیسے ختم کرتا ہے؟

جنات اورجادو کو جادوگر کیسے ختم کرتا ہے؟
 
جادوگر چار غیر شرعی طریقوں کے ذریعے مریض کے جسم سے جادواور جنات کو نکالتا ہے:
 
پہلاطریقہ: جنات اور شیاطین کی خوشنودی کے ذریعے:مریض سے بعض شرکیہ اورحرام کاموں کا ارتکاب کرواکے وہ جنات کی خوشنودی چاہے، مثلاًجنات کے نام پر صدقہ وخیرات اورجانورذبح کروائے اور حرام چیزوں کے استعمال کا کہے۔
 
دوسرا طریقہ: جنات اور شیاطین سے صلح کے ذریعے:اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مریض کے اہل خانہ ایک روٹی پر نمک رکھ کر اسے فضا میں اُچھالتے ہیں، اسے شیاطین کے ہاں ‘جنوں کے لیے قربانی’ کہا جاتا ہے۔ اس سے گویا شیطان، جنوں اور جادو سے متاثرہ شخص کے درمیان صلح ہو جاتی ہے اور وہ اس سے اپنے نام کی قربانی لے کر اس کا پیچھا چھوڑ دیتے ہیں۔
 
بعض لوگ ایسے کاموں کو بہت معمولی سمجھتے ہیں اور ان کے ارتکاب میں ذرا بھی ہچکچاہٹ نہیں محسوس کرتے، حالانکہ یہ عقیدے سے تعلق رکھتا ہے اور ایمان کی بربادی کا باعث بن جاتا ہے۔ اس پر نبی مکرمﷺ کا یہ فرمان صادق آتا ہے کہ ایک آدمی مکھی کی وجہ سے جنت میں چلا گیا اور ایک آدمی مکھی کے سبب ہی جہنم میں چلا گیا۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللّٰہ کے رسول! ایسا کیونکر ہوا…؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: دو آدمی ایک ایسی بستی کے پاس سے گزرے کہ جہاں کے باسیوں کا ایک بُت تھا اور ان کا قانون تھا کہ کوئی بھی شخص وہاں سے تب تک گزر نہیں سکتا تھا جب تک کہ اس پر کوئی چیز قربان نہ کرے۔ لہٰذا اُنہوں نے اُن دونوں میں سے ایک سے کہا: اس پر کوئی چیز قربان کر کے چڑھاوا چڑھاؤ۔ اس نے کہا: میرے پاس تو کوئی چیز بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: کوئی بھی چیز چڑھا دو، خواہ ایک مکھی ہی کیوں نہ ہو۔ اس نے مکھی پکڑی اور اس بُت پرقربان کر دی۔ پھر انہوں نے دوسرے سے کہا کہ تم بھی اس پر کوئی قربانی چڑھاؤ۔ اس نے جواب دیا: ما كنتُ لأقرب لأحد شيئًا دون الله عز وجل فضربوا عنقه، فدخل الجنة.میں اللّٰہ کے سوا کسی کے لیے کوئی قربانی نہیں دوں گا اور نہ ہی کسی غیراللّٰہ پر کوئی چڑھاوا چڑھاؤں گا۔ اس بُت کے پجاریوں نے اس کی گردن اُڑا دی۔ یوں یہ شخص جنت میں چلا گیا اور پہلا شخص جہنم میں چلا گیا۔8
 
تیسرا طریقہ: رقص و سرود کے ذریعے:جن نکالنے کا یہ طریقہ بدترین اور آزمائش کن ہے، یہی وہ طریقہ ہے جس میں شرکیہ اور غیرشرعی افعال کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔ رقص وسرود کی اجتماعی محافل،دورانِ رقص بے حیائی کا ارتکاب،مدہوش کن خوشبو اور شمع جلانا اسی طریقہ میں بروئے کار لایا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ ایک رسم سی ہے، اس میں شیاطین کی پرستش کی جاتی ہے اور آخر میں حاضرین محفل میں سے ایک شخص غیراللّٰہ کے نام پر کیا گیا ذبیحہ مریض کے سر پر لے کر کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس کا خون آسیب زدہ شخص کے جسم پر ملا جاتا ہے۔ اور آخرمیں ایک عورت تمام مردوں کے سامنے برہنہ ہوتی ہے۔ مختصر بات یہ ہے کہ اختلاط، رقص و سرود، غیر اللّٰہ کے نام پر جانور ذبح کرنا اور شیطان کی پرستش کی وجہ سے یہ حرام ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ہمیں محفوظ فرمائے!!
 
چوتھا طریقہ: جادوئی جبر کے ذریعے:اس طریقے سے جادو کو جادو کے ذریعے ہی ختم کیا جاتا ہے۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ عامل مریض کے اندر موجود جن کو بھگانے کے لیے بڑے اور طاقتور شیاطین مستقل طور پر اس پہ مسلط کر دیتا ہے، جو بظاہر تو اس کو سکون دیتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ اس کے دِین و دُنیا کو برباد کر دیتا ہے۔ جس سے درج ذیل نقصانات ہوتے ہیں:
 
1. حدیثِ مبارکہ کی رُو سے جادوگر سے صرف پوچھ گچھ کرنا ہی اس قدر کبیرہ گناہ ہے کہ انسان کی چالیس دِن تک نماز قبول نہیں ہوتی۔ جیسا کہ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا:
 
«مَنْ أَتٰى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَیْئٍ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِینَ لَیْلَةً»
 
”جو شخص کاہن (جادوگر) کے پاس آیا اور اس سے کوئی بات پوچھی تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی۔”9
 
2. جب صرف پوچھ گچھ کرنے سے ہی اتنا بڑا دِینی نقصان ہو سکتا ہے تو پھر ان سے باقاعدہ علاج کروانے اور اس سے متاثر ہو کر اس سے علاج کروانے والے کا کیا حال ہو گا؟! ایسے شخص کے متعلق نبی کریم ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:
 
«مَنْ أَتَى کَاهِنًا فَسَأَلَه وَصَدَّقَهُ بِمَا یَقُولُ، فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ عَلَیْهِ السَّلَامُ»10
 
”جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا، اس سے کوئی بات پوچھی اور اس کی بات کی تصدیق کی، تو اس نے اس كا انكار كيا جو محمدﷺ پر نازل ہوا۔”
 
مذکورہ تمام طریقے ایسے ہیں کہ جن کے ذریعے جادوزدہ مریض کا علاج کیا جائے تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ اس سے جن نکلنے کی بجائے اور بھی پختہ ہو جاتا ہے، کیونکہ اسے اپنے جیسا ایک ناپاک جسم مل جاتا ہے جو کسی بھی طرح کے حرام کام کے ارتکاب میں ہچکچاہٹ نہیں دِکھاتا۔
 
غیر شرعی عامل ومعالج کی علامات
 
درج ذیل علامات میں سےکوئی علامت اگر کسی علاج کرنےوالے کےاندرپائی جاتی ہو تو یقین کر لینا چاہیے کہ یہ جادو گر ہے اورایسےشخص سے علاج کروانا بسااوقات انسان کو کفر تک پہنچادیتا ہے:
 
1. روحانی معالج مریض ، اس کی والدہ یا سلسلۂنسب میں سے کسی کا بھی نام پوچھے۔
 
2. روحانی معالج مریض کےکپڑوں میں سےکوئی کپڑا،قمیص،ٹوپی، رومال ،تصویروغیرہ منگوائے۔
 
3. جادوگردورانِ علاج سمجھ میں نہ آنے والے کلمات زبان سےادا کرے۔
 
4. مریض کو بعض جائز وحلا ل چیزوں کے استعمال سےروکے، مثلاً بڑا گوشت نہیں کھانا،فوتگی پر نہیں جانا، اتنے دن نہانا نہیں وغیرہ۔
 
5. جادو والے طلسم لکھے، تعویذات تیار کرکے دے، ان پرخانوں والی شکلوں میں حروف واعداد لکھ کر دے ،اللّٰہ کا کلام تحریر کرکے اس کو کاٹ کاٹ کر استعمال کرنے کی تلقین کرے اورغیر اللّٰہ کی قسم دلا کر بحق فلاں بن فلاں پڑھے یالکھ کردے۔
 
6. غیر محرم عورتوں کوچھوئے اور خلوت ؍علیحدگی میں علاج کرے۔
 
7. کسی جانور یا پرندے کوذبح کرنے کا مطالبہ کرےاور اس کا خون مریض کے بدن پر ملنے کاکہے۔
 
8. روحانی معالج نے چلہ کشی کرکےاپنے مخصوص جنات رکھے ہوں اور پھر اُنہیں کسی بھی صورت میں حاضر کرکے اُن سے متعلقہ اُمور میں مدد لے۔
 
9. مریض کو کچھ ایسی چیزیں دے جنہیں زمین یا قبرستان میں دفن کرنےیا لٹکانے کا کہے ۔
 
10. صحیح اسلامی عقائد اور صوم و صلاۃ سے لاپرواہی برتے، دینی وضع وقطع سے غفلت اختیار کرے اور حلال و حرام کے درمیان امتیاز روا نہ رکھے۔
 
11. سگریٹ نوشی اوردیگر منشیات کا شکار ہو۔
 
صحیح راسخ العقیدہ روحانی معالجین کی علامات
 
عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ چند الفاظ اور طریقے سیکھ لینے سے روحانی معالج بن بیٹھتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر وہی مثل صادق آتی ہے کہ ”نیم حکیم خطرۂجان اور نیم ملا خطرۂ ایمان”۔ یہ لوگ اپنا اور معاشرے کا نقصان کرتے ہیں۔ان کے پاس جانے سے ہمیشہ اجتناب کرنا چاہیے۔ تاہم ذیل میں ہم عمومی طور پر چند صفات کی طرف اشارہ کیے دیتے ہیں جو ایک روحانی معالج کے اندر پایا جانا ضروری ہے :
 
1. سلف صالحین کےمطابق صحیح عقیدہ رکھتا ہوجوتمام صحابہ وتابعین اورتبع تابعین کا عقیدہ تھا اورجو ہر طرح کے شک و شبہ سے محفوظ ہے۔
 
2. اس کے قول وفعل میں توحید خالص جھلکتی ہو۔
 
3. اطاعتِ الٰہی کو ہر وقت بجالانے والا ہو جس کی وجہ سے شیطان ذلیل ورسوا ہوتا ہے۔
 
4. عملیات کاکام صرف رضاے الٰہی کےحصول کےلیے شروع کیا ہو۔
 
5. عالم دین ہویاکم ازکم حافظ وقاری ہواور جادو گر،جنات اور شیاطین کی چالوں کو سمجھتا ہو۔ دینی مسائل پر عبور رکھتا ہو اور دینی کام سے وابستہ ہو۔
 
6. تمام حرام اشیا سےپوری طرح اجتناب کرتا ہو۔
 
7. ہرحال میں زبان سےامر بالمعروف اورنہی عن المنکر کرنے والا ہو۔ برائی کودیکھ کرخاموش بیٹھتا ہو اور نہ ہی کسی منکر پر خوش ہوتا ہو۔
 
8. اسلام کےبتائے ہوئےاخلاقیات پر عمل پیرا ہو اوررذائل اخلاق وعادات(جھوٹ، دھوکا، بخل، حرص، حسد اورکینہ وغیرہ) سے دور ہو۔
 
9. حلال وحرام کی تمیز کرنے اور ا س کے مطابق عمل کرنے والا ہو۔
 
10. کبائر سےمکمل اجتناب کرنےوالا اور صغائر سے حتی المقدور بچنےوالاہو۔
 
11. ظاہری وضع قطع میں شریعت کامکمل پابند ہو۔
 
12. مال کاحریص نہ ہو اوردوسروں کےمال پر نظر نہ رکھتاہو۔
 
13 . دینی حلقوں اورعلما سے محبت رکھتا ہو۔
 
14. جنات اورشیاطین کے احوال اور ان کی چالوں کو مکمل جانتا ہو۔
 
15. جادو ٹونہ اور شیاطین کو بھگانےکا تجربہ اورمہارت رکھتا ہو۔
 
16. قرآنی اور مسنون عملیات سیکھے اور ہر قسم کے غیر شرعی عملیات ووظائف اور چلہ کشی سے بچتا ہو۔
 
17 . لوگوں سےہمدردی رکھنےوالا ہو اور سائلین کی حالت سن کر اُنہیں فریبی دھوکا باز یا جعل ساز نہ سمجھتا ہو۔
 
18. انسانوں کی خوشی کےلیے شرعی احکام توڑنےپررضامند ہونے والا نہ ہو۔
 
19. یہ عقیدہ رکھتا ہوکہ اللّٰہ کاکلام جن و شیاطین پر اثر کرتاہے اور اس میں کسی تذبذب کا شکار نہ ہو۔
 
20. ثابت قدم اور پختہ مزاج ہو۔جلدباز، بےصبر اورمتلون مزاج نہ ہوکیوں کہ روحانی علاج ؍عملیات کوشروع کرنا توہر ایک کا اپنااختیار ہے لیکن اسےچھوڑنا نہایت خطرناک ہوتا ہے۔
 
21. معالج کے لیے شادی شدہ ہونامستحب ہے۔
 
22. لوگوں میں سے بالخصوص مریضوں کے رازوں کا مکمل امین ہو۔
 
23. عامل ذہنی اعتبار سے مضبوط الحواس اور جسمانی اعتبار سے بارعب اور طاقتور ہو کیونکہ بسا اوقات مریض سے کشتی وہاتھا پائی بھی ہو جاتی ہے۔
 
24. عامل اس کام کو دعوت دین کا بہت بڑا ذریعہ سمجھے اور اس کو دینی خاص مشن کے طور پر لے نہ کہ ہوس پرستی اور خود غرضی کا ذریعہ بنائے۔
 
25. عامل باحیا ہو اور دینی ومعاشرتی اعلیٰ اقدار کا حامل ہو اور نظر بد کے استعمال سے پرہیز کرے جو ہر گناہ کا پیش خیمہ ہے۔
 
26. لوگوں کی شفا اور عقیدے کی اصطلاح کا بے حد حریص ہو اس طرح ان کو نماز، روزہ، زکوٰۃ اور ذکر واذکار کا پابند بنائے۔
 
27. اپنے اور لوگوں کے اعمال کا یومیہ بنیاد پر محاسبہ کرے۔
 
28 . جلوت اور خلوت میں ہمیشہ اپنے مریضوں کے لیے دعا گو ہو۔
 
29 . اپنا اور اس عظیم مشن کا خیال کرتے ہوئے ہر اس کام کو اختیار کرنے کی کوششیں کرے جو اس کے شایان شان اور لائق احترام ہے اسی طرح ہر اس کام سے اجتناب کرے جو خود اس کی عزت، احترام اور دین کے منافی ہے۔
 
حصّہ سوم:جنات اور شیاطین سے بچاؤ کی تدابیر
 
جنات و شیاطین کے شر سے محفوظ رہنے کے لیے درج ذیل امور کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے:
 
1. اپنی نیت کو ہر وقت خالص رکھنا
 
2. اپنے عقائد درست رکھنا اور عبادات میں بھر پور محنت کرنا،خصوصاً نماز کا اہتمام کرنا
 
3. ہر دم اللّٰہ تعالیٰ پرمکمل توکل اور بھروسہ رکھنا
 
4. ہر وقت تقویٰ اورخوفِ الٰہی کو دل میں جگہ دینا
 
5. پورے دین پر استقامت اختیارکرنا خصوصاًارکان اسلام کی پاسداری کرنا
 
6. صبح و شام کے مسنون اذکار کی پابندی کرناجادوسے بچنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
 
7. کسی بل میں پیشاب کرنے یا ہڈی اور لید وغیرہ سے استنجا کرنے سے پرہیز کرنااور دعائے بیت الخلا «بسم الله اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» پڑھ کر پیشاب کرنا۔
 
8. اس موذی مرض سے بچنے کے لیے ہر وقت اللّٰہ جل جلالہٗ سے مدد طلب کرنا
 
9. ہر کام کی ابتدا میں بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پڑھنا
 
10. دینی حوالےسے معاشرےمیں پھیلی ہوئی ہر طرح کی بدعات و خرافات سے دور رہنا،خصوصاً شرک ، کفر و نفاق سے اجتناب کا اہتمام کرنا، نیز کتاب و سنت سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنا
 
11. حرام خوری اور حرام کاری سے اپنی زبان، نگاہ اور پیٹ کو محفوظ رکھنا
 
12. شیطانی آلات اوربدکاری کاپیش خیمہ یعنی موسیقی ،گانے وغیرہ سننے سے مکمل پرہیز کرنا
 
13. غیر محرم عورتوں سے بد نظری ،خلوت اور مصافحہ کرنے سے اجتناب کرنا کیونکہ یہ شیطان کے جال اور پھندے ہیں۔
 
14. بدن،جگہ اورکپڑوں کی طہارت کامکمل اوربغیرکسی کوتاہی کے فوری اہتمام کرنا خصوصاً بچوں اور اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے، حالتِ جنابت واحتلام اور حالتِ حیض وغیرہ سے۔
 
15. زیادہ دیر غصّے ، نفسیاتی اور شہوانی خیالات میں اُلجھے رہنے سے بچنا
 
16. ویران مقامات،حمام ،قبرستان وغیرہ میں ٹھہرنااور بالخصوص اندھیرےمیں اکیلےسونا یا بیٹھنا انتہائی نقصان دہ ہے۔
 
17. گھریلو اور خاندانی ناچاکیوں سے حتیٰ الوسع اجتناب کرنا۔ آپس میں صلہ رحمی اور محبت و پیار کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کرنا
 
18. صبح نہار منہ سات عجوہ کھجوریں کھانا
 
19. قرآنی آیات اور مسنون اذکار کے سوا کوئی وظیفہ خاص تعداد ،خاص اوقات اورمتعین جگہوں میں بیٹھ کر نہ پڑھنا ۔
 
20. کثرت سے صدقہ وخیرات کرنا
 
21. اعمال صالحہ کو اپنی حقیقی غذا سمجھنا
 
22. پردے کی مکمل پابندی کرنا
 
23. عورت کے لیے ناخن بڑھانے، مساج کرنے اور بال کٹوانے سے بچنا
 
24. مرد کے لیے داڑھی کٹوانے، شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے سے گریز کرنا
 
25. غیبت ،حسد ، کینہ جھوٹ مذاق اور دیگر ملعون افعال سے بچنا
 
26. غلط لٹریچر پڑھنے، سننے اور لکھنے سے بچنا
 
27 . گھروں میں تصاویر ،بت اور شوپیس کی شکل میں سٹیچو رکھنے سے یا لٹکانے سے بچنا
 
28 . تمام گناہوں کو ترک کر کے توبہ نصوح اور کثرت سے دعا کرنا
 
مذکورہ بالا اُمور كی پابندی کرنے سے انسان شریر جادو گروں کے جادو اور حاسدوں کے حسد سے مکمل طور پر محفوظ رہ سکتا ہے۔ان شاءاللّٰہ
 
حصّہ چہارم: جادو، نظربد اوردیگر روحانی امراض کاشرعی وظیفہ اورعلاج کے طریقے
 
جادو اور آسیب زدگی کا علاج درج ذیل طریقوں سے کیا جاسکتا ہے:
 
1. کلونجی کے ذریعے علاج :کلونجی (Black Seeds)کےبارے میں
 
نبیﷺنےفرمایا:” کلونجی موت کے سوا ہر مرض کے لیےباعثِ شفا ہے۔”11
 
2. شہد کے ذریعےعلاج : مریض صبح نہار منہ حسبِ طبیعت دو چارچمچ شہد کھالے اور رات کو سوتےوقت ایک کپ گرم پانی میں شہد اور کلونجی ملا کر اس پر سورۃ الجن ،سورۃ الفاتحہ،چاروں قل، سات سات مرتبہ پڑھ کر دم کر کے اسے پی لے۔ایک ہفتے کے عمل سے ان شا اللّٰہ ٹھیک ہوجائے گا۔12 کوئی دوسرا آدمی بھی اس کو پڑھ کر دے سکتا ہے لیکن خود عمل کرنا زیادہ مفید اور نفع بخش ہے۔
 
3. عجوہ کھجوروں کے ذریعہ جادو کاعلاج : نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
 
«مَنِ اصْطَبَحَ بِسَبْعِ تَمَرَاتِ عَجْوَةٍ، لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ اليَوْمَ سَمٌّ، وَلاَ سِحْرٌ»13
 
”جو صبح نہارمنہ سات عجوہ کجھوریں کھا لے، اس کورات ہونےتک اس دن کوئی زہراور جادو اثر نہیں کرے گا۔”
 
4. سینگی کے ذریعہ جادوکا علاج:رسول اللّٰہ ﷺ نےفرمایا:
 
«الشِّفَاءُ في ثَلَاثَةٍ : في شَرْطَةِ مِحْجَمٍ ، أو شَرْبَةِ عَسَلٍ ، أو كَيَّةٍ بِنَارٍ ، وأنا أَنْهَى أُمَّتِي عن الْكَيِّ»14
 
”شفا تین چیزوں میں ہے: شہدپلانے، سینگی لگوانے اور آگ سے داغنے میں۔مگرمیں اپنی امت کو آگ سے داغ لگوانے سے منع کرتا ہوں۔”
 
5. بیری کے پتوں سے غسل کے ذریعے علاج : ابن بطال اور شیخ ابن باز رحمہمااللّٰہ نے ذکر کیا :
 
”مریض بیری کے سات سبز پتے لے کر دو پتھروں کے درمیان یا کسی اور چیز سے کوٹ لے، پھر اسےاتنےپانی میں ڈال دے جو غسل کے لئے کافی ہو۔اس پردرودشریف،سورۃ الفاتحہ، آیت الکرسی،سورۃ بقرۃ کی آخری دو آیات ،چاروں قل، آیاتِ سحر 15ایک ایک مرتبہ پڑھ کر دم کرے۔ پھراس میں سے تین گھونٹ پی لے اور باقی پانی سے غسل کرلے۔ یہ عمل سات دن ہر روز تازہ پتوں پرکرے۔اس سےزیادہ دن بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔ جو بھی جادو ہو گا،وہ ختم ہو جائے گا۔ ان شاءاللّٰہ
 
6. زجر وتوبیخ کے ذریعے علاج:نبیﷺنےایک آسیب زدہ آدمی پرمسلط جن کو ڈرایا دھمکایا اور فرمایا: أَعُوذُبِالله مِنكَ (تین مرتبہ) اَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللهِ(تین مرتبہ)16
 
اُخْرُجْ یَا عَدُوَّ اللهِ، أَنَا رَسُوْلُ اللهِ17
 
7. زم زم اور بارش کے پانی سے علاج:مریض کو سب سےافضل اور مبارک پانی زمزم پلائیں جو حدیثِ نبوی کی رو سے غذاہے ۔18
 
ایک حدیث کی رو سے آبِ زمزم باعثِ شفاہے ۔19
 
اور بارش کے پانی کے حوالے سے فرمانِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَنَزَّلنا مِنَ السَّماءِ ماءً مُبـٰرَ‌كًا … ﴿٩﴾… سورة ق
 
”اورہم نے آسمان سےبرکت والاپانی اُتارا۔ ”
 
8. صدقہ و خیرات کے ذریعے علاج:نبی ﷺ نےفرمایا:
 
” صدقہ وخیرات مصیبتوں کو ٹالتا (ختم کرتا)ہے۔”20
 
اورصحیح حدیث کے مطابق نبیﷺ نے صدقہ کے ذریعہ علاج کرنے کا حکم فرمایا ہے۔21
 
9. اذان کے ذریعے علاج:نبیﷺ نےفرمایا :
 
”جب اذان کہی جاتی ہے تو شیطان گندی ہوا چھوڑتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے اور وہاں جا کر رکتا ہے جہاں اذان کی آواز نہ سنائی دے رہی ہو۔ ”22
 
10 . جادو زدہ اشیا نکال کر اُنہیں ضائع کرنے کے ذریعے علاج:اس کے دو طریقےہیں :
 
1. مریض نمازِ عشا پڑھنے کے بعد مسنون اَذکار پڑھ کر اللّٰہ تعالیٰ کے حضور انتہائی عجز و انکسار کے ساتھ رو کے دعا کرےاور وضو کر کے سنت کے مطابق سو جائے۔ اللّٰہ تعالیٰ ٗ اپنے فضل وکرم سے بیداری یا خواب میں اس جگہ کا پتہ بتا دے گا۔ ان شاءاللّٰہ
 
2. جادو زدہ آدمی پر مسنون دم کے دوران جن حاضرہو جائے تو اس سے پوچھیں کہ جادوگر کون ہے اور اس نے جادو زدہ اشیاکہاں چھپائی ہیں؟پھر اس کی بتائی ہوئی جگہ سے وہ اشیا نکال کرضائع کر دی جائیں اور جادو گر کو بھی آئندہ کے لئے تنبیہ کر دی جائے۔
 
ضائع کرنے کا طریقہ :جادو زدہ چیزوں پرمکمل مسنون وظیفہ پڑھ کر اُنہیں پانی میں بھگو دیں اور پانی عام گزر گاہ سے دور بہا دیں،یا چیزیں پڑھ کر جلا دیں۔23
(جاری ہے)
حوالہ جات
 
1. فتح الباری شرح صحیح بخاری: 10؍206
 
2. فتح الحق المبین فی احکام رقی الصرع والسحر والعین از ابوالبرا اسامہ بن یاسین،دارالمعانی، عمان ، اُردن
 
3. مسنداحمد:15؍331، رقم 9536
 
4. صحیح مسلم: 2230
 
5. الردّالمبین علی بدع المعا لجین از ابراہیم عبد العلیم عبد البر :ص96
 
6. تفسیرابن کثیر1؍144،السحروالحسد:ص:85،الصارم البتاراز وحید عبد السلام بالی:ص81
 
7. الردّالمبین علی بدع المعا لجین از ابراہیم عبد العلیم عبد البر:ص76
 
8. الردّالمبین علی بدع المعالجین:ص280
 
9. الزهد ازامام احمد: ص15 (صحیح موقوفاً) ،ابونعیم فی حلیۃ الاولیا: 1؍203،… بحوالہ فتح المجید شرح کتاب التوحید148
 
10. صحیح مسلم: ۲۲۳۰
 
11. سنن ترمذی: ۱۳۵؛سنن ابن ماجہ: ۶۳۹
 
12. صحیح بخاری: 5687
 
13. معجزات الشفا از ابوالفدامحمدعزت :ص32بحوالہ فتح الحق المبین از ابو البراء اسامہ بن یاسین:151
 
14. صحیح بخاری: 5779
 
15. صحیح بخاری:5680
16. سورۃ اعراف:112تا117، سورۃ یونس:79تا82، سورۃ طہ:65 تا69
17. فتح الباری شرح صحیح بخاری کتاب الطب،الفتاوی الذہبیہ فی الرقی الشرعیۃ ص:145؛ علاج الامراض بالقرآن والسنہ: 24 تا26، از شیخ ابن باز
 
18. صحیح مسلم :542
 
19. سنن ابن ماجہ: 3548صحیح، مسند احمد:4؍170، 29؍105رقم 17563،زاد المعاد4؍68
 
20. صحیح مسلم:4؍1922
 
21. صحیح ابن حبان،مسند بزار ،معجم طبرانی صغیر و کبیر ،صحیح الجامع:3435،3322
 
22. مسند الشہاب: 1094
 
23. صحیح الجامع: 2؍634،حدیث:3358
 
24. صحیح بخاری: 1222، صحیح مسلم: 389
 
25. صحيح بخاری مع الفتح: 10؍132،زاد المعاد: 4؍124 ،فتاوٰی بن باز:3؍228،فتاوی الذہبیہ از ڈاکٹر خالد بن عبد الرحمٰن الجریسی: ص138